برصغیر پاک و ہند میں حضرت سید احمد شہید کی ذات بابرکات محتاج تعارف نہیں ۔آپ ایک دور، صدی اور عہد کا نام ہیں۔ جب برصغیر کے مسلمانوں پر مایوسی کے گہرے بادل چھائے ہوتے تھے۔ مسلمان ہر طرف سے سکھوں ، انگریزں اور دیگر قوتوں کے ظلم و استبداد کے شکار تھے۔کسی جگہ کوئی امید نہیں نظر آتی تھی۔ علماو شیوخ اور صوفیا اپنے اپنے مدارس، خانقاہوں اور حلقہ ارادت میں مصروف تھے۔ اگرچہ کچھ کو انتہائی زیادہ قلق و اضطراب کے ساتھ فکر امت دامن گیر تھی۔ہر طرف طوائف الملوکی کا دور دورہ تھا۔ ان حالات میں حضرت شاہ ولی اللہ کے فکری جانشین یعنی ان کی فکر کے عسکری گوشے کو عملی رخ دینے والے جناب حضرت سید احمد شہید نے علم جہاد بلند کیا ۔ اور امت کو بیدار کرنے کی کوشش کی ۔ اللہ نے آپ کی اعانت فرمائی اور ایک اسلامی ریاست قائم بھی کردی۔ لیکن اپنوں کی غداری رنگ لائی اور آپ بظاہر تو ناکام ہوئے لیکن حقیقت میں کامیاب ہوئے۔آپ کی پیدا کی ہوئی جہادی روح ابھی تک امت کے اندر موجود ہے بلکہ وہ ایک پودے سے تناور درخت بن چکی ہے۔زیرنظر کتاب آپ کی سیرت و سوانح کے مختلف پہلوؤں میں سے حج کو موضوع بحث بنایا گیا ہے۔ کیونکہ اس وقت ہندی مسلمانوں کے اندر حج جیسا فریضہ مٹ چکا تھا ۔ آپ نے اسے زندہ و دوبالا کیا۔ اور اس کے معاشرتی طور پر یہ اثرات مرتب ہوئے کہ لوگوں کے اندر سے کئی طرح کی شرک و بدعت پر مبنی رسومات کا خاتمہ ہو گیا۔ اللہ آپ کو جزائے خیر سے نوازے۔(ع۔ح)
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
مقدمہ |
|
15 |
عرض ناشر |
|
20 |
باب اول حضرت سید احمد شہید کا سفر حج |
|
|
حج کا قصد و ارادہ |
|
23 |
کانپور کا سفر وقیام |
|
23 |
سید صاحب کے اپنے اعزہ کو حج کی تحریض و ترغیب |
|
25 |
تکیہ سے سفر حج کے لیے روانگی |
|
26 |
سید جامع کی معذرت و بیعت |
|
26 |
موضع دھئی میں |
|
28 |
موضع گتنی |
|
29 |
ایک انگریز کی دعوت |
|
30 |
الہ آباد کے معلقین کی دعوت |
|
31 |
اہل الہ آباد کی تعلیم و تربیت کا انتظام |
|
32 |
قیام بنارس |
|
35 |
ایک عالم کا حرمت حج کا فتوی اور اس کی تردید میں واعظ |
|
39 |
مرزا پور کا ہیضہ اور قافلہ کے افراد |
|
47 |
ایک مکان پر آسیبی اثرات اور ان کا ازالہ |
|
51 |
ایک رئیس کے لیے دعا اور ان کی دولت میں ترقی |
|
53 |
قیام عظیم آباد |
|
55 |
کلکتہ کا قیام |
|
57 |
شہر کے اہل علم کا رجوع |
|
60 |
انگریز قلعہ دار کی سرگذشت |
|
62 |
ٹیپو سلطان کے صاحبزادگان وغیرہ کی بیعت |
|
64 |
ایک برہمن کا غیبی و منامی تنبیہ کی بنا پر قبول اسلام |
|
69 |
نصاری کا رجوع و استفادہ |
|
73 |
کلکتہ میں سید احمد علی کی آمد |
|
75 |
غلام حسین کی ندامت و معذرت |
|
76 |
حضرت کی روانگی کی تیاری |
|
80 |
حضرت کی دایہ کا انتقال |
|
85 |
جہاز کی روانگی |
|
86 |
اہل قافلہ کے باہمی تعلقات اور سفر |
|
87 |
حضرت کی کرامت سے اونٹوں کی فراہمی |
|
91 |
حج کے رفقاء کے لیے ایک تنبیہی امر |
|
95 |
حرم محترم میں اور طواف وسعی |
|
100 |
مکہ کے اہل فضل کا حضرت سے رجوع |
|
101 |
مغرب کے ایک بڑے صاحب علم و صاحب منصب |
|
105 |
کلکتہ سے فخر التجار کا گرانقدر ہدیہ |
|
111 |
رمضان میں عمرہ اور اعتکاف |
|
113 |
تاریخ سے متعلق ایک افواہ اور پریشانی و عمل |
|
114 |
والدہ مولانا اسماعیل کی بیعت ووفات |
|
120 |
باب دوم حضرت سید احمد شہید کا سفر مدینۃ الرسول ﷺ |
|
|
سواری کا انتظام |
|
125 |
وادی صفراء سے مدینہ منورہ تک |
|
131 |
مدینہ منورہ کا قیام اور رہائش گاہ |
|
136 |
بیت المقدس کے سفر کا عزم اور التواء |
|
137 |
ایک منامی سرفرازی |
|
142 |
حق تعالیٰ کی خصوصی نوازشیں |
|
144 |
قریبی متعلقین سے متعلق ایک صدمہ |
|
146 |
مشاہد مدینہ کی زیارت |
|
150 |
واپسی میں عمرہ کا احرام |
|
153 |
مکہ معظمہ کا دوسرا رمضان |
|
157 |
واپسی کی تیاری اور سواری کی فکر میں عجلت پر عتاب |
|
157 |
ایک شریر کی شرارت اور اس کا انجام |
|
160 |
جہاز میں عیدالاضحیٰ |
|
167 |
بمبئی کی جائے قیام اور عوام کا رجوع و ازدحام |
|
168 |
حضرت کی کشتی اور سمندر کی شورہ پشتی |
|
169 |
کلکتہ میں قیام اور رفقاء قافلہ کی آمد |
|
173 |
ایک شخص کے اخلاص کا ثمرہ وکشش |
|
176 |
منشی محمدی کے وطن میں اور منشی صاحب موصوف کا حال |
|
176 |
مولانا ولایت علی عظیم آبادی |
|
180 |
محمود آباد میں لنگر اندازی اور ایک مخلص کی ملاقات کے لیے پیدل سفر |
|
184 |
ایک حادثہ |
|
186 |
مرزا پور کا قیام اور پتھروں کی بعض مہنگی اشیاء کی خریداری |
|
191 |
ارباب قافلہ پر خوش عیشی و آسودہ حالی کا اثر |
|
197 |
ایک طالب صادق کی محبت و اخلاص |
|
197 |
قافلہ کا بچا ہوا نقد سرمایہ |
|
198 |
مستورات کے قافلہ کی آمد |
|
199 |
قافلہ کے ساتھ کا دیگر اسباب |
|
199 |
اپنے گھروں کے اندر جانے سے پہلے دعا کا اہتمام |
|
199 |