#4868

مصنف : پروفیسر ڈاکٹر عبد الراؤف ظفر

مشاہدات : 5800

اسوہ کامل (عبد الرؤف ظفر)

  • صفحات: 787
  • یونیکوڈ کنورژن کا خرچہ: 35415 (PKR)
(پیر 16 اکتوبر 2017ء) ناشر : نشریات لاہور

انسانی ہدایت کے لیے اللہ رب العزت نے جہاں وحی جیسے مستند ذریعہ علم پر مشتمل 315 کتب اور صحائف نازل کیے وہیں ایک لاکھ چوبیس ہزار کے قریب انبیائے کرام﷩ بھی مبعوث فرمائے‘ جن کے نام تورات ‘زبور‘ انجیل اور قرآن مجیدجمیں ملتے ہیں مگر ان کے تفصیلی حالات اور ان کی جامع خدمات مفقود ہے۔ یہ اعزاز وامتیاز تاریخ میں صرف اور صرف ایک شخصیت کو حاصل ہے وہ جناب محمد الرسولﷺ کی ذات گرامی ہے جن کے حالات اور تعلیمات پورے استناد اور جامع تفصیلات کے ساتھ محفوظ اور موجود ہیں۔ آپ﷤ کی سیرت پر ایک سو سے زیادہ زبانوں میں اور ایک لاکھ کے قریب نظم ونثر کے مختلف اصناف میں نمونہ ہائے سیرت ملتے ہیں۔ اسی طرح زیرِتبصرہ کتاب’’ اسوۂ کامل‘‘ مصنف کے گراں قدر مضامین ومقالات کا مجموعہ ہے جن میں سے بعض معروف رسائل میں شائع ہو چکے ہیں‘ ان موضوعات پر نگاہ ڈالیں تو احساس ہوتا ہے کہ مصنف نے دور حاضر میں سیرت کے امکانات کا جائزہ لیتے ہوئے سیرت کی عملی افادیت کو اُجاگر کیا ہے اور ان میں آپ ﷺ کی شخصی زندگی کے لطیف وقائع کے علاوہ آپﷺ کی دعوتی‘ معاشرتی‘ تعلیمی‘ معاشی‘عسکری‘ عدالتی‘اخلاقی‘سماجی اور فلاحی تعلیمات کے حوالے سے بہت مفید معلومات اور تعلیمات کو پیش کیا ہے۔ مصنف نے اس کتاب میں سات ابواب قائم کیے ہیں۔باب اول میں سیرت نگاری...آغاز وارتقاء کو‘ دوسرے میں نقوشِ سیرت کو‘ تیسرے میں سیرت نبویﷺ اور معاشرت کو‘ چوتھے میں سیرت نبوی﷤ اور معیشت کو‘ پانچویں باب میں سیرت رسولﷺ اور تعلیم وتدریس کو‘ چھٹے باب میں سیرت نبوی﷤ اور منہج ودعوت کو اور ساتویں باب میں سیرت نبوی﷤ اور اسلامی ریاست کا آغاز اور نبیﷺ بحیثیت سپہ سالار کو بیان کیا گیا ہے۔زیرِ نظر کتاب پروفیسرعبدا لرؤف ظفر کی شہرۂ آفاق تصنیف ہے اور ان کا نام سیرت نگاروں کی صف میں اگرچہ نیا ہے مگر انہوں نے بہت تحقیق اور مطالعہ کے بعد اس کو تصنیف کیا ہےاللہ تعالیٰ مصنف  کی خدماتِ دین کو قبول فرمائے اور ان کے لیے ذریعہ نجات بنا ئے اور عوام کے لیے نفع عام فرمائے (آمین)(ح۔م۔ا)

عناوین

صفحہ نمبر

حرف اول

33

عرض مصنف

33

باب اول (سیرت نگاری )

39

سیرت نگاری :آغاز وارتقا

41

سیرت کالغوی معنی

41

سیرت  کااصطلاحی مفہوم

43

سیرت نگاری کاآغاز وارتقا

46

اولین سیرت نگار

48

متاخرین کی کتب سیت

51

سیرت النبی ﷺ کی اہمیت وضرورت

52

قرآن مجید کی روسے سیرت کی  اہمیت

52

حدیث کی رو سے سیرت کی اہمیت

53

صحابہ کرام ؓ اورسیرت طیبہ ؓ

54

فقہاء امت اورسیرت مطہرہ

55

سیرت نبوی ﷺ کےمصادر ومراجع

56

سیرت کاحدیث اورتاریخ سےتعلق

70

سیرت اورحدیث میں مماثلت

70

سیرت اورحدیث میں فرق

70

سیرت اورتاریخ

71

سیرت اورتاریخ میں فرق

71

سیرت نگاری اوراصول روایت ودرایت

73

برصغیر میں سیرت نگاری

76

حوالہ جات

88

عصر حاضر میں سیرت نبوی ﷺ کی اہمیت ،جدید مسائل اوران کاحل

96

مطالعہ سیرت نبوی ﷺ کی اہمیت

100

عصر جدید کےمسائل اوران کاحل

104

آبادی میں اضافہ

105

ناخواندگی اورجہالت

106

جاگیردارانہ اورسرمایہ دارنہ نظام

108

غربت

109

آزادی نسواں

112

مذہبی تعصب قومی  اوربین الاقوامی بدنظمی

114

دہشت گردی

115

شراب نوشی

116

کفروالحاد

117

سیرت طیبہ ﷺ کامطالعہ عصرحاضر کےتناظر میں

118

سیرت نگاری عصرحاضر کاایک بڑاچیلنج

118

عربی اوراردوکتب سیرت وحدیث نبویﷺ

119

سیرت نبویہ اورمستشرقین کی علمی کاوشوں کاجائزہ

120

حدیث نبویہ

121

حوالہ جات

124

برصغیر میں علماء حدیث کی خدمات سیرت

128

علمائے حدیث کی کتب سیرت

134

حوالہ حات

153

مستشرقین اوسیرت نگاری

154

استشراق کالغوی مفہوم واصطلاحی تعریف

154

تاریخ تحریک استشراق کاایک جائز ہ

156

تاریخی پس منظر

156

تحریک استشراق کاباقاعدہ آغاز وارتقاء

158

اسباب ومحرکات

164

مستشرقین کی اقسام

165

معتدل مزاج مستشرقین

165

متعصب مستشرقین

166

پیشہ اورمستشرقین

168

ملحد مستشرقین

168

نومسلم مستشرقین

170

مختلف ادوار میں مستشرقین کی کتب سیرت

172

مستشرقین کی کتب سیرت

184

مستشرقین کامنہج سیرت نگاری

202

مستشرقین کی اہم کتب سیرت کاناقدانہ جائزہ

205

پیغمبر اسلام کی ہی مخلافت کیوں؟

223

مستشرقین سےمتعلق مسلمان اسکالرز کی خدمات

225

حوالہ جات

230

باب دوم (نقوش سیرت )

 

سیرت النبی ﷺ قرآن کےآئینے میں

235

حوالہ جات

253

رسول اللہ ﷺ بحیثیت انسان کامل

257

آنحضور ﷺ بطور مثالی شوہر

257

حضور اکرم ﷺ بطور والد

258

آنحضور ﷺ بطور شہری

258

آپ ﷺ کےتعلقات کی وسعت

259

ہمسایہ اقوام سےتعلقات

259

آنحضور ﷺ کی ظرافت

260

ایک صحاببی ؓسےخوش طبعی

260

بوڑھی عورت سے خوش طبعی

261

ایک صحابیہ ؓ سے خوشی کلامی

261

حضرت علی ﷜ سےخوش طبعی

261

آنحضور ﷺ بحیثیت معلم

262

رسول اللہ ﷺ کی علم سےمحبت

263

رسول اللہ ﷺ بحیثیت مصلح

263

رسم غلامی کی اصلاح

263

لڑکیوں پر مظالم کی اصلاح

264

انسانیت پرظلم کی اصلاح

264

عقائد کی اصلاح

265

حضور ﷺکاحلیہ مبارک

265

حضور ﷺ بحیثیت  زاہد وعابد

267

حضورﷺ بطور مبلغ

266

آنحضرت ﷺ بطوربزرگ

269

آنحضرت ﷺ بطورتاجر

270

آنحضور ﷺ بطور سخی

271

آنحضور ﷺ کی نظافت

272

آنحضور ﷺ بطور طیب

273

آنحضرت ﷺ بطور مصنف

274

رسول اللہ ﷺ بطورسپہ سالار

276

رسول اللہ ﷺبطور فاتح

277

آنحضور ﷺ بطور حکمران

277

حضور ﷺ کےحکومتوں سےمعاہدے

278

آپ ﷺ کی سادگی

278

غیرمسلموں کی میزبانی

279

ہمسائیوں کی خبرگیری

279

حوالہ جات

281

اس مصنف کی دیگر تصانیف

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 34138
  • اس ہفتے کے قارئین 309963
  • اس ماہ کے قارئین 140206
  • کل قارئین98564750

موضوعاتی فہرست