پوری غیراسلامی دنیا عرب دہشت پسندی کے مترادف سمجھی جانے والی اسلامی بنیاد پرستی سے نفرت کرتی ہے ۔ امریکہ کی کلچر اور دانشور اشرافیہ عیسائی بنیاد پرستی کو جہالت ، اوہام پرستی ، عدم رواداری اور نسل پرستی کے مترادف سمجھتے ہوئے اس سے نفرت کرتی ہے ۔ عیسائی بنیاد پرستی کے پیروکاروں کی تعداد میں حال ہی میں ہونے والا اچھا خاصہ اضافہ اور اس کے بڑھتے ہوئے سیاسی اثرات امریکہ میں جمہوریت کے لیے ایک حقیقی خطرہ ہیں ۔ اگرچہ یہودی بنیاد پرستی اسلامی اور عیسائی بنیاد پرستی کے تقریبا تمام عمرانی سائنسی خواص کی حامل ہے ، تاہم اسرائیل اور چند ایک دوسرے ملکوں کے خاص حلقوں کے علاوہ عملی طور پر کوئی اس سے واقف نہیں ہے ۔ جب یہودی بنیاد پرستی کا وجود تسلیم کر لیا جاتا ہے تو اس کی عم زاد اسلامی اور عیسائی بنیاد پرستی خلقی برائیوں کا شد و مد سے ذکر کرنے والے غیر یہودی اشرافیہ کے اکثر مبصر اس کی اہمیت کو غیر واضح مذہبی سرگرمی تک محدود کر دیتے ہیں یا اسے انوکھا وسطی یورپی لبادہ اوڑھا دیتے ہیں ۔ زیرنظر کتاب اسی تناظر میں لکھی گئی ہے کہ دنیا کے سامنے یہود بنیاد پرستی کو واضح کیا جائے ۔ اس کے علاوہ اس کتاب میں بنی...
جمہوریت ایک سیاسی نظام ہے یعنی عوام کی اکثریت کی رائے سے حکومت کا بننا اور اس کا بگڑنا۔ اس نظام میں انفرادی آزادی اور شخصی مساوات کے تصورات کو جو اہمیت دی گئی ہے اس کی وجہ سے عہد حاضر میں اس کی طرف لوگوں کا میلان زیادہ ہے۔اگرچہ بہت سے مسلم دانشور اس طرزِ حکومت کے حامی ہیں۔لیکن ہر دور میں اصحابِ علم کی ایک بڑی تعداد نے جن میں مسلمان بھی شامل ہیں، جمہوریت کو ناپسند کیا ہے۔ ان کا خیال ہے کہ اس میں عوام کی حاکمیت اور مطلق آزادی کا تصور غیر عقلی اور باعثِ فساد ہے۔پاکستان میں جمہوری نظام کے قیام کی خواہش کا فی مستحکم نظر آتی ہے لیکن سیاسی اور معاشرتی عمل میں اتنے تضادات موجود ہیں کہ جمہوریت میں ابھی تک تسلسل پیدا نہ ہوسکا اور نہ پائیداری۔جمہوریت کی خواہش اور کوشش کے باوجود جمہوریت کا پر وان نہ چڑھنا جمہوری عمل کے نازک اور مشکل ہونے کا ثبوت ہے ۔
زیر نظر کتاب ’’پاکستان میں جمہوریت کے تضادات‘‘ پاکستان کے معروف سیاسی تجزیہ نگار جناب سلمان عابد صاحب کی تصنیف ہے ۔ فاضل مصنف نے عام فہم اور مؤثر اندازمیں پاکستان میں جمہوریت کو درپیش مشکلات...
اس روئے ارض پر انسانی ہدایت کے لیے حق تعالیٰ نے جن برگزیدہ بندوں کو منتخب فرمایا ہم انہیں انبیاء ورسل کی مقدس اصطلاح سے یاد رکرتے ہیں اس کائنات کے انسانِ اول اور پیغمبرِاول ایک ہی شخصیت حضرت آدم کی صورت میں فریضۂ ہدایت کےلیے مبعوث ہوئے ۔ اور پھر یہ کاروانِ رسالت مختلف صدیوں اور مختلف علاقوں میں انسانی ہدایت کے فریضے ادا کرتے ہوئے پاکیزہ سیرتوں کی ایک کہکشاں ہمارے سامنے منور کردیتاہے ۔درخشندگی اور تابندگی کے اس ماحول میں ایک شخصیت خورشید جہاں تاب کی صورت میں زمانےاور زمین کی ظلمتوں کو مٹانے اورانسان کےلیے ہدایت کا آخری پیغام لے کر مبعوث ہوئی جسے محمد رسول اللہ ﷺ کہتے ہیں ۔ آج انسانیت کےپاس آسمانی ہدایت کا یہی ایک نمونہ باقی ہے۔ جسے قرآن مجید نےاسوۂ حسنہ قراردیا اور اس اسوۂ حسنہ کےحامل کی سیرت سراج منیر بن کر ظلمت کدۂ عالم میں روشنی پھیلارہی ہے ۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیے’’اسوۂ حسنہ‘‘ ہیں ۔حضرت محمد ﷺ ہی اللہ تعالیٰ کے بعد ،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنم...
پورس پنجاب کا نامور حکمران۔ اس کی ریاست دریائے جہلم اور چناب کے درمیان واقع تھی۔ جہلم کے پار ٹیکسلا پر راجا امبھی حکمران تھا۔ پورس اور امبھی ایک دوسرے کے دشمن تھے۔ سکندر اعظم نے ہندوستان پر 327 ق م میں حملہ کیا تو امبھی نے محض پورس سے مخاصمت کی بنا پر سکندر کی اطاعت قبول کی اور سات سو مسلح اور تین ہزار پیادہ فوج اس کی کمان میں دے دی۔ نیز بہت زرو جواہر بھی نذر کیا۔ پورس نے سکندر کی اطاعت قبول کرنے سے انکار کر دیا۔ اور فوج لے کر جہلم کے کنارے پہنچا۔ رات کی تاریکی میں سکندر کی فوج نے دریا عبور کرکے، اچانک حملہ کر دیا۔ پورس کے جنگی ہاتھی بوکھلا گئے اور انھوں نے اپنی ہی فوج کو روند ڈالا۔ پورس کو شکست ہوئی وہ گرفتار ہو کر سکندر کے سامنے پیش ہوا تو سکندر نے پوچھا ’’اب تمہارے ساتھ کیا سلوک کیا جائے؟‘‘ پورس نے بڑی بہادری سے جواب دیا ’’جو سلوک ایک بادشاہ کو دوسرے بادشاہ کے ساتھ کرنا چاہیے۔ سکندر اس جوب سے خوش ہوا اور پورس کی ریاست اسے واپس کر دی ۔ زیر نظر کتاب ’’ مہاراجا پورس ‘‘ بدھا پرکاش کی انگریزی ...