زیر نظر کتاب ہیئۃ کبار العلماء سعودی عرب کے رکن الشیخ بکر بن عبد اللہ ابو زید کی ممتاز کتاب ’’حراسۃ الفضیلۃ‘‘ کا ترجمہ و تفہیم ہے۔ شیخ محترم نے اس کتاب میں دورِ حاضر میں پردے پر وارد ہونے والے الزامات واعتراضات کا مدلل اور مسکت جواب دیا ہے اور اس بات کو ثابت کیا ہے کہ پردہ عورتوں کی عصمت کا اصل محافظ ہے۔ اس کتاب کو اردوقالب میں منتقل کرنے کی سعادت الشیخ محمد یوسف طیبی صاحب نے حاصل کی ہے۔ قابل مصنف نے کتاب کو دو فصول پر تقسیم کیا ہے۔ پہلی فصل میں عورت کی فضیلت و عظمت پر مبنی دس اصولوں کو بیان کیا گیا ہے جو فضیلت نسواں، حفاظت نسواں اور مؤمنات و مسلمات کی ثابت قدمی کی ترغیب پر مشتمل ہیں اور دوسری فصل میں ایسے اصولوں کا بیان ہے جو عورتوں کو ذلت وخواری کی طرف بلانے والوں کی سازش فاش کرتے ہیں اور عورتوں کو خبردار کرنے کے متعلق ہیں تاکہ وہ ان میں ملوث نہ ہو جائیں۔ فاضل مصنف نے اس کتاب میں عورت کے موضوع پرلکھی گئی دو صد کتابوں کا خلاصہ بیان کیا ہے۔ پردے کے موضوع پر یہ ایک اچھوتی تحریر ہے جس کو عالم عرب میں بہت پذیرائی ملی ہے۔ عصر حاضر کے حوالے سے پردے کی اہمیت و افا...
اہل مغرب نے اپنی لادین تہذیب وثقافت کو فروغ دینے کےلیے جومختلف نعرے ایجاد کیے ہیں ان میں سے ایک آزادئ نسواں یا حقوق خواتین کابھی ہے اس کی آڑ میں وہ مسلم ممالک میں فحاشی وعریانی کاایک سیلاب لاناچاہتے ہیں جس میں وہ کافی حد تک کامیاب بھی ہیں جدید تعلیم یافتہ مسلمانوں کی عظیم اکثریت ان کےدام تزویر میں پھنس چکی ہے اور غیرت وحیاء کا جنازہ نکل چکاہے جس سے زنا کاری اور بدکاری بہت تیزی سے پھیل رہی ہے ان حالات میں ضروری ہے کہ اسلامی تعلیمات کو جانا جائے اور ان پر عمل پیرا ہواجائے اسلام نے عورت کو سب سے بڑھ کر عزت اور تحفظ دیا ہے زیرنظر کتاب میں بڑی خوبصورتی سے خواتین کےبارے میں اسلامی تعلیمات کو اجاگر کیا گیا ہے جن سے اسلام میں عورت کی عزت وعصمت کامقام ومرتبہ ظاہر ہوتا ہے اور معاشرے میں باکیزگی اور حیاء کے جذبے فروغ پاتے ہیں
فی زمانہ کسی بھی بین الاقوامی اجتماع میں جب تمام مذاہب کے ماننے والوں کو جمع کیا جاتا ہے تو مشترکہ طور پر اس اجتماع کا پیغام یہ ہوتا ہے کہ ’’ تمام مذاہب یکساں اور بر حق ‘‘ ہیں اور ان میں سے کسی ایک کی پیروی سے کا ٰئنات کے خالق اللہ رب العالمین کی رضا اور خوشنودی حاصل کی جا سکتی ہے۔لہذا کسی ایک مذہب والے (خصوصاٌ اھل اسلام) کا اس بات پر اصرار کے اب تا قیا مت نجات کی سبیل صرف ہمارا دین و مذہب ہے یہ ایک بے جا سختی اور تشدد یا انتہا پسندی ہے، جس کا خاتمہ از حد ضروری ہے۔پھر اس’’ نظریہ وحدت ادیان‘‘ کی تفصیل کچھ یوں بیا ن کی جاتی ہے کہ ’’ جب منزل ایک ہو تو راستوں کے جدا ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑتا‘‘ یعنی ہر مذہب والا ایک بزرگ و بر تر ذات کی بات کرتا ہے جسے مختلف ناموں سے پکارا جاتا ہے ، کبھی اللہ تو کبھی بھگوان اور کبھی God جبکہ حقیقتاٌ تمام مذاہب اللہ کی بندگی اور خوشنودی حاصل کرنے کے ذرائع ہیں ، اس لئے ہر مذہب میں حق و انصاف ، انسان دوستی اور انسانی بھائی چارے کی تعلیم دی گئی ہے لھذا تمام انس...
اسلام عفت و عصمت اور پاکیزگی قلب و نگاہ کا دین ہے۔ اسلام زمانہ جاہلیت کی غیر انسانی طفل کشی کی رسم کی پرزور مذمت کرتا ہے۔ اسلام ہی دنیا کا واحد مذہب ہے جس نے عورتوں کو ان کے اصل مقام و مرتبے سے ہمکنار کیا۔ اس کی عزت و آبرو کے لیے جامع قوانین متعین کیے، عورت کو وراثت میں حقدار ٹھہرایا، اس کے عائلی نظام کو مضبوط کیا۔ اسلام کے معاشرتی نظام کا مطالعہ کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ یہاں خاندان کے عناصر کی تعداد بہت وسیع ہے۔ اسلام نے اس حوالے سے جس اہتمام کے ساتھ احکام بیان کیے ہیں، اگر حقیقتاً مسلمان ان سے آگاہ ہو جائیں، ان پر اسی طرح ایمان رکھیں جس طرح ایمان رکھنے کا حق ہے اور حقیقی طور پر ان کا نفاذ کر لیں تو ایک مضبوط، خوشحال اور باہمی محبت کا خوگر خاندان تشکیل پا سکتا ہے۔ مغرب اور اسلام کے تصور خاندان میں یہ فرق ہے کہ مغرب میں صرف ایک مرد اور ایک عورت کے جوڑے پر مبنی ہے اور بیٹے، بیٹیاں جوانی کو پہنچتے ہی اپنی راہ لیتے ہیں۔ بچوں کے جوان ہونے کے ساتھ ہی والدین کا ان سے کوئی عملی تعلق نہیں رہتا۔ اسلام میں خاندان سمٹا اور سکڑا ہوا نہیں بلکہ وسیع اور پھیلا ہوا ہے...