اس کتاب میں نہایت پرزور دلائل سے اس حقیقت کو واضح کیا گیا ہے کہ تراویح کی آٹھ رکعتیں بلاشبہ آنحضرت ﷺ کی سنت سے ثابت اور محقق ہیں اور اس کے مقابلے میں بیس رکعت تراویح بسند صحیح نہ رسول اللہ ﷺ سے ثابت ہے اور نہ خلفاء راشدین ؓ سے اور نہ اجماع امت سے۔ مؤلف "رکعات تراویح" نے اہل حدیث کے دلائل پر جتنے شبہات وارد کئے ہیں اور اپنے مزعومہ دعاوی کے ثبوت میں جتنی بھی دلیلیں پیش کی ہیں ان میں سے ایک بھی اصولِ حدیث اور فنِ رجال کی تحقیق کی رو سے قبولیت و استناد کے قابل نہیں۔
دور حاضر کے فتنوں میں ایک بڑا فتنہ منکرین حدیث کا ہے۔ مغرب کی چکا چوند سے متاثر ، وضع قطع میں اسلامی شعائر سے عاری، نام نہاد روشن خیالی کے سپورٹر، دینی اصولوں میں جدت و ارتقاء کے نام پر تحریف کے قائل و فاعل ، دینی احکام کی عملی تعبیر کو انتہا پسندی اور دقیانوسیت قرار دینے والے، قرآن مجید کی آڑ میں احادیث رسول ﷺ کی تاویل و تحریف کے ساتھ استہزاء کرنے والے اس گروہ کے دور حاضر کے لیڈر جناب جاوید احمد غامدی صاحب ہیں۔ جو میڈیا کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرتے ہوئے اپنے باطل افکار و نظریات کو خوب پھیلا رہے ہیں۔ جن میں معتزلہ کی طرح عقل انسانی کے بجائے فطرت انسانی کو کلی اختیارات عطا کرنا، دین اسلام کی تفہیم و تشریح میں انسانی فطرت و عربی محاورات یا دور جاہلیت کے اشعار کو بنیادی حیثیت دینا اور احادیث کو روایات کہہ کر ثانوی یا ثالثی حیثیت دے کر اور بسا اوقات قرآن سے متصادم کا لیبل چسپاں کر کے اسے پس پشت ڈال دینا، مسئلہ تحلیل و تحریم کو شریعت سے خارج کرنا، علاقائی رسومات کو تواتر عملی کا جامہ پہنا کر اسے دین بنا ڈالنا، قرآن کے نام پر مغرب کے تمام ملح...
زیر نظر مختصر کتابچہ فاضل مصنف نے دین اسلام کی عورتوں کے حوالے سے قدردانی کو مدنظر رکھتے ہوئے مرتب کیا گیا ہے۔ جس میں انتہائی اختصار سے کام لیتے ہوئے طہارت سے متعلقہ خواتین کے چند مخصوص مسائل کا جائزہ لیا گیا ہے۔ جو کہ عوامی محفل میں اشارۃ و کنایۃ اور شاذ و نادر ہی بیان کئے جاتے ہیں۔ حالانکہ ان مسائل کا جاننا انتہائی اشد ضروری ہے تاکہ طہارت و پاکیزگی کی تکمیل ہو سکے، کیونکہ طہارت ہی عبادت کی کنجی ہے۔
جناب امین احسن اصلاحی صاحب اور ان کے تلمیذ رشید غامدی صاحب نے انکار حدیث کا اپنے انداز سے علمی اور عقلی اسلوب اپنایا ہے۔ جو "روشن خیال" مسلمانوں میں مغربیت پسندانہ ذہن سے موافقت رکھنے کی وجہ سے خوب پذیرائی حاصل کر رہا ہے۔ ان حضرات نے امت مسلمہ کے کئی اجماعی مسائل سے روگردانی کی ہے جس کی قلعی کئی اہل علم حضرات نے کھولی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے جس میں حدیث و سنت کے درمیان فرق کے دعوٰی کی حقیقت کو علمی اصول و مصادر سے واضح کیا ہے۔ خالص علمی و اصولی ابحاث پر مشتمل منکرین حدیث کی موشگافیوں کو آشکارہ کرتی شاندار تصنیف ہے۔
زیر مطالعہ چند صفحات پر محیط رسالہ میں مسئلہ رؤیت ہلال پر قیمتی آراء کا اظہار کرتے ہوئے احادیث و آثار کی روشنی میں ثابت کیا گیا ہے کہ شریعت اسلامیہ میں اختلاف مطالع کا اعتبار کیا گیا ہے اور لوگوں کو اپنے مطلع کے مطابق احکامات الٰہیہ کا پابند کیا گیا ہےمولانا عبدالوکیل ناصر نے ثابت کیا ہے کہ موجودہ دور کے بہت سے ’دانشور‘ حضرات جو یہ نعرہ مستانہ بلند کرتے ہوئے نظر آتے ہیں کہ ساری دنیا کو ایک جگہ کی رؤیت کا پابند کر دیا جائے، کا مؤقف کسی طور بھی قابل قبول نہیں ہے۔
دنیا میں کوئی ایسا مسلمان نہیں جو اس حقیقت سے نا آشنا ہو کہ زمانہ رسالت مآب ﷺ میں مسلمانوں کے پاس عقیدے اور عمل کے لیے صرف وحی الہی تھی جس کے دو حصے تھے:قرآن وحدیث،صحابہ کرام ؓ صرف انہی د و چیزوں پر عمل کرتے رہے۔دین ودنیا کی تمام ضرورتوں کے احکام اسی سے لیتے رہے۔صحابہ وتابعین کے زمانہ میں وحی الہیٰ ہی ماخذ ومصدر مسائل تھا۔بعد ازاں بعض لوگوں نے تقلید شخصی کو بھی داخل دین کر لیا اور ائمہ اربعہ سے منسوب فتاوی واجتہادات کو بھی مستقل ماخذ سمجھ کر ان سے مسائل کا استنباط کرنے لگے۔اہل حدیث کی دعوت یہ ہے کہ پھر سے صحابہ وتابعین کی روش کی جانب پلٹا جائے اور صرف قرآن وحدیث ہی سے رہنمائی لی جائے۔حضرات مقلدین کو یہ روش پسند نہیں چنانچہ وہ اہل حدیث کی جانب غلط مسائل منسوب کر کے انہیں بدنام کرنے کی کوشش کرتے ہیں ،حالانکہ اہل حدیث کا دامن ان سے بالکل بری ہے۔دوسری طرف خود ان کے فقہی ذخیرے میں ایسے مسائل ہیں جو کتاب وسنت کے بالکل خلاف اور شرم وحیا سے عاری ہیں ۔زیر نظر کتاب میں خطیب الہند مولانا محمد جونا گڑھی رحمتہ اللہ نے اسی کو موضوع بحث بنایا ہے اور انتہائی مدلل انداز سے فقہ حنفی کے مسائل کو کت...
ہمارے ہاں کے ارباب تقلید حضرات احناف نے یہ مشہور ےکر رکھا ہے کہ فقہ حنفی کی کتابوں کا ایک مسئلہ بھی خلاف حدیث نہیں بلکہ یہ فقہ قرآن وحدیث کا مغز،گودا اور عطر ہے۔بہ کھٹکے اس پر عمل کرنا نجات کا سبب ہے کیونکہ یہ فقہ درجنوں ائمہ اجتہاد کا نتیجہ ہے ۔حقیقت حال اس کے بالکل برعکس ہے ۔فقہ حنفی کے بے شمار مسائل کتاب وسنت سے صریح متصادم ہیں ،جن کا صحابہ کرام ؓ سے بھی کوئی ثبوت نہیں ملتا۔مولانا محمد جونا گڑھی رحمتہ اللہ نے زیر نظر کتاب میں با حوالہ اس امر کو ثابت کیا ہے اور واضح کیا ہے کہ ایک مسلمان کو محض کتاب وسنت اور اجماع امت ہی کی پیروی کرنی چاہیے نہ کہ کسی مخصوص مسلک ومذہب کی۔چونکہ کئی صدیوں سے فقہ حنفی کو قرآن وحدیث کا نچوڑ بتایا جا رہا ہے ،اس لیے حنفی حضرات کے دل پر یہ بات نقش ہو چکی ہے۔زیر نظر کتاب کے منصفانہ مطالعہ سے اس کی قلعی کھل جائے گی اور ایک سچا مسلمان کبھی بھی کتاب وسنت کے خلاف کسی مسئلہ کو تسلیم کرنا تو گوارہ نہیں کرے گا۔خدا کرے کہ اس کتاب سے طالبین حق کو رہنمائی میسر آئے اور مسلمانوں میں وحی الہی کی طرف لوٹنے کا جذبہ بیدار ہو تاکہ اتحاد امت کی راہ ہموار ہو سکے۔(...
اس پر فتن دور میں ہر آئے دن بے شمار نئے نئے فرقے اور گروہ مذہب کے نام پر سامنے آرہے ہیں۔اور ان میں سے ہر ایک نے اپنے چند مخصوص اور شاذ نظریات وعقائد سنبھال رکھے ہیں۔جو شخص ان کے نظریات سے متفق ہو،اور ان کے ساتھ تعاون کرتا ہو، ان کے نزدیک وہ مومن اور اہل ایمان میں سے ہے ،اور جو ان کے عقائد ونظریات کا مخالف ہو اس پر وہ بلا سوچے سمجھے شرائط وموانع کا خیال رکھے بغیر کفر کا فتوی لگا دیتے ہیں اور اس فتوی بازی یا کسی مسلمان کی تکفیر میں ذرا خیال نہیں رکھتے کہ وہ کوئی محترم شخصیت اور مخلص مسلمان کی ذات بھی ہو سکتی ہے۔اسی طرز عمل کے گروہوں میں سے ایک کراچی کا معروف عثمانی گروہ ہے ،جو اپنے آپ کو کیپٹن مسعود الدین عثمانی کی طرف منسوب کرتاہے۔اس گروہ نے بھی بعض ایسے منفر د اور شاذ عقائد ونظریات اختیار کر رکھے ہیں ،جو امت کے اجماعی اور اتفاقی مسائل کے مخالف ہیں۔زیر تبصرہ کتاب ’’کراچی کا عثمانی مذہب اور اس کی حقیقت‘‘ خواجہ محمد قاسم کی تالیف ہے ،جس میں انہوں عثمانی گروہ کے غلط اور بے بنیاد عقائد ونظریات کو جمع کر دیا ہے تاکہ اہل اسلام ان کی کے عقا...