اسلامی نظام حیات میں طہارت وپاکیزگی کے عنصر کوجس شدو مد سے اُجاگر کر نے کی کوشش کی گئی ہے اس طرح سے کسی اور مذہب میں نہیں کی گئی ۔پلیدگی ،گندگی ا ور نجاست سے حاصل کی جانے والی ایسی صفائی وستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو، اسے طہارت کہتے ہیں۔نجاست خواہ حقیقی ہو، جیسے پیشاب اور پاخانہ، اسے خبث کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو، جیسے دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے حدث کہتے ہیں۔ دینِ اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے۔نبی ﷺنے طہارت کی فضیلت بیان کرتے ہوءے فرمایا:الطّھور شطر الایمان (صحیح مسلم 223) طہارت نصف ایمان ہے۔ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺنے فرمایا:’’وضو کرنے سے ہاتھ، منہ،اورپاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہوجاتے ہیں‘‘۔(سنن النسائی،:103)طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبیﷺ سے مروی ہے: ’’ قبر میں زیادہ عذاب طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے‘‘۔ (صحیح الترغیب و الترھیب: 152)۔مذکورہ احایث کی روشنی میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ وہ اپنے بدن، کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے- اللہ تعالی نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا : ’’ اپنے لباس کو پاکیزہ رکھیے اور گندکی سے دور رہیے‘‘ (المدثر:5،4) مکان اور بالخصوص مقام عبادت کے سلسلہ میں سیدنا ابراھیم اور اسماعیل ؑ کو حکم دیا گیا: " میرے گھر کو طواف کرنے والوں، اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجود کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھیں-" (البقرۃ:125)۔اللہ تعالی اپنے طاہر اور پاکیزہ بندوں ہی سے محبت کرتا ہے۔ ارشاد باری تعالی ہے کہ: ’’بلاشبہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے۔‘‘ (البقرۃ: 222)، نیز اہل قباء کے متعلق فرمایا: "اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہونے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ تعالی پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے‘‘۔ (التوبہ:108)۔لہذا روح کی طہارت کے لیے تزکیہ نفس کے وہ تمام طریقے جن کی تفصیل قرآن وحدیث میں ملتی ہے ان کا اپنے نفس کو پابند بنانا ضروری ہے ۔جب کہ طہارتِ جسمانی کے لیے بھی ان تمام تفصیلات سے اگاہی ضروری ہے جو ہمیں کتاب وسنت مہیا کر تی ہے۔ زیر تبصرہ کتا ب’’ طہارت کےمسائل ‘‘ سیدسابق کی مشہور ومعروف فقہ اسلامی کی عظیم کتاب ’فقہ السنۃ میں سے کتاب الطہارۃ کا اردو ترجمہ ہے ۔یہ کتاب وفاق المدارس کے نصاب میں شامل ہے ۔ لہذا طلبہ اور عام قارئین کی ضرورت کے پیش نظر اس کتاب کو مولانا حافظ محمد اسلم شاہدروی ﷾ نےاردو قالب میں ڈھالا ہے ۔موصوف نےاس کتاب کا عام فہم اور خوبصورت ترجمہ کرنے کے ساتھ ساتھ کتاب میں موجود احادیث مبارکہ کی تخریج کی اور جہاں بات سمجھانے کی ضرورت تھی حاشیہ میں بات کی توضیح بھی کردی ہے۔(م۔ا)
عناوین |
صفحہ نمبر |
تقریظ |
16 |
عرض ناشر |
17 |
مقدمہ |
19 |
فقہ |
20 |
فقہ کی ضرورت |
21 |
فقہ اسلامی کےمآخذ |
21 |
فقہ اسلامی کےادوار |
22 |
فقہی مسالک |
22 |
ائمہ اربعہ |
|
امام ابوحنیفہ |
23 |
امام مالک |
24 |
امام شافعی |
24 |
امام احمد بن حنبل |
25 |
اصول فقہ |
25 |
فقہ اوراصول فقہ میں جدت |
26 |
چند بنیادی اصول |
27 |
فقہ السنہ |
28 |
گزارش احوال واقعی |
29 |
دیباچہ |
31 |
تمہید |
|
اسلام کاپیغاز ،تمہید اس کی جامعیت اورمقاصد |
32 |
پیغام کی جامعیت |
32 |
اس کامقصد |
36 |
تشریع اسلامی یافقہ اسلامی |
37 |
جوواقعات پیش نہیں آئے ان کی بحث نہ کی جائے تاکہ پیش نہ آجائیں |
37 |
زیادہ سوال اورمشکل مسائل سےاجتناب |
38 |
اختلاف اوردین میں تفرقہ ڈالنے سےدوررہنا |
38 |
جن مسائل میں تنازع ہوا انہیں کتاب وسنت کی طرف لوٹانا |
40 |
طہارت |
|
پانی اوراس کی اقسام |
49 |
پانی کی پہلی قسم ماء مطلق |
49 |
بارش برف اوراولوں کاپانی |
59 |
سمندر کاپانی |
50 |
زمزم کاپانی |
50 |
دوسری قسم ماء مستعمل |
51 |
تیسری قسم ،وہ پانی جس کےساتھ پاک چیز مل گئی ہو |
52 |
چوتھی قسم ،وہ پانی جس کےساتھ نجاست مل گئی ہو |
53 |
جوٹھا |
|
آدمی کاجوٹھا |
55 |
ان جانوروں کاجوٹھا جن کاگوشت کھایا جاتاہے |
55 |
خچر گدھے ،درندوں اوروزخمی کرنےوالے پرندوں کاجوٹھا |
56 |
بلی کاجوٹھا |
57 |
کتے اورخنزیر کاجوٹھا |
57 |
نجاست |
|
نجاست کی اقسام |
58 |
مردار |
58 |
مری ہوئی مچھلی اورٹڈی |
59 |
خون |
61 |
خنزیر کاگوشت |
62 |
آدمی کی قے ،اس کاپیشاب اورپاخانہ |
63 |
ودی |
64 |
مذی |
64 |
منی |
65 |
جس جانوروں کاگوشت کھایا جاتاہے اس کاپیشاب اورگوبر |
66 |
جلالہ |
68 |
شراب |
68 |
کتا |
69 |
بدن اورکپڑے کوپاک کرنا |
70 |
زمین کو پاک کرنا |
71 |
گھی وغیرہ کو پاک کرنا |
71 |
مردہ جانور اورچمڑے وغیرہ کوپاک کرنا |
72 |
آئینہ وغیرہ کو پاک کرنا |
72 |
جوتے کو پاک کرنا |
72 |
چند فوائد جن کی بکثرت ضرورت پڑتی ہے |
73 |
قضائے حاجت |
75 |
سنن فطرت |
|
ختنہ |
84 |
استحداد اوربغلوں کےبال صاف کرنا |
85 |
ناخن اورمونچھیں کاٹنا یاانہیں صا ف کرنا |
85 |
داڑھی کو معاف کرنااوراسے چھوڑنا تاکہ بڑھتی رہے |
86 |
بالوں کو تیل لگا اورکنگھی کرکےاچھا رکھنا |
87 |
سفید بالوں کوچھوڑنااورباقی رکھنا |
88 |
سفید بالوں کومہندی سرخ اورزرد وغیرہ رنگوں سےبدلنا |
88 |
کستوری وغیرہ سےخوشبو لگانا |
90 |
وضو |
|
اس کےمشروع ہونے دلیل |
91 |
اس کی فضیلت |
91 |
اس کے فرائض |
94 |
پہلا فرض )نیت |
94 |
دوسرا فرض)چہرے کو ایک مرتبہ دھونا |
94 |
(تیسرا فرض )بازوں کوکہنیوں تک دھونا |
94 |
(چوتھا فرض )سرکامسح |
95 |
پورے سرکامسح |
95 |
اکیلی پگڑی پر مسح |
95 |
پیشانی اورپگڑی پر مسح |
96 |
(پانچواں فرض )پاؤں کو ٹخنوں سمیت دھونا |
96 |
(چھٹا فرض )ترتیب |
97 |
وضوکی سنتیں |
|
شروع میں تسمیہ |
98 |
مسواک |
98 |
وضو کےشروع میں ہتھیلیوں کو تین مرتبہ دھونا |
100 |
تین مرتبہ کلی |
100 |
تین مرتبہ ناک میں پانی ڈالنا اورناک صاف کرنا |
100 |
داڑھی کاخلال |
101 |
انگلیوں کاخلال |
102 |
تین تین مرتبہ دھونا |
102 |
دائیں طرفیں |
103 |
ملنا |
103 |
پےدرپے کرنا |
103 |
کانوں کامسح |
104 |
چمک اورخوبصورتی کوبڑھانا /غروراورتجمیل کو بڑھانا |
104 |
پانی میں میانہ روی گوکہ پانی سمندر سےلیاجاتاہو |
105 |
اس کےدرمیان میں دعا |
106 |
اس کےبعد دعا |
107 |
اس کے بعد دورکعت نماز |
107 |
اس کےمکروہات |
109 |
وضو کےنواقض ،وضوتوڑنے والی چیزیں |
|
ہروہ چیز جو سبیلین (قبل ودبر )سےنکلے اس میں درج ذیل چیزیں آتی ہیں |
109 |
پیشاب |
109 |
پاخانہ |
109 |
دبرکی ہوا |
109 |
استغراق والی نیند |
110 |
زوال عقل |
111 |
بغیر کسی روکاٹ کےشرمگاہ کوچھونا |
111 |
جوچیزیں وضونہیں توڑتیں |
|
بغیر رکاوٹ کےعورت کوچھونا |
113 |
عام مخرج کےعلاوہ |
114 |
الٹی |
114 |
اونٹ کاگوشت کھانا |
114 |
متوضی کےبے وضو ہونے کےمتعلق شک |
115 |
نماز میں قہقیہ |
116 |
میت کونہلانے سے |
116 |
جن چیزوں کےلیےوضو واجب ہوتاہے |
|
مطلق نماز |
117 |
بیت اللہ کاطواف کرنا |
117 |
قرآن کوچھونا |
117 |
جن چیزوں کےلیے وضو مستحب ہے |
|
اللہ عزوجل کےذکر وقت |
120 |
سوتے وقت |
121 |
جنبی کےلیے وضو مستحب ہے |
122 |
غسل سے قبل وضوء کرنااچھا ہےوہ واجب ہویامستحب |
123 |
جوچیز آگ سےپکی ہواس کےکھانے سےبھی وضو اچھا ہے |
123 |
ہرنماز کےلیے ونیا وضو |
124 |
چند فوائدجن کی وضو کرنےوالے کو ضرورت پڑتی ہے |
124 |
موزوں پر مسح |
|
اس کےمشروع ہونے کی دلیل |
127 |
جورابوں پر مسح کی مشروعیت |
128 |
موزہ ارواس کےاہم معنی چیزوں پر مسح کی شروط |
130 |
مسح کی جگہ |
131 |
مسح کی مدت |
131 |
مسح کاطریقہ |
132 |
جوچیزیں مسح کوباطل کرتی ہے |
132 |
غسل |
|
غسل واجب کرنےوالی چیزیں |
133 |
دوشرم گاہوں کاملنا |
136 |
حیض ونفاس کاختم ہونا |
137 |
موت |
138 |
جب کافر مسلمان ہو |
138 |
جوچیزیں جنبی پرحرام ہیں |
|
نماز |
140 |
طواف |
140 |
قرآن کوچھونا اوراس کواٹھا نا |
140 |
قرآن پڑھنا |
141 |
مسجد میں ٹھہرنا |
142 |
غسل مستحب کی اقسام |
|
جمعہ کاغسل |
144 |
عیدین کاغسل |
147 |
اس شخص کےلیے غسل جس نےمیت کونہلایا |
147 |
احرام غسل |
148 |
دخول مکہ کاغسل |
149 |
وقوف عرفہ کاغسل |
149 |
ارکان غسل |
|
(اول ) |
151 |
(دوم ) |
151 |
(سوم ) |
151 |
(چہارم ) |
151 |
(پنجم ) |
151 |
عورت کاغسل |
153 |
غسل کےمتعلق چند مسائل |
156 |
تیمم |
159 |
اس کی تعریف |
159 |
اس کےمشروع ہونے کی دلیل |
159 |
اس امت کےلیے یہ خاص ہونا |
160 |
اس کی مشروعیت کاسبب |
161 |
اس کومباح کرنےوالے اسباب |
161 |
جب کسی کوپانی نہ ملے لیکن اتنا کہ جوطہارت کےلےی کافی نہ ہو |
161 |
جب کسی شخص کوزخم یامرض ہو |
162 |
جب پانی سخت ٹھنڈا ہو |
163 |
وہ مٹی جس کےساتھ تیمم کیاجائے |
165 |
تیمم کےساتھ مباح ہوتاہے |
166 |
اس کےنواقض توڑنے والے |
166 |
پٹی وغیرہ پر مسح |
|
پٹی اورعصابہ پر مسح کی مشروعیت |
168 |
مسح کاحکم |
169 |
مسح کب واجب ہوتاہے |
169 |
مسح کوباطل کرنےوالی چیزیں |
169 |
اس شخص کی نماز جس کودونوں طہارتیں نہ ملیں |
170 |
حیض |
|
اس کی تعریف |
171 |
اس کاوقت |
171 |
اس کارنگ |
171 |
اس کی مدت |
173 |
دوحیضوں کی درمیان پاکیزگی کی مدت |
174 |
نفاس |
|
اس کی تعریف |
174 |
اس کی مدت |
174 |
حیض ونفاس والیوں پرجوکچھ حرام ہے |
175 |
روزہ |
175 |
جماع |
176 |
استحاضہ |
|
اس کی تعریف |
179 |
مستحاضہ کےاحوال |
179 |
اس کےاحکام |
182 |