بڑھاپا اچانک نہیں بلکہ جوانی کے سنہرے ایام کے صبح و شام سُبُک خرامی سے گزرنے کے بعد ہی بڑھاپے کی آمد ہوتی ہے۔ پھر جب بڑھاپا آ جاتا ہے تب زندگی کی حقیقت کا پتہ چلتا ہے۔انسان کو جوانی میں ہی اپنے بڑھاپے اور اپنی آخرت کو سنوارنے میں لگ جانا چاہیے اور اپنی زندگی کو اللہ اور اس کے محبوب ﷺ کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق بسر کرنی چاہیے ۔اسلامی تعلیمات میں بھی عمر رسیدہ افراد خصوصی مقام کے حامل ہیں۔ اس کی بنیاد اسلام کی عطا کردہ وہ آفاقی تعلیمات ہیں جن میں عمر رسیدہ اَفراد کو باعثِ برکت و رحمت اور قابلِ عزت و تکریم قرار دیا گیا ہے۔ نبی اکرم ﷺ نے بزرگوں کی عزت و تکریم کی تلقین فرمائی اور بزرگوں کا یہ حق قرار دیا کہ کم عمر اپنے سے بڑی عمر کے لوگوں کا احترام کریں اور ان کے مرتبے کا خیال رکھیں۔ زیر نظر کتاب ’’بابرکت و باسعادت بڑھاپا قرآن و احادیث کی روشنی میں ‘‘ محترم جناب محمد اجمل خان صاحب کی دو جلدوں پر مشتمل منفرد اور اپنے موضوع میں اولین کاوش ہے۔ فاضل مصنف نے اس کتاب میں قرآن و سنت کی روشنی میں ان باتوں کو پیش کیا ہے کہ جن پر عمل کر کے قارئین اپنے پڑھاپے کو بابرکت و باسعادت بنانے کے علاوہ اپنی قبر اور آخرت کی منازل کو آسان بنا سکتے ہیں ۔ یہ کتاب اگرچہ اپنے نام کے اعتبار سے بوڑھے افراد کے لیے ہے لیکن اس سے جوان اور بوڑھے دونوں یکساں مستفید ہو سکتے ہیں ۔ (م۔ا)