ایمان بااللہ کے ارکان میں سے ایک اہم رکن اللہ تعالیٰ کے اسماء وصفات پر ایمان لانا ہے ۔توحید اسماء وصفات توحید کی تین اقسام میں سے ایک مستقل قسم ہے ۔توحید اسماء وصفات کا دین میں مقام ومرتبہ بہت اونچا ہے اور اس کی اہمیت نہایت عظیم ہے۔ انسان کے لیے اس وقت تک مکمل واکمل طریقے سے اللہ تعالیٰ کی عبادت ممکن نہیں ہے جب تک اسے اللہ تعالیٰ کے اسماء وصفات کا علم نہ ہو ۔عقائد کی کتب میں توحید کی اس قسم پر تفصیلی مباحث موجود ہیں ۔ او ربعض علماء نے توحید اسماء وصفات پر الگ سے کتب تحریر کیں ہیں۔ زیرنظر کتاب ’’توحید اسماء وصفات ‘‘ سعودیہ کے ممتاز عالم دین فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین کی اللہ تعالیٰ کے اسماء وصفات کے متعلق انتہائی اہم بنیادی اور زریں قواعد پر مشتمل کتاب ’’ القواعد المثلیٰ فی الاسماء الصفات ‘‘کا اردو ترجمہ ہے ۔ ترجمہ کی سعادت پاکستان کے ممتاز عالم دین مولانا عبد اللہ رحمانی﷾ نے حاصل کی ہے ۔اللہ تعالیٰ مترجم ومصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے اہل اسلام کے لیے مفید بنائے (آمین) م۔ا
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
تقریظ از شیخ عبد اللہ بن باز ﷾ |
|
15 |
مقدمۃ از مترجم |
|
17 |
مقدمۃ از مؤلف |
|
27 |
اللہ تعالیٰ کے اسماء (ناموں) کے سلسلہ میں قواعد |
|
30 |
پہلا قاعدہ :اللہ تعالیٰ کے تمام نام ’’حسنی‘‘ یعنی اچھے اور پیارےہیں |
|
30 |
اللہ تعالیٰ کے ناموں میں حسن دو طرح سے ہے : (1) ہر نام میں انفرادی طور پر (2) ایک نام کودوسرے نام کے ساتھ ملا کر ذکر کرنے میں |
|
33 |
دوسرا قاعدہ : اللہ تعالیٰ کے اسماء، اعلام و اوصاف ہیں |
|
34 |
معطلہ کی گمراہی کہ وہ اسماء ، کو ان سے معانی سلب کر کے مانتے ہیں |
|
35 |
’’الدھر‘‘ (زمانہ ) اللہ کا نام نہیں ہے |
|
37 |
تیسرا قاعدہ : اللہ تعالیٰ کے اسماء حسنیٰ میں جو صفات اور معانی ہیں وہ یا تو متعدی ہوں گے یا لازم |
|
39 |
چوتھا قاعدہ : اللہ تعالیٰ کے اسماء اس کی ذا ت و صفات پر مطلقۃ و تضمناً و التزاماً دلالت کرتے ہیں |
|
41 |
اللہ اور اس کے رسول کے نا فرمان کا لازم (اگر واقعتاً لزوم بنتا ہو ) حق ہے |
|
42 |
اللہ اور اس کے رسول کے علاوہ کسی اور کے قول کے لازم کے حکم کی تفصیل |
|
42 |
پانچواں قاعدہ : اللہ تعالیٰ کے تمام اسماء توقیفی ہیں اور ان میں عقل کی کوئی گنجائش نہیں ہے |
|
45 |
چھٹا قاعدہ : اللہ تعالیٰ کے نام کسی مخصوص و معین تعداد میں محصور نہیں ہیں |
|
47 |
اللہ تعالیٰ کے ننانوے (99) ناموں کی تفصیل |
|
49 |
قرآن مجید سے |
|
49 |
احادیث رسول سے |
|
52 |
ساتواں قاعدہ : اللہ تعالیٰ کے ناموں میں الحاد |
|
53 |
الحاد کا معنی اور اس کی صورتیں |
|
53 |
الحاد کا حکم |
|
55 |
اللہ تعالیٰ کی صفات پر ایمان لانے کے قواعد |
|
56 |
پہلا قاعدہ : اللہ تعالیٰ کی صفات ، صفات کاملہ ہیں ، ان میں کسی قسم کا کوئی نقص نہیں ہے |
|
56 |
اللہ تعالیٰ کی تمام صفات کے صفات کمال ہونے پر نقلی ، عقلی اور فطری دلائل |
|
56 |
اگر ایسی صفت جس میں نقص ہو ، کمال نہ ہو وہ اللہ کے حق میں ممتنع ہے |
|
59 |
کوئی صفت اگر ایک حالت میں صفت کمال اور دوسری حالت میں صفت نقص ہو ، تو جس حالت میں وہ صفت کمال ہے اس حالت میں وہ اللہ کے لیے ثابت ہے اور جس حالت میں صفت نقص ہے اس حالت میں ممتنع ہے |
|
62 |
عامۃ الناس کا یہ کہنا باطل ہے کہ جو لوگ اللہ کے ساتھ خیانت کرتے ہیں اللہ ان کے ساتھ خیانت کرتا ہے |
|
65 |
دوسرا قاعدہ : صفات باری تعالیٰ کے سلسلہ میں دوسرا قاعدہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی صفات کا دائرہ ، اللہ تعالیٰ کے اسماء کے دائرے سے وسیع ہے |
|
65 |
تیسرا قاعدہ : صفات باری تعالیٰ کی دو قسمیں ہیں : ثبوتیہ اور سلبیہ |
|
68 |
صفات ثبوتیہ |
|
68 |
صفات سلبیہ |
|
70 |
نفی صفت کمال نہیں الا یہ کہ وہ کمال کو متضمن ہو |
|
70 |
چوتھا قاعدہ : صفات ثبوتیہ ، صفات مدح و کمال ہیں |
|
73 |
صفات سلبیہ کےذکر کے اغلب احوال بمع امثلہ |
|
73 |
پانچواں قاعدہ : اللہ تعالیٰ کی صفات ثبوتیہ کی دو قسمیں ہیں ( 1) صفات ذاتیہ (2) صفات فعلیہ |
|
75 |
(1)صفات ذاتیہ |
|
75 |
(2) صفات فعلیہ |
|
75 |
اللہ تعالیٰ کی بعض صفت ذاتیہ اور فعلیہ دونوں ہو سکتی ہیں |
|
75 |
اللہ تعالیٰ کی ہر وہ صفت جو اس کی مشیئت سے ہے وہ حکمت کے تابع ہے |
|
76 |
چھٹا قاعدہ : اللہ تعالیٰ کی صفات کے اثبات کے سلسلہ میں دو انتہائی خطرناک اعتقادی گناہوں سے بچنا ضروری ہے ( 1) تمثیل (2) تکییف |
|
76 |
تمثیل کا بطلان عقلی و نقلی دلائل سے |
|
76 |
تکییف کا بطلان عقلی و نقلی دلائل سے |
|
78 |
اللہ تعالیٰ کے استواء علی العرش کےمتعلق امام مالک کاقول ’’اور قول کی اہمیت ‘‘ |
|
80 |
تکییف سے چھٹکارا پانے کا طریقہ |
|
80 |
ساتواں قاعدہ : اللہ تعالیٰ کی تمام صفات توقیفی ہیں جن کے اثبات میں عقل کو کوئی دخل حاصل نہیں |
|
81 |
اللہ تعالیٰ کی کسی بھی صفت کے قرآن و حدیث میں اثبات کا طریقہ |
|
82 |
اللہ تعالیٰ کے اسماء و صفات کےمتعلق قواعد |
|
84 |
پہلا قاعدہ : وہ ادلہ جن سے اللہ تعالیٰ کے اسماء و صفات ثابت ہوتے ہیں ، صرف دو ہیں : (1) کتاب اللہ (2) سنت رسول اللہ ﷺ ( بمع عقلی نقلی دلیل ) |
|
84 |
دوسرا قاعدہ: قرآن و سنت کے نصوص کے سلسلہ میں ایک ضروری اور اہم قاعدہ یہ ہے کہ انہیں ان کے ظاہر پر محمول کیا جائے اور کسی قسم کی تحریف کا ارتکاب نہ کیا جائے ( بمع عقلی نقلی دلیل ) |
|
90 |
تیسرا قاعدہ : نصوص صفات کے ظاہر کی دو حیثیتیں ہیں ، ایک حیثیت ہمیں معلوم ہے جبکہ دوسری حیثیت مجہول ہے ( بمع عقلی نقلی دلیل) |
|
92 |
مفوضہ کے مذہب کا بطلان |
|
95 |
سلف صالحین مفوضہ کے مذہب سے بری ہیں |
|
95 |
تفویض کے ابطال میں شیخ الاسلام کا قول |
|
95 |
چوتھا قاعدہ : ظاہری نصوص سے مراد کسی بھی لفظ کا وہ معنی ہے جو اس لفظ کے سامنے آتے ہی فوراً ذہن میں آ جائے ۔ اسے ’’معنی متبادر الی الذہن ‘‘ کہا جاتا ہے ، بعض اوقات کسی لفظ کے معنی کا تعین سیاق کلام یا اضافت کی مناسبت سے ہوتا ہے |
|
97 |
ایک لفظ کا ایک عبارت میں کچھ اور دوسری عبارت میں کچھ اور معنی ہوتا ہے ( بمع امثلہ) |
|
87 |
معنی متبادر الی الذہن کے حوالے سے لوگ تین اقسام میں بٹے ہوئے ہیں |
|
99 |
القسم الاول |
|
99 |
القسم الثانی |
|
101 |
القسم الثالث |
|
103 |
معطلہ کے مذہب کے باطل ہونے کی وجوہ |
|
104 |
معطلہ کے مذہب کو مان لینے سے پانچ باطل چیزیں لازم آتی ہیں |
|
109 |
معطلہ کا تناقض ، ان میں سے بعض صفات کو مانتے ہیں اور بعض کا انکار کرتے ہیں |
112 |
|
ماتریدیہ اور اشاعرہ جن صفات کی بحجت عقل نفی کرتے ہیں ، ان کا بحجت عقل بھی اثبات ممکن ہے ، بالکل اسی طرح یہ حضرات بحجت عقل بعض صفات کو مانتے ہیں |
|
112 |
اللہ تعالیٰ کی اسماء و صفات کے متعلق اشاعرہ اور ماتریدیہ کےمنہج سے معتزلہ اور جہمیہ کے شبہات کا رد ممکن نہیں ہے |
|
115 |
ہر معطل ، ممثل ہے اور ممثل معطل ہے |
|
117 |
اہل ، اویل کے چند شبہات اور ان کا ازالہ |
|
119 |
بعض اہل ،اویل کے اہل سنت پر یہ اعتراض کیا ہے کہ انہوں نے بھی بعض نصوص کوان کے ظاہری معنی سے پھیرا ہے اور ، اویل کے مرتکب ہوئے ہیں |
|
119 |
اہل ، اویل کے اس شبہ کا دو طریقوں سے جواب |
|
119 |
(1)مجمل جواب |
|
119 |
(2) مفصل جواب بمع امثلہ |
|
120 |
تین اشیاء میں ، اویل کے متعلق امام احمد کے متعلق جھوٹی حکایت |
|
120 |
پہلی مثال : حجر اسود زمین پر اللہ کا دایاں ہاتھ ہے .... الحدیث ۔ اور اس کا جواب |
|
121 |
دوسری مثال: تمام بندوں کے دل رحمن کی دو انگلیوں .... الحدیث ۔ کا جواب |
|
122 |
تیسری مثال : میں رحمن کا نفس یمن کی طرف پاتا ہو ں ... الحدیث ۔ کا جواب |
|
123 |
چوتھی مثال : [ثم استوي الى السماء .... الاية ] کا جواب |
|
125 |
پانچویں اور چھٹی مثال : [وهو معكم اين ماكنتم ] کا جواب |
|
127 |
صفت ’’معیت مع الخلق ‘‘ کے اختلاط اور حلول کے معنی میں لینا کئی وجوہ سے باطل ہے حق بات یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی معیت اس امر کے متقضی ہے کہ وہ باعتبار علم قدرت ، سمع ، بصر ، تدبیر ، بادشاہت اور شان ربوبیت کی دیگر متقاضیات کے ساتھ پوری خلق کا احاطہ کیے ہوئے ہے ، جبکہ اس کی ذات اقدس پوری خلق کے اوپر عرش پر مستوی ہے |
|
128 |
’’معیت ‘‘ قطعاً اس بات کی متقاضی نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ مخلوق کےاندر موجود و مختلط ہے شیخ الاسلام کا کلام : ’’کہ اللہ اپنے عرش پر ہے اور وہ ہمارے ساتھ ہے ، حق ہے اور اپنی حقیقت پر قائم ہے ‘‘ کی توجیہ |
|
129 |
تتمہ بحث: اللہ تعالیٰ کی اپنی مخلوق کے ساتھ معیت کے سلسلہ میں لوگوں کی اقسام |
|
140 |
تنبیہ : علماء سلف سے اللہ تعالی ٰ کی معیت کی تفسیر |
|
141 |
ایک اور تنبیہ : اللہ تعالیٰ کا علو قرآ ن وحدیث ، عقل ، فطرت اوراجماع سے ثابت ہے |
|
142 |
ساتویں اور آٹھویں مثال : [نحن أقرب اليه من حبل الوريد] کا جواب |
|
149 |
نویں اور دسویں مثال : [تجري باعيننا ] [ولتصنع على عينى] كا جواب |
|
152 |
گیارہویں مثال : [وما يزال عبدى يتقرب..... الحديث] كا جواب |
|
155 |
بارہوین مثال : [من تقرب منى شبر تقربت اليه ... الحديث] كا جواب |
|
158 |
تيرہویں مثال : [اولم يرو انا خلقنا لهم مما عملت ايدينا انعاما] كا جواب |
|
164 |
چودھویں مثال : [ان الذین یبایعونک انا یبایعون اللہ ] کاجواب |
|
168 |
پندرہویں مثال : [یا بان آدم مرضت فلم تعدنی ] (الحدیث) کا جواب |
|
171 |
خاتمہ |
|
176 |
اشاعرہ کا مذہب باطل کیسے ہو سکتا ہے جبکہ ان کی تعداد دنیا بھر کے مسلمانوں میں 95فیصد ہے اور ان کا اما م ابو الحسن الاشعری جیسی شخصیت ہے ۔ اس شبہ کا جواب |
|
176 |
متاخرین اشاعرہ جوامام ابو الحسن الاشعری کی طرف سے اپنے آپ کو منسوب کرتے ہیں وہ ان کی صحیح معنی میں اقتداء کا حق ادا نہ کر سکے |
|
178 |
عقیدہ کے باب میں ، ابو الحسن الاشعری کی زندگی کے تین مراحل ، اور ان کا بیان |
|
178 |
وہ سات صفات جنہیں اشاعرہ بال ، اویل مانتے ہیں |
|
181 |
شیخ الاسلام ابن تیمیہ کا اشاعرہ کےمتعلق کلام |
|
181 |
شیخ الاسلام کےشاگرد ابن القیم کا اشاعرہ کے متعلق کلام |
|
182 |
متاخرین جن کا کہنا ہے کہ آیات صفات کا معنی ظاہر اور متبادل الی الذہن ماننے سے مخلوقات سے تشبیہ لازم آتی ہے کے متعلق شیخ محمد امین الشنقیطی کا کلام |
|
183 |
امام ابو الحسن الاشعری نے آخری عمر میں اہل السنۃ کے مذہب کواختیار کر لیا تھا |
|
186 |
اس بات کا جواب کہ اشاعرہ کیسے باطل ہو سکتے ہیں حالانکہ ان میں بڑے بڑے علماء اور معروف دعاۃ موجود ہیں |
|
187 |
کسی کا قول قبول کرنے کےلیے محض اس کی نیت کا اچھا ہونا کافی نہیں بلکہ ضروری ہے کہ وہ قول اللہ تعالیٰ کی شریعت کے بھی موافق ہو |
|
188 |
کیا اہل تاویل کی تکفیر یا تفسیق جائز ہے ؟ |
|
189 |
کسی بھی مسلمان پر کفر یا فسق کا فتویٰ لگانے سے قبل دوچیزیں کو دیکھنا ضروری ہے : ایک یہ کہ قرآن یا حدیث کی نص موجود ہو کہ اس شخص کا کوئی قول یا فعل کفر کو موجب و مستلزم ہے |
|
191 |
دوسری چیز یہ کہ جس شخص معین کو اس کے کسی قول یا فعل کی بنیاد پر کافر یا فاسق کہا جا رہا ہے اس پر تکفیر یا تفسیق کی تمام شروط واقعتاً منطبق ہو رہی ہیں نیز یہ کہ تکفیر یا تفسیق کے جو موانع یا جو رکاوٹیں ہیں وہ ان سب کو عبور کر چکا ہے |
|
191 |
فرائض کا انکار کرنےوالا اگر نیا نیااسلام میں داخل ہوا ہے تواس کی تکفیر نہ کی جائے |
|
192 |
تکفیر مطلق اور تکفیر معین کے متعلق شیخ الاسلام ابن تیمیہ کا کلام |
|
194 |
اللہ تعالیٰ کی صفت معین کے متعلق شیخ ابن عثیمین ؒ کے ایک مقالے کا مکمل متن |
|
201 |