فارسی ایک شیریں اور زندہ زبان ہے ۔ دوسری زبانوں کی طرح یہ زبان بھی سلسلہ ارتقاء کی تمام کڑیوں سے گزری ہے اور تاریخی، سیاسی ، جغرافیائی اور علمی اثرات قبول کرکے دنیا کی سرمایہ دار زبانوں کی صف میں شمار ہوتی ہے ۔ اس کا تدریجی ارتقاء بالکل ایک طبیعی اور فطری امر ہے، نیز ہر قسم کے بےجا تصرّف اور تصنع سے پاک ہے ۔ البتہ یہ درست ہے کہ گذشتہ پچاس ساٹھ سال کے عرصے میں فارسی زبان کے ذخیرہ الفاظ میں اضافہ ہوا ہے۔ نئے خیالات نے نئےاسالیب بیان تلاش کئے ہیں ۔ پرانے الفاظ کی حسب ضرورت کاٹ چھانٹ کی گئی ہے ۔ بعض ثقیل عربی الفاظ کا استعمال کم کر دیا گیا ہے اور جدید علمی تحقیقات اور مغربی علوم کی مختلف کتابوں کے تراجم کے لیۓ بے شمار نئی اصلاحات وضع کی گئی ہیں ۔ فارسی ادب میں جو تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں ان سے متعلق ہماری معلومات کم اور ہمارا مطالعہ اور نصاب تعلیم چند ایک قدیم ادبی کتابوں تک محدود رہا ہے ۔ زیر تبصر ہ کتاب " اصول فارسی" محترم مولانا الطاف حسین حالی صاحب کی تصنیف ہے ، جسے احمد رضا صاحب نے مرتب کیا ہے۔ اس کتاب میں مولف موصوف نے فارسی زبان کے اصول وضوابط قلمبند کئے ہیں۔فارسی زبان سیکھنے کے شائقین کے لئے یہ ایک شاندار کتاب ہے۔ (راسخ)
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
تمہید |
|
9 |
پہلا حصہ صرف فارسی زبان میں |
|
15 |
دوسرا حصہ علم نحو کے بیان میں |
|
93 |
تیسرا حصہ علم معانی کے بیان میں |
|
177 |
چوتھا حصہ علم بیان میں |
|
197 |
پانچواں حصہ علم بدیع کے بیان میں |
|
237 |
خاتمہ |
|
258 |