علم، اللہ سبحانہ و تعالی کی وہ عظیم نعمت ہے جس کی فضیلت اور اہمیت ہر دور میں تسلیم کی گئی ہے۔ یہ ان انعامات الٰہیہ میں سے ہے جن کی بنا پر انسان دیگر مخلوقات سے افضل ہے۔ علم ہی ہے جو اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے حضرت آدم ؑ کو عطا فرما کر اس کے ذریعے فرشتوں پر ان کی برتری ثابت فرمائی۔ رسول اللہ ﷺ پر جو پہلی وحی نازل فرمائی گئی اُس میں اُن کی تعلیم سے ابتدا کی گئی اور پہلی ہی وحی میں بطورِ احسان انسان کو دیئے گئے علم کا تذکرہ فرمایا گیا۔ دینِ اسلام میں حصولِ علم کی بہت تاکید کی گئی ہے اور علم و اہلِ علم کی متعدد فضیلتیں بیان کی گئی ہیں اور مسلمانوں کو علم کے حصول پر ابھارا گیا ہے۔ اور جس طرح علم کی اہمیت و فضیلت مسلّمہ ہے، اُسی طرح اِس نعمتِ عظیم کے حامل افراد کی فضیلت سے بھی انکار ممکن نہیں۔ رسول اللہ ﷺ کی اس امت میں تو بالخصوص اہلِ علم بہت اعلی مقام کے حامل ہیں حتیٰ کہ انہیں انبیائے کرام کا وارث قرار دیا گیا ہے۔ خاتم المرسلین ﷺ کا ارشادِ گرامی ہے: "علماء، انبیاء ؑ کے وارث ہیں اور انبیاء ؑ دینار اور درہم کا ورثہ نہیں چھوڑتے بلکہ انہوں نے علم کا ورثہ چھوڑا ہے۔ پس جس شخص نے اس سے (علم) حاصل کیا اس نے بڑا حصہ لے لیا۔" زیر تبصرہ کتاب ’’ علماء کے حقوق‘‘ فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمن بن معلا اللو یحق﷾ (استاذ مشارک امام محمد بن سعود اسلامک یونیورسٹی ریاض، سعودی عرب) کی تالیف ہے۔ جس کو اردو قالب میں مولانا محمد عنایت اللہ سنابلی مدنی صاحب نے ڈھالا ہے۔ یہ کتاب امت میں اہل علم کی قدر و منزلت اور ان کے ساتھ برتاؤ سے متعلقہ اصول و ضوابط کی رہنمائی کے لیے ایک گرانقدر مستند تحفہ ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ صاحب تصنیف و مترجم کی کاوشوں کو قبول فرمائے اور آخرت میں ان کی نجات کا ذریعہ بنائے ۔ (آمین) (رفیق الرحمن)
عناوین |
صفحہ نمبر |
فہرست مضامین |
3 |
حرفےچند: فضیلۃ الشیخ عبدالسلام سلفی﷾ |
5 |
تقریظ:فضیلۃ ظفرالحسن مدنی﷾ |
8 |
عرض مترجم |
16 |
تقدیم سماحۃ الامام علامہ عبدالعزیزبن عبداللہ بن باز |
23 |
مقدمہ مولف |
14 |
پہلی فصل مقدمات |
36 |
پہلامبحث:علماءکون ہیں؟ |
37 |
دوسرامبحث:علماءکی کیاپہچان ہے؟ |
44 |
تیسرامبحث: اوران سےمشتبہ ہونےوالوں کےدرمیان تفریق |
50 |
چوتھامبحث:علماءکامقام ومرتبہ |
68 |
دوسری فصل:، علماءکےساتھ برتاؤکےاصول وضوابط |
113 |
پہلامبحث:علماءسےدوستی اورمحبت |
123 |
دوسرامبحث: علماءکااحترام اوران کی عزت وتکریم |
123 |
تیسرامبحث:علماءسےعلم کاحصول اوران سےگہری وابستگی |
128 |
چوتھامبحث:علماءکےمراتب ودرجات کی رعایت |
136 |
پانچواں مبحث:علماءکی برائی اورعیب جوئی بچنا |
150 |
چھٹامبحث: بلادلیل علماءکوخطاکاراورغلط ٹھہرانےسےاجتناب |
159 |
ساتواں مبحث: علماءکےلیے عذرتلاش کرنا |
170 |
آٹھواں مبحث:علماءسےرجوع کرنااوران کی رائےسےکوئی بات کنابالخصوص فتنوں میں |
177 |
نواں مبحث:،ایساکئوی نہیں جس کےبارےمیں کلام نہ کیاگیاہولہذاتحقیق ضروری ہے |
185 |
دسواں مبحث: حکم لگانےمین فضائل اورنیکیوں کی کثرت کااعتبارسے |
194 |
گیارہواں مبحث: علماءکی لغزشوں سےبچنا |
206 |
بارہواں محث: ہم عصروں کی باہمی چشمک کوسمیٹاجائےگابین نہیں کیاجائےگا |
216 |
تیراہوں مبحث: مجتہدین کی غلطیوں پرحکم لگانےمیں انصاف سےکام لینا |
230 |
چودہواں مبحث: علماءپراعتراض کرنےمیں جلدبازی سےاجتناب |
254 |
پندرہواں مبحث: علماءپراعتمادقائم رکھنا |
266 |
خاتمہ |
276 |