اسلامی شریعت جس بنیادی فکری اساس پر قائم ہے وہ عقیدۂ توحید ہے۔ اس عقیدے پر اسلام کے تصور کائنات کی رو سے انسان اپنے ہر عمل کے لیے نہ صرف اپنے وحدہ لا شریک خالق ورازق کے سامنے جواب دہ ہے بلکہ وہ خود اپنی ذات‘ دیگر بنی نوع انسان‘ حیوانات‘ ماحول اور جملہ کائنات کے حوالے سے بھی ذمہ داری رکھتا ہے دنیا میں اللہ کا خلیفہ اور نائب ہونے کی حیثیت سے انسان اللہ کے تفویض کردہ حقوق اور اختیارات کے استعمال میں ان حدود وقیود کا پابند ہے جو کائنات کے خالق حقیقی نے متعین کی ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب میں انہی حدود وقیود کا بیان ہے جو شارع کی طرف سے مقرر ہیں۔اس کتاب کو قانونی نظریے کے ساتھ پیش کرنے کے ساتھ ساتھ اس کے مختلف پہلوؤں کا جدید عالمی قوانین کے ساتھ موازنہ بھی کیا ہے۔حق کے غلط استعمال کرنے کو شارع نے جائز قرار دیا ہے؟اور قرآن وسنت کی نصوص اور فقہ صحابہ میں حق کے بے جا استعمال کے حوالے سے کیا تعلیمات ہیں؟ فقہ اسلامی میں یہ تصور کن مباحث کے تحت اور اس کی بابت فقہی آراء کونسی ہیں؟ ان سب موضوعات کو کتاب میں بیان کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ یہ ک...