نفلی عبادت اللہ تعالی کے قرب کا بہترین ذریعہ ہوتی ہے اور نفلی عبادات میں سے قیام اللیل کی عبادت اللہ تعالی کو بہت زیادہ محبوب ہے یہی وجہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ خود اور آپ کے صحابہ اس کا خصوصی اہتمام کیا کرتے تھے -اسے خلفائے راشدین اور بعد کے ادوار میں مسلمہ اہمیت حاصل رہی ہے- قیام اللیل کہ جس کی ایک صورت نماز تراویح بھي ہے کے حوالے سے ہمارے ہاں کچھ اشکالات پائے جاتے ہیں-جن میں اس کی رکعتوں کی تعداد جیسے مسائل شامل ہیں-کہ قیام اللیل کی کتنی رکعات سنت ہیں-بعض کا خیال ہے کہ بیس رکعت سنت ہے اور بعض کا موقف ہے کہ گیارہ رکعتیں مسنون ہیں-اس اختلاف کے پیش نظر زیر نظر کتاب میں آپ کو اس طرح کے سوالات کے تسلی بخش جواب پڑھنے کو ملیں گے-مثلا کہ کیارسول اللہ ﷺ کا رکعات تراویح پڑھانا ثابت ہے؟کیا حضرت عمر اور دیگر خلفائے راشدین کے زمانہ میں تراویح پڑھنے کا حکم دیا گیا ؟رکعات تراویح کے عددمیں علماء کے درمیان کیا اختلافات ہیں؟کتاب کے دوسرے حصے میں بھی آپ کو درج ذیل سوالات کے جوابات مل جائیں گے-نماز تراویح کی تعریف کیا ہے؟تہجد کے کیا معنی ہیں؟صلوۃ اللیل کا افضل وقت کیا ہے؟وغیرہ وغیرہ
تقریباً1883ء بمطابق 1304ھ مولولی امانت اللہ غازی پوری نے شہر غازی پور میں علمائے اہل حدیث کےساتھ بے جا مزاحمت کرنی شروع کی اور ان کو بلاوجہ خلاف دستور قدیم مسجدوں میں نماز پڑھنے سے روک ٹوک کرنے لگے ۔علماء اہل حدیث اور مسلک اہل حدیث کے خلاف فتوی جاری کیا ہے کہ آمین پکار کر کہنا اور رفع الیدین اورنماز میں سینے پر ہاتھ باندھنا اور امام کے پیچھے الحمد پڑھنے والے اہل سنت سے خارج ہیں اور دیگر فرق ضالہ رافضی خارجی وغیرہما کے ہیں ۔اور اہل حدیثوں کو اپنی خوشی سے اپنی مسجد میں آنے دیناشرعاً ممنوع ہے ۔ اور ان کےپیچھے نماز درست نہیں۔یہ فتویٰ انگریز حکومت کی سرپرستی میں چھپوا کر تقسیم کیاگیا۔جس کے بعد اہل حدیث کو جبراً مسجدوں سے نکالنے کی پوری کوشش کی گئی ۔ جس سے مذہبی فسادات شروع ہوگئے او رنوبت عدالتوں میں مقدمات تک پہنچ گئی۔مذکور فتویٰ میں وہابیوں کی طرف جن ’’عقائد اور مسائل‘‘ کا انتساب کیاگیا ہے ۔ چونکہ وہ سب الزامات غلط بی...
دینِ اسلام کا جمال وکمال یہ ہے کہ یہ ایسے ارکان واحکام پر مشتمل ہے جن کا تعلق ایک طرف خالق ِکائنات اور دوسری جانب مخلوق کےساتھ استوار کیا گیا ہے یعنی اسلام کےپانچ ارکان میں یہ ایک ایسا رکن اور فریضہ ہے جس کا تعلق حقوق اللہ اور حقوق العباد سے ہے ۔ دین فرد کی انفرادیت کا تحفظ کرتے ہوئے اجتماعی زندگی کوہر حال میں قائم رکھنے کاحکم دیتاہے۔اس کے بنیادی ارکان میں کوئی ایسا رکن نہیں جس میں انفرادیت کے ساتھ اجتماعی زندگی کو فراموش کیا گیا ہو ۔انہی بینادی ارکان ِخمسہ میں سے ایک اہم رکن زکوٰۃ ہے۔عربی زبان میں لفظ ’’زکاۃ‘‘ پاکیزگی ،بڑھوتری اور برکت کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔جبکہ شریعت میں زکاۃ ایک مخصوص مال کے مخصوص حصہ کو کہا جاتا ہے جو مخصوص لوگوں کو دیا جاتا ہے ۔اور اسے زکاۃ اس لیے کہاجاتا ہے کہ اس سے دینے والے کا تزکیہ نفس ہوتا ہے اور اس کا مال پاک اور بابرکت ہوجاتا ہے۔ نماز کے بعد دین اسلام کا اہم ترین حکم ادائیگی زکاۃ ہے ۔اس کی ادائیگی فر ض ہے اور دینِ اسلام کے ان پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک ہے جن پر دین قائم ہے۔زکاۃ ادا کرنےکے بے شمار ف...