اللہ تعالیٰ نے انسان کو پیدا کیا اور اسے اچھائی اور برائی ،خیر وشر،نفع ونقصان میں امتیاز کرنے اور اس میں صحیح فیصلہ کرنے کا اختیار دیا ہے ۔اچھے کام کرنے اور راہِ ہدایت کو اختیار کرنے کی صورت میں اس کے بدلے میں جنت کی نوید سنائی ہے ۔ شیطان اور گمراہی کا راستہ اختیار کرنے کی صورت میں اس کے لیے جہنم کی وعید سنائی ہے۔دنیا کی زندگی چند روزہ ہے جس کے خاتمے کے بعد دائمی زندگی کا آغاز ہو جائے گا۔ جب تک انسان کی سانسیں چل رہی ہیں اس کو اختیار ہے اپنے لیے عیش و آرام والی زندگی کا انتخاب کر کے اس کے لیے محنت کرے یا پھر زمانے کی مصلحتوں کا شکار ہو کر آتش جہنم کو اپنا مقدر بنا لےجہنم ایسے کافروں اور منافقوں کا ٹہکانہ ہے جن کے دل میں نو رایمان ذرہ برابر بھی نہیں پایا جاتا۔ ۱وراس جہنم میں گنجائش اور وسعت اتنی ہوگی کہ تمام گناہگاروں کے اس میں سما جانے کے بعد بھی جہنم مزید مطالبہ کرے گی”ھل من مزید“ جس سے اس کی وسعت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’جہنم کے پروانہ یافتہ‘‘جو کہ فاضل مصنف احمد خلیل...