اس وقت برصغیر ہند و پاک سے لاتعداد رسائل و جرائد شائع ہو رہے ہیں۔ یہ جرائد ادبی، نیم ادبی، سیاسی، مذہبی،سماجی اور دیگر موضوعات پرمشتمل ہیں۔ رسائل و جرائد کی اشاعت کی ایک طویل تاریخ ہے اور موضوعات کے اعتبار سے ان کی بڑی اہمیت ہے۔ یہ اہمیت وقت کے گزرنے کے ساتھ ساتھ بڑھتی جاتی ہے کیونکہ آگے چل کر یہی رسائل و جرائد تاریخ نویسی میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔ بعض رسائل و جرائد کی اہمیت تو کتابوں سے بھی زیادہ ہوتی ہے اور ان کا انتظار قارئین کو بے چین کیے رکھتا ہے۔ ان رسائل میں جرائد میں بکھرے ہوئے قیمتی نادر مواد کے استفادے کے لیے رسائل کے اشاریہ جات بڑی اہمیت کے حامل ہیں۔ اشاریہ سے مراد کتاب کے آخر میں یا رسالہ کی مکمل جلد کے آخر میں شامل وہ فہرست ہے جو کتاب رسالہ یا دیگر علمی شے میں موجود معلوماتی اجزا ء، الفاظ، نام، کی نشاندہی اور ان تک رسائی کے لیے حوالہ مقام شناخت یا مقام ذکر پر مشتمل ہوتی ہے۔ اشاریہ سازی کی ابتداء مذہبی کتابوں کے لیے مرتب اشاریوں سے ہوئی۔ یہ اشاریے جو سولہویں، سترہویں صدیوں میں مرتب ہوئے الفاظ، نام یا عبارت کے ٹکڑوں پر مشتمل ہوتے تھے، اشاریہ متلاشی معلومات کے لیے درکار معلومات کی نشاندہی کا وسیلہ ہے کتابوں کے برعکس رسائل کی اشاریہ سازی نسبتا زیادہ قدیم نہیں ۔ یوں تو سائنسی علو م میں تحقیق کی روز افزوں رفتار کی بدولت رسائل کی اشاعت کی تعدا د اٹھارہویں صدی سے ہی بڑھنے لگی تھی لیکن انیسویں صدی کے آخری دور تک ان میں شائع مضامین کی تعداد اتنی بڑھ چکی تھی کہ باحثین کو اشاریہ کی مدد کے بغیر واقفیت حاصل کرنا مشکل ہو گیا جس کے نتیجہ میں رسائل کی اشاریہ سازی کی داغ بیل پڑی۔ آج اہمیت اور افادیت کے اعتبار سے کتابوں کے اشاریے سے کہیں زیادہ رسائل کے اشاریوں کا مقام ہے۔ رسائل کے اشاریہ سازی میں معاون قاعدے اور ضابطے مرتب ہوئے ہیں، جواشاریہ سازی کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے وضع کیے گئے۔ برصغیر پاک و ہند میں بھی اردو زبان میں اشاریہ سازی کے کام میں بڑی ترقی ہوئی ہے پچھلے چند برسوں میں معارف برہان فکر و نظر، ماہنامہ محدث ،لاہور ،الحق، ترجمان القرآن اور اور کئی دیگر علمی وتحقیقی رسائل کے اشاریہ جات تیار ہوئے ہیں حتی ٰ کے بعض یونیورسٹیوں میں حصول ڈگری کے لیے رسائل کے اشاریہ سازی پر مقالات بھی لکھے گئے ہیں۔ انفرادی طور پر کئی احباب نے مختلف رسائل کے اشاریہ جات کتابی صورت میں مرتب کرکے شائع کیے ہیں لیکن ان میں ہمارے قریبی دوست محترم شاہد حنیف صاحب کا کام سب سے نمایاں اور معیاری ہے موصوف تقریبا پچاس سے زائد علمی وتحقیقی رسائل کے موضوعاتی اشاریہ جات تیار کر چکے ہیں ان میں سے کئی کتابی صورت میں صورت میں طبع بھی ہوچکے ہیں موصوف ان دنوں اپنی ملازمت کی مصروفیت کے ساتھ ساتھ ادارہ محدث، لاہور کے تعاون سے یونیورسٹیوں اور دینی اداروں سے شائع ہونے والے پچاس اہم علمی و تحقیقی رسائل کا ایک مشترکہ اشاریہ انسائیکلوپیڈپا کی صورت میں مرتب کرنے میں مصروف ہیں اشاریہ سازی کی دنیا میں یہ ایک منفرد کام ہے اشاریہ جات کا یہ انسائیکلوپیڈیا مکمل ہوکر کئی مجلدات پر مشتمل ہوگا (ان شاء اللہ) اللہ تعالیٰ محترم شاہد حنیف صاحب کی ان کاوشو ں کو قبول فرمائے اور انہیں یہ کام جلد پایۂ تکمیل تک پہنچانے کی توفیق دے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ زندگی کا خزانہ ‘‘ تقسیم ہند کے بعدنصف صدی سے زائد عرصہ سے جماعت اسلامی، ہند کی طرف سے شائع ہونے والے ماہنامہ ’’ زندگی نو ‘‘ نئی دہلی کا موضوعاتی اشاریہ ہے یہ اشاریہ 1948ء سے 2015ء تک کے شماروں میں شائع شدہ مضامین کااحاطہ کرتا ہے۔ اس اشاریہ کو ارض ہند کی معروف شخصیت محترم جناب محمد رضی الاسلام ندوی﷾ نے بڑی محنت سے موضوعات ، مضمون نگاران، مترجمین، تبصرہ شدہ کتب ورسائل کے اشاریہ جات کے لحاظ مرتب کیا ہے اور ماہنامہ زندگی کے 67 سال کے شائع شدہ شماروں کی جلد، شمارہ، ماہ وسال (ہجری وعیسوی) کے لحاظ فہرست بھی تیار کر کے شروع میں لگادی ہے۔ تحقیقی وعلمی کام کرنے والے سکالرز اور باذوق قارئین اس اشاریہ کی مددسے ماہنامہ زندگی کے 67 سالوں میں شائع ہونے والے مضامین سے مطلوبہ مواد آسانی سے تلاش کرسکتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ مرتب کی اس کاوش کو قبول فرمائے۔ (آمین) (م۔ا)
عناوین |
صفحہ نمبر |
تعارف |
5 |
عرض مرتب |
7 |
فہرست جلد، شمارہ، ماہ و سال (ہجری و عیسوی) |
19 |
فہرست موضوعات |
49 |
اشاریہ مضامین بہ اعتبار موضوعات |
57 |
اشاریہ مضمون نگاران |
323 |
اشاریہ مترجمین |
350 |
اشاریہ تبصرہ شدہ کتب و رسائل |
353 |