منطق اس علم کو کہتے ہیں جس کے ذریعےمعلوم حقائق سے نامعلوم کی طرف پہنچاجاتاہے۔ یہ ایک فن بھی ہے کیونکہ اس کے ذریعے گفتگوکے دوران مناظرہ کےآداب اور اصول متعین کیے جاتے ہیں۔منطق کو یونانیوں نےمرتب کیا اس فن کا آغاز اور ارتقا ارسطو سے ہوا۔ پھریہ مسلمانوں کے ہاتھ لگا انہوں نے اس میں قابل قدر اضافےکیے۔ اس کے بعد اہل یورپ نے اس میں اضافہ جات کیے ۔منطق کو تمام زبانوںمیں لکھاگیا۔تاہم یہ ایک مشکل فن ہے اس لئے کتابوں کے اندر بھی اس کی پیچیدگی سامنےآتی تھی۔ اساتذہ کے بغیراس فن کا حصول ناممکن سا لگتا تھا۔ لیکن وقت کے ساتھ ساتھ اس علم پر بہت لکھا گیا ہے کہ اب اسے سمجھنا قدر آسان ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص اسی موضوع پر ہے جس میں اسباق کے ذریعے عوام کو کسی حد تک منطق سے واقف کروانے اور سمجھانے کی کوشش کی گئی ہے۔ ہر سبق کا ایک خاص عنوان دیا گیا ہے اورمختصر اور آسانی کے ساتھ اس کی وضاحت کی گئی ہے ۔اہم باتوں کو حاشیے میں بیان کیا گیا ہے اور متعلقہ سوالات کے بیان کے بعد ان کے جوابات تحریر کیے گئے ہیں۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ تیسر المنطق ‘‘حضرت مولانا حافظ محمد عبد اللہ گنگوہی کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )