جناب غلام احمد پرویز نے تہذیب غالب کے جملہ عوامل وعناصر کو لے کر اسلامی تعلیمات میں سمودینے کے لیے قرآنی مفردات کی خودساختہ توضیح اور مصلحت قرآنیہ کی خانہ زاد تشریح سے خوب کام لیا-ان کی بہت سی توضیحات تشریحات، انتہائی رکیک،دورخیز، اختراعی اور افترائی ہیں-زیر نظر کتاب میں پروفیسر حافظ محمد دین قاسمی صاحب نے پرویز صاحب کے انہی نظریات کی قلعی کھولتے ہوئے جناب کے نظام ربوبیت کا مدلل انداز میں جائزہ لیا ہے- کتاب کے شروع میں علمی اور تحقیقی انداز میں پرویز اور کارل مارکس کے اشتراکی نظریات میں کس حدتک مماثلت پائی جاتی ہے کی بین مثالیں پیش کی ہیں- اور ملکیت اراضی، ملکیت مال، انفاق اموال اور زکوۃ کے حوالے سے قرآن مجید کا مؤقف واضح کیا گیا ہے-علاوہ ازیں کیا صدر اسلام میں نظام ربوبیت نافذ تھا؟کیا خلافت راشدہ میں دولت فاضلہ کا وجود نہیں تھا؟کا تفصیلی جواب دیتے ہوئے صدر اسلام کے نظام معیشت کی اصل واساس اور ''مفکر قرآن'' کو اپنے ہی ڈھیروں تضادات دکھا کر موصوف کے دام ہمرنگ زمیں کا شکار ہونے والوں کی راہ اعتدال کی جانب راہنمائی کی ہے-
امت مسلمہ کے عقائد ونظریات ،عبادات ومعاملات او رجملہ معمولات زندگی کا مآخذ حقیقی اللہ کی کتاب اور رسول اللہ ﷺ کی سنت ہے۔ اس بات پر امت کا ہمیشہ اجماع رہا ہے کہ سنت رسول ﷺ اسی طرح واجب الاتباع ہے جس طرح قرآن ۔سنت کاانکار حقیقت میں قرآن کاانکار ہے۔امت مسلمہ کی چودہ سوسالہ تاریخ میں بہت سے فتنوں نے سراٹھایا جھوٹے مدعیان نبوت بھی پیدا ہوئے اور منکرین حدیث بھی وقتا فوقتا سراٹھاتے رہے فتنہ انکار حدیث میں سے ایک فتنہ غلام احمد پرویز کا ہے جس نے انکار حدیث کا اعلان کیا اور قرآن کو اپنے من مانے معنی ومفہوم میں ڈھالنے کے لیےاپنا اصلی چہرہ دکھایا توامت کے اہل علم اس کی حقیقت کو جاننے کے بعد اس فتنہ کو دبانے کے پے درپے ہوئے۔فتنہ انکار حدیث کے مقابلے پر سب سےاچھی دستاویز مولانا سیدابو الاعلی مودودی کی کتاب ’’سنت کی آئینی حیثیت ‘‘کے نام سے 1963 ء میں منظر عام پرآئی اس کتاب کی جامعیت کے باوجود اس بات کی ضرورت تھی کہ پرویزی افکار کےتاروپود بکھیرنے کےلیے غلام احمد پرویز کی شخصیت او رلٹریچر بالخصوص تحریفات قرآن کا بے لاگ محاکمہ کیا جائے چنانچہ پروفیسر محمد دی...
برصغیر میں فتنہ انکار حدیث برسوں سے چلا آرہا ہے۔ بہت سے علمائے حق میں ابطال باطل کا فریضہ سر انجام دیتے ہوئے اس فتنہ کی سرکوبی میں پیش پیش رہے ہیں۔ زیر مطالعہ کتاب بھی ایک ایسے مرد مجاہد کی علمی کاوش ہے جو اس فتنے کی جڑیں کاٹنے کے لیے میدان عمل میں اترا ہوا ہے۔ڈاکٹر پروفیسر حافظ محمد دین قاسمی کی یہ کتاب غلام احمد پرویز کے شاگرد عمر احمد عثمانی کی کتاب ’فقہ القرآن‘ کا جائزہ لیتے ہوئے مرتب کی گئی ہے۔ مصنف نے عام فہم انداز میں مد مقابل محقق کے پورے خیالات بھی اپنی کتاب میں شائع کیے ہیں اور ان پر خالص علمی انداز میں تنقید کا حق بھی ادا کیا ہے۔ کتاب کے 11 ابواب میں خواتین سے متعلقہ تقریباً تمام مسائل کی روشنی میں تفصیلی وضاحت کر دی گئی ہے جس میں عورت کا دائرہ کار، عورت کے فرائض و واجبات اورعورت اور مخلوط سوسائٹی سے متعلق تمام اعتراضات کا جواب دیتے ہوئے قرآن کریم کی روشنی میں شہادت نسواں کی بھی تفصیلی وضاحت موجود ہے۔
غلام احمد پرویز پاکستان میں فتنہ انکار حدیث کے سرغنہ اور سرخیل تھے۔ان کی ساری زندگی حدیث رسول ﷺ کی صحت وثبوت میں تشکیک ابھارنے میں بسر ہوئی اور لطف کی بات یہ ہے کہ وہ تردید حدیث کا کام قرآن حکیم کے ’’حقائق ومعارف‘‘اجاگر کرتے ہوئے سرانجام دیتے تھے۔حافظ محمد دین قاسمی صاحب نے زیر نظر کتاب میں ’’مفکر قرآن‘‘کے کردار وعمل کو اجاگر کیا ہے اور ان کے فکری تضاد پر روشنی ڈالی ہے۔قاسمی صاحب کا نام’رد پرویزیت‘میں ایک سند کی حیثیت رکھتا ہے اور اب تک ان کی متعدد کتابیں اس فتنہ کی سرکوبی کے حوالے سے شائع ہو چکی ہیں۔حقیقت یہ ہے کہ ’مفکر قرآن‘صاحب قرآن کے نام پر جو کچھ پیش کرتے رہے وہ تحریف کی بد ترین شکل ہے لیکن ان کے مداح اسے معارف وحقائق کا نام دیتے ہیں۔زیر نظر کتاب کے مطالعہ سے معلوم ہوگا کہ پرویز صاحب ساری عمر متضاد باتیں کہتے رہے اور اپنی تردید خود ہی کرتے رہے۔ظاہر ہے کہ یہ ان کے باطل پر ہونے کی واضح دلیل ہے ،امید ہے اس کتاب کے مطالعہ سے پرویزصاحب کی دوغلی شخصیت بے نقاب ہوگی اور مقلد شیان حق کو سچ او رجھوٹ میں امتیاز...