تقلیدی جکڑبندیوں کے جہاں اور بہت سےنقصانات ہیں ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ اس سے معاشرہ جمود کا شکار ہوجاتا ہے اور اس سے پیش آمدہ نئے مسائل میں شرعی راہنمائی فراہم کرنے کی صلاحیت مفقود ہوجاتی ہے –زیر نظر کتاب''براءۃ اہل حدیث'' میں شیخ العرب والعجم سید بدیع الدین الدین شاہ راشدی نےحدیث اور سنت میں فرق، اہل حدیث کے معنی ومفہوم کو بیان کرتے ہوئے اس چیز کو واضح کیا کہ چار مذاہب کیسے وجود میں آئے؟ اس طرح کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے انتہائی سنجیدہ انداز میں تقلید شخصی کی خامیوں کا تذکرکیاہے –موصوف نے قرآن وحدیث، تاریخ، دیوبندی کتب اور اخباری حوالہ جات سے ثابت شدہ ایسے ٹھوس دلائل دئیے ہیں جو کسی بھی غیر متعصب شخص کو تقلید کے اندھیرے سے نکال کر کتاب وسنت کی روشنی میں لانے میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں-
اہل حدیث پر عائد کیے تھے ۔نیو سعید آباد میں ایک تقریر کے دوران ماسںر اوکاڑوی نے جماعت اہل حدیث پر بے سرو پا الزامات لگائے اور مسلک حق کو خستہ و ناکارہ ثابت کرنے کی کوشش کی ، جواب میں شیخ العرب والعجم علامہ بدیع الدین شاہ راشدی صاحب نےنیو سعید آباد ہی میں ایک جلسہ عام میں ان الزامات کا علمی محاسبہ کیا اور ماسٹر صاحب کی کذب بیانوں کو طشت ازبام کیا،ان کی اس تقریر کو تنظیم نوجوانان اہل حدیث نے سندھی زبان میں کتابی شکل میں شائع کیا ،اس کتاب کا یہ اردو ترجمہ ہے،کتاب دلائل و براہین سے آراستہ، جس میں مسلک اہل حدیث کی حقانیت ،ماسٹر اوکاڑوی کے اعتراضات کے جوابات اور آل دیوبندکی تحریفات و تکذیبات کا بیان ہے،کتاب اپنے موضوع پر عظیم علمی شاہکار ہے-(ف۔ر)