مولانا محمدصادق خلیل مارچ 1925 ءمیں اوڈاں والا ماموں کانجن ضلع فیصل آباد میں پیدا ہوئے ۔ مولانا صادق خلیل کے والد محترم بڑے نیک اورمتقی انسان تھے ۔ انہوں نے اپنے اس اکلوتے فرزند کی تربیت میں اسلامی تعلیم کو ملحوظ خاطر رکھا ۔ مولانا صادق خلیل کچھ بڑے ہوئے تو والد مکرم نے ادعیہ ماثورہ وغیرہ زبانی یاد کرانا شروع کیں اورسرکاری سکول میں داخل کرا دیا ۔ اسکول سے پرائمری پاس کی تو ان کے والد نے 1938ءمیں ان کو اپنے گاؤں اوڈاں والا کے اس دینی مدرسے میں داخل کرا دیا جو صوفی عبداللہ نے جاری کیا تھا ۔ یہ چھ سال کا نصاب تھا جو انہوں نے اسی دارالعلوم تقویۃ الاسلام اوڈاں والا کے اساتذہ سے مکمل کیا ۔ صوفی محمد عبداللہ ( بانی دارالعلوم تقویۃ الاسلام اوڈاں والا و جامعہ تعلیم الاسلام ماموں کانجن ) حضرت حافظ محمد گوندلوی ، مولانا نواب الدین ، مولانا ثناءاللہ ہوشیار پوری ، مولانا حافظ محمد اسحاق حسینوی اور مولانا محمد داؤد انصاری بھوجیانی وغیرہم سے انہوں نے شرف تلمذ حاصل کیا۔مولانا موصوف نے دارالعلوم سے سند فراغت حاصل کرنے کے علاوہ میٹرک کا امتحان وہیں رہ کر دیا اور پنجاب یونیورسٹی سے فاضل عربی اور فاضل فارسی کے امتحان بھی اسی دارالعلوم کی طرف سے دئیے اور نمایاں پوزیشن حاصل کی ۔ دارالعلوم تقویۃ الاسلام سے فراغت کے بعد 1945ء اپنی مادر علمی میں ہی تدریس کا آغاز کیا ۔ 1945ءسے 1960ءتک پندرہ سال دارالعلوم اوڈاں والا کی مسند تدریسی پر فائز رہے ۔ اس اثناءمیں بہت سے طلبہ نے ان سے استفادہ کیا ۔ 1961ءمیں مولانا سید داؤد غزنوی کے حکم پر وہ اپنے گاؤں کے دارالعلوم سے نکلے اور جامعہ سلفیہ ( فیصل آباد ) چلے آئے ۔ یہاں کم و بیش انہوں نے دس سال پڑھایا ۔ چار سال جامعہ تعلیم الاسلام ماموں کانجن رہے ، ایک سال دارالحدیث کراچی ، دس سال مدرسہ تدریس القرآن والحدیث راولپنڈی میں ، تین سال جامعہ رحمانیہ،گارڈن ٹاؤن، لاہور اور تین سال دارالحدیث کوٹ رادھا کشن ضلع قصور میں تدریسی خدمات سرانجام دیں ۔ اس عرصے میں ان سے سینکڑوں طلبہ نے استفادہ کیا اور وہ علم و عرفان کی رفعتوں پر متمکن ہوئے ۔ ان کے چند نامور شاگردوں کے نام یہ ہیں ۔ خطیب ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر شہید ، مولانا شمس دین پشاور ، پروفیسر محمد ظفر اللہ کراچی ، مولانا قدرت اللہ فوق ، مولانا ، ، مولانا قاضی محمد اسلم سیف ، مولانا ارشاد الحق اثری ، مولانا محمد خالد سیف ، مولانا عبدالحمید ہزاروی حفظہم اللہ۔ مولانا صادق خلیل جلیل القدر عالمِ دین تھے ۔ انہوں نے درس و تدریس اور تصنیف و تالیف میں نام پیدا کر کے ارض پاک وہندمیں شہرت دوام حاصل کی ۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو بہت سی علمی صلاحیتوں اور اوصاف و کمالات سے نوازا تھا ۔ آپ جید عالم ، بلند پایہ مدرس ، منجھے ہوئے تجربہ کار مترجم ، اونچے درجے کے مفسرِ قرآن ، بلند اخلاق ، متواضع ، فصیح اللسان ، سلیم العقل اور صحیح الفکر عالم دین تھے ۔ عذوبتِ لِسان اور اخلاق حسنہ کی دولت سے مالا مال تھے ، علم و عمل کا حظ وافر ان کے حصے میں آیا تھا ۔ ان کے اوصاف گوناگوں کے باعث سب لوگ ان کا احترام کرتے تھے اور یہ بھی سب پر مشفق و مہربان تھے ۔ آپ اسلاف کی یادگار اور نشانی تھے ۔ آپ زندگی بھردرس و تدریس ، وعظ و تقریر اور قلم و قرطاس سے دینِ اسلام کی اشاعت کا فریضہ ادا کر تے رہے ۔ سینکڑوں لوگوں نے ان سے تفسیر ، حدیث ، فقہ و اصول ، صرف و نحو اور منطق وغیرہ جیسے علوم کی تحصیل کی اور مرتبۂ کمال کو پہنچے ۔ بلاشبہ مولانا صادق صاحب کی تدریس و تصنیف کا دائرہ دور تک پھیلا دکھائی دیتا ہے ۔ مولانا مرحوم جہاں بلند پایہ مدرس تھے وہیں بہت عمدہ خطیب بھی تھے ۔آپ عرصے تک گاہے بگاہے مرکزی جامع مسجد رحمانیہ مندر گلی فیصل آباد میں خطبہ جمعہ اور نماز عصر کے بعد درسِ حدیث ارشاد فرماتے رہے ۔ ان کو اللہ تعالیٰ نے بے پناہ اوصاف و کمالات اور گوناگوں خوبیوں سے نوازا تھا ۔ ۔ حدیث ، رسول ﷺاور تفسیر قرآن سے ان کو خاص شغف تھا ۔ انہوں نے اپنی رہائش محلہ رحمت آباد ( فیصل آباد ) میں ضیاءالسنہ کے نام سے ترجمہ و تالیف کا ادارہ قائم کر رکھا تھا ۔ترمذی شریف کی شرح تحفۃ الاحوذی کے علاوہ بھی انہوں نے کئی قابل قدر کتب اپنے ادارے کی طرف سے شائع کیں ۔ مولانا ایک جید عالم اور بلند پایہ مصنف تھے۔ انہوں نے متعدد اہم کتب کا نہ صرف ترجمہ کیا بلکہ ’اصدق البیان‘ کے نام سے اُردو زبان میں قرآن کریم کی ایک ضخیم تفسیر بھی لکھی۔ ۔خدمتِ حدیث کے سلسلے میں مشکوٰۃ شریف کا اردو ترجمہ مع حواشی بھی ان ہی کا نمایاں کارنامہ ہے ۔ مشکوٰۃ کایہ ترجمہ و حواشی پانچ جلدوں پر مشتمل ہے اس میں احادیث کی تخریج کر کے صحیح اور ضعیف کا حکم بھی لگایا گیا ہے ۔ یہ کام بڑی محنت ، عرق ریزی اور تحقیق سے کیا گیا ۔مولانا کی صحت بظاہر بہت اچھی تھی ، ترجمہ و تالیف کا کام بڑی مستعدی سے کرتے اور دور دراز کے سفر بھی اکیلے کرتے ۔ وفات سے چند دن پہلے ان کے دماغ کی شریان پھٹ گئی اور آخر 6 فروری 2004ءکی صبح اپنے خالق حقیقی سے جاملے ۔ اسی روز نماز مغرب کے بعد جامعہ سلفیہ فیصل آباد میں ان کی نماز جنازہ ادا کی گئی اور قریبی قبرستان میں ان کی تدفین عمل میں آئی ۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کے درجات بلند فرمائے ۔زیر تبصرہ کتاب ’’تفسیر اصدق البیان ‘‘ مولانا صادق خلیل کا خدمت قرآن کےسلسلے میں بہت بڑا کارنامہ ہے ۔ یہ تفسیر اپنے دامن میں معانی و افکار کی گہرائی اور ندرت کی چاشنی لئے ہوئے ہے ۔ مولانا مرحوم کو قرآن پاک سے خاص شغف تھا یہ عظیم الشان تفسیر ان کے اسی ذوق کی مظہر ہے۔ یہ تفسیر سات جلدوں پر مشتمل ہے لیکن ہمیں اس کی پہلی پانچ جلدیں میسر ہوسکیں جنہیں قارئین کی خدمت میں پیش کیا گیا ہے ۔باقی دو جلدوں کو بھی دستیاب ہونےپر ویب سائٹ پر پبلش کردیا جائےگا۔( ان شاء اللہ)(م۔ا)
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
رشحات فکر امام الہند مولانا ابو الکلام آزاد |
|
18 |
حکیم الامت حضرت اقبال کی بارگاہ الہٰی میں زمزمہ سنجی |
|
19 |
تشکر و امتنان |
|
20 |
افتتاحیہ |
|
21 |
آپ ﷺ کے بعض دیگر معجزات کا بیان |
|
27 |
روح القدس کی وضاحت |
|
28 |
اللہ پاک کا تعارف |
|
35 |
آیت الکرسی کےفضائل |
|
38 |
نور سےکیا مراد ہے ؟ |
|
43 |
انبیاء ؑ مناظرہ سے کنارہ کش رہتے تھے |
|
46 |
بعث سے کیا مراد ہے ؟ |
|
49 |
مرنے کے بعد زندگی کا اثبات |
|
53 |
شیخ الاسلام ابن تیمیہ کا قول |
|
59 |
وجہ تشبیہ کی مزیدوضاحت |
|
63 |
رزق کا لفظ عام ہے |
|
68 |
مقلدین کا انداز استدلال |
|
72 |
ابو ہریرہ کی فضیلت |
|
79 |
علامہ ابن جریر کی وضاحت سود کےبارے میں |
|
83 |
سلف صالحین کامسلک |
|
86 |
امام رازی کا قول اور بیع سلم کی وضاحت اور اس کا جواز |
|
96 |
ارکان ایمان کا بیان |
|
105 |
اللہ کی الوہیت پر دلیل |
|
113 |
متشابہت سے کیا مراد ہے |
|
117 |
متشابہ آیات کی چند امثلہ |
|
120 |
آیت نمبر 13کا ترجمہ و تشریح |
|
127 |
یہودیوں سے خطاب |
|
142 |
نبوت عظیم بادشاہت بھی ہے |
|
148 |
تقیہ کا کیا حکم ؟ او را س کے دلائل |
|
155 |
انسان کا سائنسی میدان میں ترقی کرنا |
|
160 |
ایک سوال اور اس کا جواب |
|
168 |
ان عورتوں کا بیان جو امتیازی خصوصیات کی حامل تھیں |
|
178 |
عیسیٰ کا تعارف |
|
180 |
مکر سے کیا مقصود ہے ؟ |
|
188 |
مباہلہ کی دعوت |
|
193 |
یہودیت کی خوفناک سازش |
|
203 |
امام بخاری نے اس آیت پر باب کا انقعاد کیا ہے |
|
210 |
اہل کتاب کےارتدار کا تذکرہ |
|
214 |
کفار کی تین اقسام کا ذکر |
|
223 |
شان نزول |
|
227 |
بیت اللہ کی عظمت |
|
231 |
آخر الزمان پیغمبر کی عظمت کا بیان |
|
233 |
حبل اللہ سے کیا مقصود ہے ؟ |
|
239 |
مذہبی عصبیت او راختلاف کا حل |
|
242 |
امت محمدیہ کے فضائل اور مناقب |
|
250 |
جنگ احد کا مفصل تذکرہ |
|
263 |
علامہ بقا عی کا قول |
|
272 |
علامہ مراغی کا تبصرہ |
|
277 |
غزوہ حمراء الاسد کا بیان |
|
287 |
زندگی ، موت اللہ کے قبضہ میں ہے |
|
294 |
مجلس شوریٰ کے فوائد |
|
297 |
غزوہ احد میں شکست کا سبب |
|
301 |
مصلحت کا تقاضا |
|
305 |
علامہ رشید رضا کا تبصرہ |
|
316 |
اللہ کےوجود پر دلیل |
|
332 |
امام رازی کا تبصرہ |
|
333 |
شان نزول |
|
339 |
ازواج مطہرات کے تعدد کی حکمت |
|
349 |
حافظ ابن حجر قول |
|
390 |
ارشاد بنوی ﷺ |
|
393 |
فائدہ علمیہ |
|
404 |
نواب صدیق الحسن کی وضاحت |
|
409 |
طاغوت کی تشریح اور شان نزول |
|
419 |
امت محمدیہ کا منصب خلافت پر متمکن ہونا |
|
421 |
وصیت کا بیان |
|
360 |
خاوند بیوی کے تعلقات کی نقشہ کشی |
|
371 |
رشتہ مصاہرت کےلحاظ سے حرام رشتوں کا ذکر |
|
375 |
ایک استدلال |
|
378 |
دور جاہلیت میں زنا کی اقسام |
|
380 |
عدوان اور ظلم میں فرق |
|
386 |
تین بنیادوں اصولوں کا بیان |
|
427 |
قاضی عیاض کا قول |
|
434 |
اللہ کے پیغمبر معصوم ہوتے ہیں |
|
437 |
علامہ زمحشری کا قول |
|
448 |
موت سے کسی کو مفر نہیں |
|
453 |
شان نزول |
|
457 |
جہاد کی ترغیب کے سلسلہ میں وضاحت |
|
463 |
ویت کی وضاحت |
|
474 |
نماز خوف کی صورتیں |
|
489 |
آیت مبارکہ کو مکرر لانے کاسبب |
|
503 |
حدیث قدسی |
|
517 |
ابن عباس کی وضاحت |
|
526 |
امام ابو حنیفہ کا قول ، شیخ ابنالہمام کا قول |
|
527 |