یہ کتاب معروف امریکی سکالر سیموئیل پی ہنٹنگٹن کی تصنیف ہے ۔مصنف نے اس میں یہ سوال اٹھایا ہے کہ کیا عالمی سیاست کے مستقبل میں تہذیبوں کے درمیان جھگڑے جاری رہیں گے؟پھر اس کا جواب یہ دیا ہے کہ تہذیبوں کے درمیان تصادم عالمی امن کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہیں۔مصنف کی نظر میں تہذیبوں کی بنیاد پر تشکیل دیا گیا بین الاقوامی نظام،جنگ سے بچاؤ کا واحد وسیلہ ہے ۔مسٹر ہنٹنگٹن نے واضح کیا ہے کہ مسلم ممالک میں آبادی کا دھماکہ خیز اضافہ اور مشرقی ایشیاء کا معاشی ابھار عالمی سیاست پر کس طرح اثر انداز ہو رہا ہے ۔ان پیش رفتوں نے مغربی بالا دستی کو چیلنج کیا ہے اور نام نہاد مغربی آفاقی تصورات کی مخالفت کو فروغ دیا ہے نیز نیو کلیائی ہتھیاروں کے پھیلاؤ،ترک وطن،انسانی حقوق اور جمہوریت جیسے مسائل کے حوالے سے تہذیبی جھگڑے کو بھڑکایا ہے ۔یہ کتاب یقینی طور پر دنیا میں سب سے زیادہ موضوع بحث بننے والی کتابوں سے ایک ہے۔
پوری غیراسلامی دنیا عرب دہشت پسندی کے مترادف سمجھی جانے والی اسلامی بنیاد پرستی سے نفرت کرتی ہے ۔ امریکہ کی کلچر اور دانشور اشرافیہ عیسائی بنیاد پرستی کو جہالت ، اوہام پرستی ، عدم رواداری اور نسل پرستی کے مترادف سمجھتے ہوئے اس سے نفرت کرتی ہے ۔ عیسائی بنیاد پرستی کے پیروکاروں کی تعداد میں حال ہی میں ہونے والا اچھا خاصہ اضافہ اور اس کے بڑھتے ہوئے سیاسی اثرات امریکہ میں جمہوریت کے لیے ایک حقیقی خطرہ ہیں ۔ اگرچہ یہودی بنیاد پرستی اسلامی اور عیسائی بنیاد پرستی کے تقریبا تمام عمرانی سائنسی خواص کی حامل ہے ، تاہم اسرائیل اور چند ایک دوسرے ملکوں کے خاص حلقوں کے علاوہ عملی طور پر کوئی اس سے واقف نہیں ہے ۔ جب یہودی بنیاد پرستی کا وجود تسلیم کر لیا جاتا ہے تو اس کی عم زاد اسلامی اور عیسائی بنیاد پرستی خلقی برائیوں کا شد و مد سے ذکر کرنے والے غیر یہودی اشرافیہ کے اکثر مبصر اس کی اہمیت کو غیر واضح مذہبی سرگرمی تک محدود کر دیتے ہیں یا اسے انوکھا وسطی یورپی لبادہ اوڑھا دیتے ہیں ۔ زیرنظر کتاب اسی تناظر میں لکھی گئی ہے کہ دنیا کے سامنے یہود بنیاد پرستی کو واضح کیا جائے ۔ اس کے علاوہ اس کتاب میں بنی...
اسلام نے اہل کتاب (یہود ونصاری ) کے ساتھ روز اول ہی سے رواداری اور صلح جوئی کا رویہ اپناتے ہوئےانہیں مشرکین سے الگ اور ایک ممتاز مقام دیا اور ان کے ساتھ خصوصی رعایت کرتے ہوئے انہیں ایک نقطہ اتفاق (توحید) کی طرف بلایا۔قرآن مجید میں جابجا یہود ونصاری کا ذکر خیر بھی ہوا اور نصاری کو یہود کے مقابلے میں مسلمانوں سے زیادہ قریب اور ان کا دوست بتایا گیا۔اسلام کی انہی تعلیمات کا یہ اثر تھا کہ مسلمانوں نے اہل کتاب کے ساتھ مصالحت کا رویہ قائم رکھا اور مناظرانہ بحثوں میں علمی وتحقیقی انداز اپنایا اور مسیحیت کے اپنے مطالعے اور تحقیقی دلچسپیوں کا موضوع بنایا۔پوری غیراسلامی دنیا عرب دہشت پسندی کے مترادف سمجھی جانے والی اسلامی بنیاد پرستی سے نفرت کرتی ہے ۔ امریکہ کی کلچر اور دانشور اشرافیہ عیسائی بنیاد پرستی کو جہالت ، اوہام پرستی ، عدم رواداری اور نسل پرستی کے مترادف سمجھتے ہوئے اس سے نفرت کرتی ہے ۔ عیسائی بنیاد پرستی کے پیروکاروں کی تعداد میں حال ہی میں ہونے والا اچھا خاصہ اضافہ اور اس کے بڑھتے ہوئے سیاسی اثرات امریکہ میں جمہوریت کے لیے ایک حقیقی خطرہ ہیں ۔ اگرچہ یہودی...
یوں تو یہود وانصاریٰ کی اسلام دشمنی اس وقت سے مشہور ہے جس دن سے پیغمبر آخر الزماں امام کائنات ﷺ نے مکہ کی وادیوں میں آوازۂ حق بلند فرمایا اورلات و منات کے پجاریوں کو صرف اللہ وحدہ لاشریک کی عبادت کا حکم دیا۔ تاہم موجودہ دور میں ۱۱ستمبر ۲۰۰۱ءکے سانحہ ورلڈ ٹریڈ ٹاور کے رونما ہونے کے بعد سے آج کے قیصر و کسریٰ امریکہ و برطانیہ جس طرح اسلام اور عالم اسلام کے خلاف کیل کانٹے سے لیس ہو کر صف آرا ہیں وہ قرونِ اولیٰ کی یاد تازہ کراتی نظر آتی ہیں کہ اس وقت بھی تمام کفر یہ طاقتیں اسلام کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے درپے تھیں لیکن اللہ کی مشیت اس کے برعکس تھی۔آج بھی سامراجی قوتیں اسلام کے خلاف مجتمع ہیں اورشام،افغانستان اور عراق پر قبضے انکے جارحانہ اور توسیع پسند انہ عزائم کو مہمیز فراہم کررہے ہیں اگرچہ ان ممالک میں امریکی و برطانوی اپنی تمام تر طاقت کے باوجود استحکام حاصل نہیں کرپارہے بلکہ اپنے فوجیوں کو کمزور و نہتے افغان و عراقی مسلمانوں کے ہاتھوں واصل جہنم کروارہے ہیں جس میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’امریکہ کی اسلام دشمنی ‘‘ ساب...
سحر(جادو)دراصل کسی چیز کو اس کی حقیقت سے پھیر دینے کا نام ہے۔اور یہ وہ عمل ہے جس میں پہلے شیطان کا قرب حاصل کیا جاتا ہے اور پھر اس سے مدد لی جاتی ہے۔ جادو کی تاریخ، انسانی تاریخ کی مانند بہت قدیم ہے، اور یہ کہنا غلط نہیں ہو گا کہ جادو کا بانی ابلیس تھا جس نے انسانوں کے دلوں میں وسوسے ڈالے اور انہیں گمراہ کرنے کا چیلنج کیا تھا۔ جادو ایک ایسا شیطانی عمل ہے جس کی سزا اللہ تعالیٰ کے ہاں بہت شدید ترین ہے۔ زیر نظر کتاب ’’جادو کی تاریخ‘‘انگریز مصنف سی۔جے۔ایس تھامپسن کی کتاب A History Of Magic کا اردو ترجمہ ہے ۔احسن بٹ صاحب نے اسے اردو قالب میں ڈھالا ہے۔مصنف نے اس کتاب میں جادو کی ابتدا اور ارتقاء بیان کرتے ہوئے قدیم مصر،یونان، بابل، عرب ، چین ،ہند اور معاصر امریکہ و یورپ میں جادوگری کی پر اسرار رسموں کا احوال لکھنے کے علاوہ کالے جادو، وچ کرافٹ محبت اور جادو پر الگ الگ ابواب تحریر کیے ہیں۔ نیز یورپ میں مذہبی جنونی عیسائیوں کے ہاتھوں ہزاروں جادو گرنیوں کو زندہ جلائے جانے کی تفصیلات...