حضرت العلام، محدث العصر جناب حافظ محمد گوندلوی اپنے وقت کے امام تھے۔ ان کی تدریس اور تالیف کے میدان میں نمایاں خدمات ہیں۔ حضرت العلام کا مطالعہ بہت وسیع اور فکر میں انتہائی گہرائی تھی ۔ ان کے حافظے کی پختگی کی وجہ سے لوگ انہیں چلتی پھرتی لائبریری کہا کرتے تھے ۔موصوف ۶ رمضان المبارک ۱۳۱۵ھ بمطابق ۱۸۹۷ء ضلع گوجرانوالہ کے مشہور قصبہ گوندلانوالہ میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد میاں فضل الدین نے آپ کا نام اعظم رکھا تھا اور آپ کی والدہ محترمہ نے آپ کا نام محمد رکھا لیکن آپ والدہ صاحبہ کے تجویز کیے ہوئے نام ہی کے ساتھ معروف ہوئے۔ پانچ سال کی عمر میں آپ کو حفظِ قرآن کے لیے ایک حافظ صاحب کے پاس بٹھا دیا گیا، تھوڑے ہی عرصے میں حفظ کی صلاحیت خاصی بڑھ گئی۔ ایک دن والد محترم کہنے لگے کہ ایک ربع پارہ روزانہ یاد کر کے سنایا کرو، ورنہ تمہیں کھانا نہیں ملے گا۔ اس دن سے آپ نے روزانہ ربع پارہ یاد کر کے سنانا شروع کر دیا۔حفظ قرآن کا کام مکمل ہوا تو والدہ ماجدہ نے مزید تعلیم کے لیے آپ کو جامع مسجد اہل حدیث چوک نیائیں (چوک اہل حدیث) شہر گوجرانوالہ میں مولانا علاؤ الدین کے پاس بھیجا، جہاں آپ نے عربی ادب اور صرف و نحو کی چند ابتدائی کتابیں پڑھیں۔ پھر آپ کو گوندلانوالہ کے ایک نیک سرشت بزرگ عبداللہ ٹھیکیدار کشمیری کی معیت میں مدرسہ تقویۃ الاسلام امر تسر میں بھیج دیا۔ یہ مدرسہ اس وقت حضرت الامام عبدالجبار غزنوی کے زیر نگرانی و سرپرستی چل رہا تھا۔ یہاں آپ نے چار سال کی قلیل مدت میں حدیث، تفسیر، فقہ اور دیگر علوم و فنون کی تمام کتب سے فراغت حاصل کی۔درسِ نظامی کی تکمیل کے بعد آپ نے طبیہ کالج دہلی میں داخلہ لے لیا۔ یہاں طب کا چار سالہ کورس مکمل کر کے آپ نے ’’فاضل الطب و الجراحت‘‘ درجہ اول کی سند اور گولڈ میڈل حاصل کیا۔ طبیہ کالج کے آپ کے اساتذہ میں سب سے زیادہ قابل، اور بین الاقوامی مشہور شخصیت حکیم اجمل خان مرحوم تھے۔۱۹۲۷ء میں آپ مدرسہ رحمانیہ دہلی تشریف لے گئے اور ۱۹۲۸ء تک وہیں تدریسی خدمات انجام دیں۔ پھر آپ گوجرانوالہ واپس تشریف لے آئے یہاں مولانا عطاء اللہ حنیف اور حافظ عبداللہ بڈھیمالوی جیسے بڑے علماء آپ سے اسی دور میں مختلف کتابیں پڑھتے رہے۔ ۱۹۳۳ء میں آپ عمر آباد تشریف لے گئے، چند سال یہاں تدریس کے بعد آپ واپس پھر گوجرانوالہ تشریف لے آئے اور ۱۹۴۷ء تک آپ یہیں تدریس کے فرائض انجام دیتے رہے۔ ۱۹۵۶ء میں جب جامعہ سلفیہ فیصل آباد قیام عمل میں آیا تو شیخ الحدیث کی مسند کے لیے حضرت حافظ محمد گوندلوی کا انتخاب ہوا۔۱۹۶۳ء تک آپ جامعہ سلفیہ میں شیخ الحدیث کی خدمات سرانجام دیتے رہے۔۱۹۶۴ء کے لگ بھگ مدینہ یونیورسٹی کی طرف سے آپ کو تدریس کے لیے مدعو کیا گیا تو آپ وہاں تشریف لے گئے، مدینہ یونیورسٹی سے واپس آ کر جامعہ اسلامیہ کے بعد جامعہ محمدیہ میں تدریس کا سلسلہ شروع کر دیا اور وفات تک اسی ادارے سے وابستہ رہے۔آپ کی وفات ۱۴ رمضان المبارک ۱۴۰۵ھ، ۴ جون ۱۹۸۵ء کو ہوئی۔ ان کے جنازہ میں علماء کرام کے جم غفیر نے شرکت کی، آپ کی نماز جنازہ شیخ الحدیث مولانا محمد عبداللہ ؒ آف گوجرانوالہ نے پڑھائی۔ زير تبصره كتاب ’’ تذکرہ حافظ محمد گوندلوی ‘‘ محترم شاہد فاروق ناگی صاحب کی مرتب شدہ ہے ۔اس کتاب میں انہوں نے محدث العصر حافظ محمدگوندلوی کے واقعاتِ حیات خاصی تفصیل سے بیان کیے ہیں ۔ ان واقعات میں حافظ صاحب مرحوم کےخاندان کا تذکرہ ، اساتذہ کے اسمائے گرامی ،ان کے بعض شاگردوں کی علمی سرگرمیوں کی نشاندہی اور ان کی تصانیف کی تفصیل بھی اس میں شامل کردی ہے ۔اور آخری باب میں حضرت گوندلوی کےمعاصر علماء کاتذکرہ بھی پیش کیا ہے ۔(م۔ا)
عناوین |
صفحہ نمبر |
اپنی سرگزشت |
17 |
حرفے چند |
27 |
تقریظ |
31 |
پہلاباب :ابتدائی خاندانی حالات وپیدائش |
35 |
گوندلاں والا میں مسلک اہل حدیث کی بنیاد |
36 |
والد مکرم میاں فضل دین |
37 |
والدہ ماجدہ |
38 |
پیدائش |
38 |
دوسراباب :تعلیمی زندگی |
|
ابتدائی تعلیم |
39 |
مدرسہ غزنویہ امرتسر |
40 |
آیرویدیک اینڈیونانی طبی کالج دہی |
42 |
استاد پنجاب حافظ عبدالمنان وزیرآبادی |
43 |
تیسراباب :تدریسی زندگی |
|
مدرسہ نصرۃ الاسلام گوندلاں والا |
45 |
دارالحدیث رحمانیہ دہلی |
47 |
جامعہ عربیہ دار السلام مدراس |
50 |
حضرت حافظ محمد گوندلوی صاحب کادورد |
55 |
ایک ناخوشگوار واقعہ |
56 |
تعلیم الاسلام اوڈاں والا |
57 |
اوڈاں والا میں حافظ صاحب کی آمد |
58 |
جامع مسجد مستری علم دین المعروف ناہلی والی مسجد گوجراں والا |
61 |
حافظ صاحب کی تشریف آوری |
62 |
جامعہ اسلامیہ |
64 |
جامعہ آفتاب علم |
65 |
جامعہ سلفیہ فیصل آباد |
66 |
حافظ صاحب کی تشریف آور ی |
69 |
جامعہ شرعیہ مدیۃ العلم دال بازار گوجرااں والا |
74 |
جامعہ شرعیہ کی وجہ بنیاد |
74 |
حضرت حافظ صاحب کی آمد |
75 |
الجامعۃ الاسلامیہ مدینہ منورہ |
76 |
جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ روانگی |
79 |
جامعہ اسلامیہ گوجراں والا |
80 |
جامعہ محمدیہ گوجراں والا |
81 |
حافظ صاحب کی تشریف آوری |
84 |
چوتھا باب |
|
حضرت حافظ صاحب کاحلیہ سیرت کردار |
85 |
پانچواں با ب |
|
حضرت حافظ صاحب کی ازدواجی زندگی |
91 |
چھٹا باب |
|
حضرت حافظ صاحب کی بیماری وفات اورتعزیتی پیغامات |
97 |
ساتواں باب |
|
حضرت محدث گوندلوی کاانداز تدریس |
113 |
آٹھواں باب |
|
علمی جلالت وثقافت اورقوت حافظہ |
117 |
نواں با ب |
|
حضرت حافظ محمد گوندلوی کی تصانیف |
129 |
دسواں با :اساتذہ کرام |
145 |
مولانا علاؤ الدین |
146 |
حضرت الامام عبدالجبار غزنویؓ |
148 |
سیدنا عبدالاول غزنوی |
149 |
سید عبدالغفور غزنوی |
148 |
مولانا محمدحسین ہزاروی |
151 |
استاد پنجاب حافظ عبدالمنان وزیر آبادی |
151 |
حکیم محمد اجمل خاں دہلوی |
153 |
مولانا احمد اللہ دہلوی پرتاب گڑھی |
155 |
مولنا عبدالرحمان پنجابی |
155 |
مولنا محمد اسحاق رامپوری |
155 |
مولانا عبدالرحمن دلایتی دہلوی |
156 |
مولانا عبدالرزاق پشاروی |
156 |
گیارہواں باب |
|
حضرت حافظ محمدمحدث گوندلوی کےچند تلامذہ |
157 |
مولانا محمد اسماعیل سلفی |
158 |
مولانا عطاء اللہ حنیف بھوجیانی |
159 |
مولانا عبیداللہ رحمانی مبارکپوری ؓ |
161 |
شیخ ابوالبرکات احمد مدراسی |
161 |
مولانا محمد عبداللہ |
163 |
حافظ محمد عبداللہ بڑھیمالوی |
165 |
سیدنا ابوبکر غزنوی |
165 |
علامہ احسان الہیٰ ظہیر |
166 |
حافظ محمد اسحاق حسینوی |
167 |
مولانا محمد اعظم |
169 |
مدرسہ نصرۃ الاسلام گوندلاں والا |
171 |
دارلحدیث رحمانیہ دہلی |
172 |
جامعہ عربیہ دارالاسلام مدراس |
172 |
جامعہ تعلیم لاسلام اوڈاں والا |
173 |
جامع مسجد مستری علم دین گوجراں والا |
174 |
جامعہ اسلامیہ گوجراں والا |
175 |
جامعہ سلفیہ فیصل آباد |
182 |
جامعہ شرعیہ مدینۃ العلم دال بازار گوجراں والا |
186 |
جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ |
187 |
مدرسہ جامعہ محمدیہ گوجراں والا |
188 |
بارہواں باب |
|
حافظ محمد گوندلوی صاحب کی ملی جماعتی خدمات |
193 |
ملی خدمات |
193 |
جماعتی خدمات |
197 |
تیراہواں باب |
|
معاصرین علمائے کرام |
203 |
مولانا ثناءاللہ امرتسری |
203 |
مولانا محمد ابراہیم سیالکوٹی |
205 |
مولانا ابوسعید شرف الدین دہلوی |
206 |
مولانا ابولقاسم سیف بنارسی |
208 |
حافظ محمد عبداللہ روپڑی |
209 |
مولانا داؤد غزنوی |
210 |
قاضی عبدالرحیم |
212 |
مولانا حنیف ندوی |
213 |
حافظ محمد یوسف گکھڑوی |
214 |
مولانا محمد [چراغ |
216 |
حضرت گوندلوی معاصرین کی نظر میں |
219 |