نام: عبدالعزز علوی۔
ولدیت: حضرت مولانا حافظ احمداللہ شیخ الحدیث جامعہ سلفیہ فیصل آباد۔
ولادت: 15 فروری 1943ءبمطابق 10 صفرالمظفر 1362 ہجری بروز پیربوڑھی مال ضلع فیروزپور ہندوستان میں ہوئی۔
خاندانی پس منظر:
مولانا عبدالعزیزایک معروف علمی ودینی گھرانےکےفاضل عالم دین ہیں۔آپ کےخاندان میں بہت سےبزرگ درس وتدریس اورخدمت دین سےوابستہ ہیں جنکی تفصیل یہ ہے۔
1۔شیخ الخدیث حافظ عبدالکبیر۔۔ حقیقی بھائی مدرس جامعہ محمدیہ شیخو
پورہ۔
2۔حافظ عبدالعلیم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
3۔مولانا رضی اللہ ۔۔۔۔۔۔۔۔ مدرس دارالعلوم تقویۃ الاسلام۔
4۔مولانا محمد امین ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ چچا ذادبھائی دالعلوم تعلیم الاسلام ماموں کانجن۔
5۔حافظ محمدعبداللہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شیخ الحدیث کمیانہ تاندلیانوالہ۔
6۔شیخ الحدیث مولانا محمدعبداللہ امجد۔۔۔۔۔۔۔۔ نام تعلیمات جمیت اہل حدیث پاکستان۔
تعلیم وتربیت:
مولانا میٹرک کےبعددینی تعلیم کی طرف متوجہ ہوئے اور مختلف اوقات میں دارالقرآن والحدیث جناح کالونی فیصل آباد۔جامعہ محمدیہ اکاڑہ۔اورجامعہ اسلامیہ گوجرانوالا میں پڑھتے رہے۔
اساتذہ کرام:
آپ نےمندرجہ ذیل اجل اساتذہ کرام سےعملی اکتساب کیا۔
1۔حضرت العلام مولانا حافظ محمدگوندلوی۔
2۔حضرت مولانا محمدعبدہ(والدگرامی حافظ احمدصاحب )
3۔مولانامحمدعبداللہ ویروالوی۔
4۔شیخ الحدیث مولانا ابوالبرکات احمد گوجرانوالہ۔
5۔شیخ الحدیث مولانا محمدعبداللہ امجد۔
مولانامعازالرحمن چارسدہ۔
تدرس وتدریس:تعلیم سے فراغت کےبعدآپ مندرجہ ذیل دینی مدارس میں تدریسی خدمات سرانجام دیتےرہے۔
1۔دارالقرآن والحدیث 7سال۔
2۔جامعہ تعلیمات اسلامیہ فیصل آباد 5سال۔
3۔دارالعلوم تعلیم الاسلام ماموں کانجن 2سال۔
4۔جامعہ محمدیہ شیخوپورہ 2سال۔
5۔دارالقر آن والحدیث فیصل آباد(دوبارہ)ایک سال۔(اب جامعہ سلفیہ فیصل آباد میں بطور شیخ الحدیث کام کررہےہیں)
تلامذہ: مولاناعبدالعزیزعلوی صاحب کے تلامذہ کی فہرست کافی طویل ہے۔
چندمعروف تلامذہ درج ذیل ہیں۔
1۔حافظ عبدالعلیم فاضل مدینہ یونیورسٹی مدرس دارالعلوم تعلیم الاسلام ماموں کانجن۔
2۔مولاناعبدالغفورملتانی۔۔۔۔۔۔۔۔مدرس لاہور۔
3۔مولانا عبدالباری ۔۔۔۔۔۔۔ مدرس تدریس القرآن والحدیث راولپنڈی ۔
4۔حافظ شفیق الرحمن۔۔۔۔۔۔۔ مدرس جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ۔
5۔حافظ محمد اسلم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ متعلم جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ۔
تصنیفات و تالیفات: آپ نے تقریری اور تدریسی خدمات کے ساتھ ساتھ تحریری میدان میں بھی خدمات سرانحام دی ہیں۔اب تک مندرجہ ذیل تحریری کام کیے ہیں۔
1۔الجرح والتعدیل 2۔الناسخ والمنسوخ۔
3۔الفیہ کی شرح غیرمطبوعہ۔
4۔شرح شذورالذھب۔
انکی اولاد میں ایک بیٹا اور 4 بیٹیاں ہیں۔
حوالہ: تذکرہ علمائے اہلحدیث حصہ سوم از محمدعلی جانباز۔
اللہ رب العزت کے ہم پر اللہ تعالیٰ کے بے شمار احسانات ہیں جن میں سے سب سے بڑا احسان یہ ہے کہ ہماری دنیا وآخرت کی ہر قسم کی اصلاح وفلاح اور نجات کے لیے نبوت ورسالت کا ایک مقدس اور پاکیزہ سلسلہ شروع کیا جس کی آخری کڑی جناب محمد کریمﷺ ہیں۔ نبیﷺ کے بعد شریعت محمدی کا عَلَم امت کے علماء کے ہاتھ میں ہے لہٰذا اس مقصد کے لیے اللہ تعالیٰ نے ہر زمانے میں کچھ خاص لوگوں کو چُنا جو شریعت محمدیﷺ کو لوگوں تک پہنچاتے رہے اور مسلمانوں تک احادیث رسولﷺ کا گراں قدر سرمایہ پہنچانے کےلیے ائمہ حدیث نے بڑی محنتیں کیں اور بہت مشقت اُٹھا کر لمبے لمبے اسفار کیے ہیں اور کئی کتب حدیث کے کئی مجموعے مرتب کیے جن میں سے ایک کتاب ’’صحیح مسلم‘‘ کے نام سے معروف ہے جس کی کئی شروح لکھی گئی ہیں۔ زیرِ تبصرہ کتاب بھی صحیح مسلم کی شرح پر مشتمل ہے جس میں سب سے پہلے امام مسلم کے مقدمہ کی تشریح وتوضیح کی گئی ہے‘ پھر اپنی کتاب کی احادیث کو انتہائی عمدہ اور مضامین کی ترتیب کے لحاظ سے لکھا ہے اور پھر سند کا ترجمہ کیا گیا ہے ‘...