سلطنتِ مغلیہ کا بانی ظہیر الدین بابر تھا، جو تیمور خاندان کا ایک سردار تھا۔ ہندوستان سے پہلے وہ کابل کا حاکم تھا۔مغلیہ سلطنت 1526ء سے 1857ء تک برصغیر پر حکومت کرنے والی ایک مسلم سلطنت تھی جس کی بنیاد ظہیر الدین بابر نے 1526ء میں پہلی جنگ پانی پت میں دہلی سلطنت کے آخری سلطان ابراہیم لودھی کو شکست دے کر رکھی تھی۔ بابر نے اپنی فوج سے دس گُنا طاقتور افواج سے جنگ لڑی اور انہیں مغلوب کر دیا کیونکہ بابر کے پاسبارود اور توپیں تھیں جبکہ ابراہیم لودھی کے پاس ہاتھی تھے جو توپ کی آواز سے بدک کر اپنی ہی فوجوں کو روند گئے۔ یوں ایک نئی سلطنت کا آغاز ہوا۔ اس وقت شمالی ہند میں مختلف آزاد حکومتیں رائج تھیں۔ مغلیہ سلطنت اپنے عروج میں تقریباً پورے برصغیر پر حکومت کرتی تھی، یعنی موجودہ دور کے افغانستان، پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش کے ممالک پر مشتمل خطے پر انکا دور دورہ تھا۔سلطنت مغلیہ کے قیام اور اس کے عروج وزوال کے متعلق دسیوں کتب موجود ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’مغلیہ سلطنت کا عروج وزوال‘‘ایک عظیم مؤرخ ڈاکٹرآرپی ترپاٹھی کی کتاب’’ہسٹری آف دی مغلس‘‘ کااردو ترجمہ ہے ڈاکٹر آرپی مغل تاریخ سند کی حیثیت رکھتے ہیں ۔ اور ان کی یہ کتاب اپنے موضوغ پر غیر معمولی شہرت رکھتی ہے مصنف نے اس کتاب میں مغلیہ دورمیں ملک کی اقتصادی اور ثقافتی ترقی کااحاطہ کیا ہے۔(م۔ا)
عناوین |
صفحہ نمبر |
بابر |
15 |
لودی کا سلطنت |
35 |
ہمایوں |
85 |
دوسری افغان سلطنت |
112 |
شیر شاہ |
144 |
اسلام شاہ |
173 |
دوسری افغان سلطنت کا انحطاط |
190 |
اکبر اعظم۔ دور اتالیقی |
208 |
امراء کے ساتھ کش مکش |
218 |
اکبر کی فتوحات ۔میواڑو مالوہ |
240 |
رانا پرتاب حکراں میواڑ |
260 |
استحکام سلطنت |
271 |
اکبر کی کامیابی |
307 |
سلطنت کی توسیع |
343 |
دکن |
364 |
جہانگیر |
404 |
مصالحت ۔سرحدی مسائل |
439 |
بغاوتیں ،شاہجہاں، مہابت خاں |
455 |
جنگ دکن کا دوسرا مرحلہ او بعد کے حالات |
512 |
جنگ وراثت |
547 |