سو لہویں اور سترہویں صدی عیسوی تک تقریبا پورا ہندوستان شرک، بدعات، ہندوانہ رسم و رواج، مشرکانہ زندگی اور تقلید جامد میں بری طرح جکڑا ہوا نظر آتاہے۔ خانقاہی نظام اور ہر خانقاہ کا اپنا جدا مسلک تھا۔کہیں ’’فنا فی الشیخ‘‘ اور کہیں ’’وحدت الوجود‘‘کی تعلیم دی جاتی تھی۔ حاجت روائی کے لئے قبروں پر حاضری اور چلہ کشی عام تھی۔ اسی گورکھ دھندے میں صبح وشام صرف ہوتا تھا۔ لوگ قرآن وسنت سے نا آشنا ہو چکے تھے۔ زیر تبصرہ کتاب’’احناف کی تاریخی غلطیاں‘‘محمد احسن اللہ ڈیانوی عظیم آبادی کی تصنیف کرداہے، مگر وہ اپنی وفات کی وجہ سے اس کو مکمل نہ کرسکے جو بعدمیں ان کے فر زندے رشید عزیزی محمدسلمہ اللہ نے اس نا مکمل تصنیف کی تکمیل کی، گوکہ اس موضوع پر اب تک متعدد کتابیں لکھی جاچکی ہیں، مگر بالخصوص یہ کتاب اپنے موضوع پر لکھی گی گزشتہ کتابوں سے ذرا مختلف ومنفرد ہے، اور اس کتاب کا موضوع محققین احناف کی تاریخی غلطیوں سے متعلق ہے، جن میں زیادہ تر غلطیاں سیدین شہیدین کی تحریک جہاد سے متعلق ہے ہیں۔ جب کہ چند ایک دوسرے...