روزہ ایک ایسی عبادت ہے جو انسان کی نفسیاتی تربیت میں اہم کراداکرتی ہے ۔ نفس کی طہارت ، اس میں پیدا ہونے والی بیماریوں کی روک تھام او ر نیکیوں میں سبقت حاصل کرنے کی طلب روزے کے بنیادی اوصاف میں سے ہیں۔ اس لیے یہ لازم ہے کہ ہم روزےکو قرآن وسنت کی روشنی میں رکھنے ، افطار کرنے اور اس کے شرائط وآداب کو بجا لانے کا خصوصی خیال رکھیں۔دورِ سلف کی نسبت دورِ حاضر میں بہت سے جسمانی بیماریاں رونما ہورہی ہیں نیز طب میں جدید آلات اور دوا کے استعمال میں گوناگوں طریقے منظر عام آچکے ہیں بوقت ضرورت ان سے فائدہ اٹھانا ایک معمول بن چکا ہے۔روزے کے عام احکام ومسائل کے حوالے سے اردوزبان میں کئی کتب اور فتاوی جات موجود ہیں لیکن روزہ او رجدید طبی مسائل جاننےکےلیے اردو زبان میں کم ہی لٹریچر موجود ہےکہ جس سے عام اطباء او ر عوام الناس استفادہ کرسکیں۔ زیرتبصرہ کتاب ’’روزے کے روحانی اور طبی فوائد ‘‘ڈاکٹر گوہر مشتاق کی تصنیف ہے ۔ جس میں انہوں نے قرآن وحدیث اور جدید میڈیکل سائنس کی روشنی میں یہ واضح کیا ہے کہ روزہ ایک ایسی جامع عبادت کہ جس میں بے شمار روحانی اور طب...
جس طرح انسان مٹی اور روح کا حسین امتزاج ہے، اسی طرح انسان کو اللہ تعالی نے ذہن اور دل عطا کئے ہیں۔جس طرح اس دنیا کی زندگی روح اور جسم کے درمیان ایک داستان ہے، بالکل اسی طرح اس حیات دنیاوی میں انسان کے دل اور دماغ میں ایک کشمکش رہتی ہے۔اگر اکثر مواقع پر دماغ اپنی من مانی کرتا ہے تو دل بھی کئی مواقع پر دماغ پر فتح حاصل کر لیتا ہے اور انسان سے وہ کرواتا ہے جو وہ چاہتا ہے۔قرآن وحدیث میں انسانی دل کو ذہانت کا منبع اور جذبات واحساسات رکھنے والا عضو قرار دیا گیا ہے۔تاہم بیسویں صدی کے وسط میں سائنس نے پہلی مرتبہ یہ حیرت انگیز دریافت کی کہ انسانی دل میں بھی انسانی دماغ کی طرح ذہانت کے خلئے پائے جاتے ہیں۔اس انقلابی دریافت کے بعد پھر انسانی دل پر بحیثیت منبع ذہانت کے مغرب میں کئی سائنسی تحقیقات ہوئیں۔ زیر تبصرہ کتاب " انسانی دل اور قبول اسلام، ایک مذہبی، سائنسی تجزیہ "محترم ڈاکٹر گوہر مشتاق صاحب،پی ایچ ڈی امریکہ کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے یہی واضح کیا ہے کہ جو چیز اسلام نے آج سے 1400 سو سال پہلے بتا دی تھی ، سائنس آج انہیں دریافت کر رہی ہے، جو اسلام...
اسلام دینِ فطر ت اور مکمل ضابطہ حیات ہے ۔ اس ضابطہ حیات میں ہر دو مرد وزن کی حفاظت وتکریم کے لیے ایسے قواعد مقرر کئے گئے ہیں کہ ان پر عمل پیرا ہونے میں نہ کوئی دقت پیش آتی ہے نہ فطرت سلیم انہیں قبول کرنے میں گرانی محسوس کرتی ہے ۔اسلام باوقار زندگی گزارنے کادرس دیتا ہے۔ جس کے تحفظ کے لیے تعزیری قوانین نافذ کئے گئے ہیں تاکہ عزت نفس مجروح کرنے والوں کا محاسبہ ہوتا رہے ۔عورت کے لیے پردے کاشرعی حکم اسلامی شریعت کا طرۂ امتیاز اور قابل فخر دینی روایت ہے ۔اسلام نے عورت کو پردےکا حکم دے کر عزت وتکریم کے اعلیٰ ترین مقام پر لاکھڑا کیا ۔پردہ کاشرعی حکم معاشرہ کو متوازن کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے اور مردکی شہوانی کمزوریوں کا کافی وشافی علاج ہے ۔اس لیے دخترانِ اسلام کو پردہ کے سلسلے میں معذرت خواہانہ انداز اختیار کرنے کی بجائے فخریہ انداز میں اس حکم کو عام کرنا چاہیے تاکہ پوری دنیا کی خواتین اس کی برکات سے مستفید ہو سکیں۔الل...