تاریخ نویسی ہو یا سیرت نگاری ایک مشکل ترین عمل ہے ۔ اس کے لیے امانت و دیانت اور صداقت کا ہونا از بس ضروری ہے۔مؤرخ کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ وہ تعصب ،حسد بغض، سے کوسوں دور ہو ۔تمام حالات کو حقیقت کی نظر سے دیکھنے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہو ۔ذہین و فطین ہو اپنے حافظے پر کامل اعتماد رکھتا ہو۔حالات و واقعات کو حوالہ قرطاس کرتے وقت تمام کرداروں کا صحیح تذکرہ کیا گیا ہو ۔اس لیے کہ تاریخ ایک ایسا آئینہ ہے کہ جس کے ذریعے انسان اپنا ماضی دیکھ سکتا ہے اور اسلام میں تاریخ ، رجال اور تذکرہ نگاری کو بڑی اہمیت حاصل ہے اور یہ اس کے امتیازات میں سے ہے ۔بے شمار مسلمان مصنفین نے اپنے اکابرین کے تذکرے لکھ کر ان کے علمی عملی،تصنیفی،تبلیغی اور سائنسی کارناموں کو بڑی عمدگی سے اجاگر کیا ہے۔ زیر نظر کتاب ’’حسن المحاضرات فی رجال القراءات ‘‘ خادم التجوید و القراءات کی تصنیف ہے یہ کتاب دو جلدوں میں تقریبا آٹھ صد تجوید و قراءات کے نامور خدام کے تذکرہ پر مشتمل ہے۔اس کتاب میں انہوں نے سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ سے عہد حاضر تک ہر صدی کے منتخب قرائے کرام اور ان کی زرین خدمات کا تذکرہ کیا ہے ۔(م۔ا)