نام : محب اللہ شاہ راشدی۔ کنیت: ابوالقاسم۔ والدکانام: سیداحسان اللہ راشدی۔
ولادت: 2اکتوبر1921 بمطابق 29محرم 1940ھ میں گوٹھ پیرجھنڈا میں پیدا ہوئے۔
ابتدائی تعلیم: ابتدائی تعلیم اپنےوالدمحترم سیداحسان اللہ شاہ راشدی سےحاصل کی بعدازاں مولانا ابوالوفاء ثناء اللہ امرتسری سےاجازہ حدیث حاصل کیا ۔ مولانا عبدالحق محدث بہاولپوری سےبھی اکتساب فیض کیا۔ ان کےعلاوہ مولاناشرف الدین دہلوی اور مولانا حمیدالدین سےبھی علم حاصل کیا۔ فراغت کےبعداپنےآبائی گاؤں میں تعلیم وتدریس کاسلسلہ شروع کیااورساری زندگی تعلیم وتدریس میں بسرکردی آپ کےتلامذہ کی تعداد بہت زیادہ ہے۔
سیدمحب اللہ شاہ تصنیف تالیف کاعمدہ ذوق رکھتےتھے۔اردواورعربی میں کتابیں لکھیں ہیں ۔تفصیل حسب ذیل ہے۔
1۔حواشی صحیح بخاری (عربی)مولانا عطاء اللہ حنیف بھوجیانی اورمولانااشاد الحق اثری نےاس پربہترین تقاریظ لکھیں۔
2۔القواطع الرحمانيه فی الرد علی القادنيه۔
3۔المنهج السوی فی الملاحظا ت علی تفسیرالغزنوی (مولانافضل احمدغزنوی حیدرآبادی کی تفسیری تحریروں پرتبصرہ)۔
4۔اطهارالنواية الواقعة فی کتاب پیغام هدایت۔
5۔السعی الاشیب فی تحقیق اللقب باهل الحدیث۔
مولانا سیدمحب اللہ شاہ راشدی کاکتب خانہ نادرکتابوں پرمشتمل ہے۔جس میں نادرونایاب مخطوطات کےعلاوہ عربی تفاسیر،شرح حدیث،اسماء الرجال اورفقہ اربعہ پربےشمار کتابیں موجودہیں۔
وفات:سیدمحب اللہ شاہ راشدی کاانتقال 21جنوری 1995کوہوا۔
حوالہ:تذکرۃ النبلاء فی تراجم العلماء از عبدالرشیدعراقی۔
كيا حضرت عيسٰی ؑ بن باپ کے پیدا ہوئے؟ ایک طویل مدت تک تو امت مسلمہ کے ہاں یہ مسئلہ اجماعی رہا کہ حضرت عیسی ؑ خدا تعالی کی قدرت کاملہ سے معجزانہ طور پر باپ کے بغیر پیداہوئے – لیکن تقریبا ڈیڑھ صدی قبل برصغیر پاک وہند میں یہ بازگشت سنائی دی کہ حضرت عیسٰی ؑ عام بچوں کی طرح پیدا ہوئے-عصر حاضر میں غلام احمد پرویز ، مرزا غلام احمد قادیانی ، جاوید احمد غامدی اور ان کی فکر کے علمبردار لوگ اسی قسم کے نظریات کی ترویج واشاعت میں مگن ہیں- زیر نظر کتاب میں ابو القاسم محب اللہ شاہ راشدی نے اسی مسئلے کو زیر بحث لاتے ہوئے اس ضمن میں متعدد علمی مباحث پر دلائل کی روشنی میں گفتگو کی ہے-حضرت جبرائیل ؑ کی بشارت اور حضرت ابراہیم و زکریا علیہ السلام کی بشارت کا تذکرہ کرتےہوئے حضرت عیسی ؑ کی معبودیت کا رد کیا ہے- کتاب کے آخر میں ولادت سیدنا عیسی ؑ کے متعلق مولانا ثناء اللہ امر تسری کے خیالات کو سپردقلم کیا گیاہے-
حضرت علامہ محب اللہ شاہ صاحب راشدی سندھ کے نام ور اہل حدیث عالم تھے ۔آپ علم و فضل کے اعتبار سے بڑے جامع الکلمالات تھے ،تمام علوم اسلامیہ پر آپ کو دسترس حاصل تھی۔’مقالات راشدیہ‘آپ کے مختلف مضامین و مقالات کا مجموعہ ہے۔یہ چار ابواب پر مشتمل ہےجن میں عقائد،مسائل ،تحقیق وتنقید او رشخصیات کے زیر عنوان قریباً ڈیڑھ درجن مقالات شامل ہیں۔ان مقالات میں مختلف موضوعات زیر بحث آئے ہیں اور شاہ صاحب نے انتہائی تحقیقی اسلوب میں ان پر قلم اٹھایا ہے ۔500سے زائد صفحات پر مبنی ا س عظیم الشان کتاب میں بے شمار قیمتی نکات علمیہ ہیں جو ارباب علم کے لیے خصوصاً انتہائی مفید ہیں۔خدا کرے جلد ہی شاہ صاحب کے مقالات کی مزید مجلدات بھی منظر عام پر آئیں تاکہ شائقین کتاب وسنت ان سے مستفید ہو سکیں۔
مولانا محب اللہ شاہ بخاری تبحر علمی، دقت نظر اوروسعت مطالعہ کے حامل شخصیت تھے۔ آپ ایک عظیم مفسر، محدث اور فقیہ تھے۔ ان کی علمیت کا سب سے بڑا مظہر زیر نظر ’فتاویٰ راشدیہ‘ ہے۔ جس میں عقائد، عبادات، معاملات، حقوق و فرائض، تجارت و معیشت اور دور جدید کے بہت سے مسائل پر فتاوی موجود ہیں۔ انھوں نے کہیں پر اجمال و اختصار کے ساتھ اور کہیں بالتفصیل جوابات عنایت فرمائے ہیں۔ چونکہ آپ کا تعلق سندھ سے تھا اس لیے وادی سندھ میں دیہات کے دور افتادہ علاقوں میں مقیم لوگوں کی مراجع و مصادر تک پوری رسائی نہ تھی، اس لیے آپ نے مختصر جوابات زیادہ فرمائے ہیں۔ دیہاتوں میں جو بے جا رسوم و رواج معاشرے کا حصہ بن چکے ہیں مولانا نے شدت کے ساتھ ان کا رد فرمایا ہے۔ کچھ مقامات پر جدید دور کے غیر اسلامی سائنسی اور ملحدانہ افکار و نظریات کا بھی معقول اندازمیں جواب دینے کی کوشش کی گئی ہے۔ (ع۔ م)
نماز دین کا ستون ہے۔نماز جنت کی کنجی ہے۔نماز مومن کی معراج ہے۔ نمازمومن کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔نماز قرب الٰہی کا بہترین ذریعہ ہے۔ نماز اﷲ تعالیٰ کی رضا کاباعث ہے۔ نماز پریشانیوں اور بیماریوں سے نجات کا ذریعہ ہے۔نماز بے حیائی سے روکتی ہے۔ اقرار شہادتین کے بعد جو سب سے پہلا حکم اللہ تعالیٰ کا اس پر عائد ہوتا ہے، وہ پانچ وقت کی نماز قائم کرنا ہے۔اور نماز کی قبولیت کے لئے سب سے پہلی شرط یہ ہے کہ وہ نبی کریم ﷺ کی نماز کے موافق ہو۔نماز کے مختلف فیہ مسا ئل میں سے ایک مسئلہ رکوع کے بعد ہاتھ باندھنےیا چھوڑنے کا ہے۔بعض اہل علم کے خیال ہے کہ رکوع سے پہلے والے قیام کی طرح رکوع کے بعد والے قیام میں بھی ہاتھ باندھے جائیں گے جبکہ بعض کا خیال ہےکہ رکوع کے بعد ہاتھ نہیں باندھے جائیں گے،بلکہ کھلے چھوڑ دئیے جائیں گے۔ زیر تبصرہ کتاب "الشھادۃ الکبیر المتعال لاھل الارسال" پاکستان کے معروف عالم دین محترم ابو القاسم سید محب اللہ شاہ راشدی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے رکوع کے بعد ہاتھ چھوڑنے کا موقف اختیار کیا ہے اور اس پر متعدد دلائل دئیے ہیں۔ اس سے پہلے انہوں نے ا...
نماز دین اسلام کے بنیادی پانچ ارکان میں سے کلمہ توحید کے بعد ایک اہم ترین رکن ہے۔اس کی فرضیت قرآن و سنت اور اجماعِ امت سے ثابت ہے۔ یہ شب معراج کے موقع پر فرض کی گئی ،اور امت کو اس تحفہ خداوندی سے نوازا گیا۔اس کو دن اور رات میں پانچ وقت پابندی کے ساتھ باجماعت ادا کرنا ہر مسلمان پر فرض اور واجب ہے۔ نماز دین کا ستون ہے۔ نماز جنت کی کنجی ہے۔ نماز مومن کی معراج ہے۔ نماز نبی کریمﷺ کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔ نماز قرب الٰہی کا بہترین ذریعہ ہے۔ نماز اﷲ تعالیٰ کی رضا کاباعث ہے۔ نماز جنت کا راستہ ہے۔ نماز پریشانیوں اور بیماریوں سے نجات کا ذریعہ ہے۔ نماز بے حیائی سے روکتی ہے۔ نماز برے کاموں سے روکتی ہے۔ نماز مومن اور کافر میں فرق کرتی ہے۔ نماز بندے کو اﷲ تعالیٰ کے ذکر میں مشغول رکھتی ہے۔لیکن اللہ کے ہاں وہ نماز قابل قبول ہے جو نبی کریم ﷺ کے معروف طریقے کے مطابق پڑھی جائے۔ آپ نے فرمایا:تم ایسے نماز پڑھو جس طرح مجھے پڑھتے ہوئے دیکھتے ہو۔ نماز کے اختلافی مسائل میں سے ایک اہم ترین مسئلہ سر ڈھانپنے کے بارے میں ہے۔ زیر تبصرہ کتابچہ "نماز میں سر ڈھانپنے کا مسئلہ" جماعت...