#3147

مصنف : عباس کرارہ مصری

مشاہدات : 6386

تاریخ حرمین شریفین

  • صفحات: 206
  • یونیکوڈ کنورژن کا خرچہ: 7210 (PKR)
(جمعرات 24 دسمبر 2015ء) ناشر : مکتبہ رحمانیہ لاہور

حرم مکی سے مراد مسجد حرام ہے مسجد حرام دینِ اسلام کا مقدس ترین مقام ہے۔ صاحب حیثیت مسلمانوں پر زندگی میں ایک مرتبہ بیت اللہ کا حج کرنا فرض ہے۔سیدنا ابراہیم﷤ کا قائم کردہ بیت اللہ بغیر چھت کےایک مستطیل نما عمارت تھی جس کےدونوں طرف دروازے کھلے تھےجو سطح زمین کےبرابر تھےجن سےہر خاص و عام کو گذرنےکی اجازت تھی۔ اس کی تعمیر میں 5 پہاڑوں کے پتھر استعمال ہوئےتھےجبکہ اس کی بنیادوں میں آج بھی وہی پتھر ہیں جو سیدنا ابراہیم﷤ نےرکھےتھے۔ خانہ خدا کا یہ انداز صدیوں تک رہا تاوقتیکہ قریش نے 604ء میں اپنےمالی مفادات کےتحفظ کےلئےاس میں تبدیلی کردی کیونکہ زائرین جو نذر و نیاز اندر رکھتےتھےوہ چوری ہوجاتی تھیں۔قریش نےبیت اللہ کے شمال کی طرف تین ہاتھ جگہ چھوڑ کر عمارت کو مکعب نما (یعنی کعبہ) بنادیا تھا۔اور اس پر چھت بھی ڈال دی تاکہ اوپر سےبھی محفوظ رہے، مغربی دروازہ بند کردیا گیا جبکہ مشرقی دروازےکو زمین سےاتنا اونچا کردیا گہ کہ صرف خواص ہی قریش کی اجازت سےاندر جاسکیں۔ اللہ کےگھر کو بڑا سا دروازہ اور تالا بھی لگادیا گیا جو مقتدر حلقوں کےمزاج اور سوچ کےعین مطابق تھا۔ حالانکہ نبی پاک ﷺ (جو اس تعمیر میں شامل تھےاور حجر اسود کو اس کی جگہ رکھنےکا مشہور زمانہ واقعہ بھی رونما ہوا تھا) کی خواہش تھی کہ بیت اللہ کو ابراہیمی تعمیر کےمطابق ہی بنایا جائے۔سیدنا عبداللہ بن زبیر﷜ (جو حضرت عائشہ ؓ کے بھانجے تھے اور سیدنا حسین﷜ کی شہادت کےبطور احتجاج یزید بن معاویہ سےبغاوت کرتےہوئےمکہ میں اپنی خود مختاری کا اعلان کیا تھا) نےنبی پاک﷜ کی خواہش کا احترام کرتےہوئے685ءمیں بیت اللہ کو دوبارہ ابرہیمی طرز پر تعمیر کروایا تھا مگر حجاج بن یوسف نے693ء میں انہیں شکست دی تو دوبارہ قریشی طرز پر تعمیر کرادیا جسےبعد ازاں تمام مسلمان حکمرانوں نےبرقرار رکھا۔خانہ کعبہ کےاندر تین ستون اور دو چھتیں ہیں۔ کعبہ کےاندر رکن عراقی کےپاس باب توبہ ہےجو المونیم کی 50 سیڑھیاں ہیں جو کعبہ کی چھت تک جاتی ہیں۔ چھت پر سوا میٹر کا شیشے کا ایک حصہ ہےجو قدرتی روشنی اندر پہنچاتا ہے۔ کعبہ کی موجودہ عمارت کی آخری بار 1996ء میں تعمیر کی گئی تھی اور اس کی بنیادوں کو نئےسرےسےبھرا گیا تھا۔ کعبہ کی سطح مطاف سےتقریباً دو میٹر بلند ہےجبکہ یہ عمارت 14 میٹر اونچی ہے۔ کعبہ کی دیواریں ایک میٹر سےزیادہ چوڑی ہیں جبکہ اس کی شمال کی طرف نصف دائرےمیں جوجگہ ہےاسےحطیم کہتےہیں اس میں تعمیری ابراہیمی کی تین میٹر جگہ کےعلاوہ وہ مقام بھی شامل ہےجو حضرت ابراہیم﷤ نے حضرت ہاجرہ ؑ اور حضرت اسماعیل﷤ کےرہنےکےلئےبنایا تھا جسےباب اسماعیل کہا جاتا ہے۔اب بھی حرم مکی کی توسیع وتعمیر کا کام جاری ہے ۔ حرم مدنی سے مردا مسجد نبوی ہے۔ یہ وہ مسجد ہے جس کی بنیاد اول سے ہی تقویٰ پر ہے ۔اسے خود سرور کائنات ﷺ اورآپ کے صحابہ کرام نے اپنے ہاتھوں سےتعمیر کی۔ جن لوگوں نے اس مسجد کی تعمیر میں حصہ لیا ان کےلیے دعا خیرفرمائی۔یہ سب سے پہلا گھر (مدرسہ ) تھا جس سے ایسے آدمی تعلیم حاصل کر کے نکلے جنہیں کاروبار ، خرید وفروخت اللہ کے ذکر سےغافل نہ کرسکی۔ جنہوں نےنماز کی اقامت کی اور زکاۃ کی ادائیگی میں کوتاہی نہیں کی۔ جنہوں نے اللہ کی حدود کو قائم رکھا اور شہروں، قصبات کو فتح کیا اور مشرق ومغرب ان کےماتحت ہوگئے اس مسجد میں حضور اکرم ﷺ کےزمانہ سے لے کر اس آخری بڑی عمارت کے تعمیر ہونے تک بڑے بڑے تغیرات آئے اور وقتا ً فوقتاً مسجد کی عمارت و سیع ہوتی گئی۔ زیر تبصرہ کتاب’’ تاریخ حرمین شریفین ‘‘علامہ الحاج عباس کرارہ مصری کی عربی تصیف کا ترجمہ ہے۔ یہ کتاب دوحصوں پر مشتمل ہے حصہ اول میں حرم مکی، خانہ کعبہ، مقام ابراہیم، چاہ زمزم، او رملحقہ مقامات کی مکمل اور جامع تاریخ ہے۔ اور حصہ ثانی میں مسجد نبوی ، روضۂ پاک، حجرہ شریف، اور محراب نبوی ﷺ وغیرہ کا مکمل اورجامع تذکرہ کے علاوہ تعمیر جدید کے حوالے بھی تفیلاً معلومات تحریر کی ہیں۔عربی کتاب کو اردو قالب میں ڈھالنے کا فریضہ مولانا سیف الرحمن الفلاح نے انجام دیا ترجمہ کے ساتھ ساتھ کتاب پر مفید حواشی بھی تحریر کیے۔ (م۔ا)

عناوین

صفحہ نمبر

مآخذ کتاب

7

آغاز سخن

11

مقدمہ

 

حرم مکی   ۔مسجدالحرام

17

مسجدالحرام کے اوصاف

19

اول بیت کی تفسیر

20

حدود حرم

23

مسجد حرام کی پیما ئش

25

دارالندوہ کی پیما ئش

27

تعظیم حرم شریف

28

چاہ زمزم کی پیما   ئش

27

مسجدحرام کاارادہ

31

مسجدحرام کے دروازے

33

مسجد حرام کے گنبد

38

مسجد حرام کی تعمیر

40

مسجد حرام میں توسیعات

39

ملک عبدالعزیز کی تعمیر

40

مسجدحرام کا اولین   موْْْْْْْذن

42

مسجدحرام کا منبر

44

فرشتوں کی حفاظت حرم

50

قرآن پاک میں مسجد حرام کا ذکر

52

کعبہ شر یف

53

حضرت آدم کا تعمیر کعبہ

55

حضرت کا حج

55

فرشتوں کا طواف

60

کعبہ شریف کا اندرونی حصہ

61

کیفیت تعمیرابراھیمِؑ

63

خانہ کعبہ میں داخلہ کے کا بیان

70

خانہ کعبہ میں داخلہ کے آداب

72

کعبہ شریف میں نماز

72

کعبہ شریف کی چابی کا ذکر

79

دورجاہلیت میں غلاف کعبہ کی رسم

80

کعبہ شریف کو معطر کرنا

83

کعبہ شریف کوسونےسےآراستہ کرنا

86

سونے سےمزین کرنےوالاپہلاشخص

88

مصلی جبریلؐ

88

بیت اللہ کی تعمیرواصلاح

93

شاذردان

97

باب کعبہ شریف

98

میزاب رحمت

99

بیت اللہ تعمیر ابراھیمیؐ

103

بیت اللہ نوحؐ اور ابراھیمؐ کےدرمیانی زمانہ میںَ۔

105

غلاف کعبہ کے اوقات

106

حضرت اسما عیلؐ اور ان کی والدہ کا مکہ میں قیام۔

107

حضرت ابراھیمؐ کی دوبارہ مکہ میں آمد۔

110

غلاف کعبہ کعبہ کی بیع کا حکم

112

تعمیرات کعبہ شریف

114

کیفیت تعمیر ابن زبیرؓ

120

کیفیت تعمیر قریش

121

مطاف کعبہ شریف

122

خزانہء کعبہ شریف

125

کعبہ شریف کی پیمائش

126

فضیلت کعبہ شریف

127

بیت الحرام اور حرم کی فضیلت

129

زیارت کعبہ کی فضیلت

133

حطیم بیت اللہ میں شامل ہے

134

طواف کعبہ کی فضیلت

136

میزاب کعبہ کے پاس دعا   اور نماز

137

کعبہ کے اردگرد صف باندھنے والا۔

138

غسل اندرون کعبہ شریف

140

خانہ کعبہ کی دربانی

142

حجر اسود

142

تقبیل حجر اسود

146

استلام حجر اسود اور تقبیل کی کیفیت

153

استلام حجر اسود اور رکن یمانی کی فضیلت۔

157

کعبہ شریف

159

کعبہ شریف کا بقاتا قیامت

161

مقام ابراھیمؐ

164

صفت مقام ابراھیمؐ

166

غلاف مقام ابراھیمؐ

170

مقصورہ مقام ابراھہمؐ

172

شرح حدیث آب زمزم

180

توسیعات سعودیہ

185

خانہ کعبہ کے گرد عمارات

ٍ185

بیت اللہ ظہوراسلام کے بعد

185

سعی کا قدیمی میدان

187

میدان سعی کی تفصیل

189

مطاف

190

مقام ابراھیمؐ

190

حرم شریف کے گرد میدان

191

وضو کے ٹونٹیاں

192

مقامات اذان

192

فضا ئل مسجدحرام

193

از قلم فضیلت السید علوی مالکیؒ

193

 

 

اس ناشر کی دیگر مطبوعات

فیس بک تبصرے

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 78543
  • اس ہفتے کے قارئین 112371
  • اس ماہ کے قارئین 1729098
  • کل قارئین111050536
  • کل کتب8851

موضوعاتی فہرست