برصغیر پاک و ہند میں علمائے اہل حدیث نے اسلام کی سربلندی ، اشاعت ، توحید و سنت نبوی ﷺ ، تفسیر قرآن کےلیے جو کارہائے نمایاں سرانجام دیئے ہیں وہ تاریخ میں سنہری حروف سے لکھے جائیں گے او رعلمائے اہلحدیث نے مسلک صحیحہ کی اشاعت و ترویج میں جو فارمولا پیش کیا اس سے کسی بھی پڑھے لکھے انسان نے انکار نہیں کیا ۔علمائے اہلحدیث نے اشاعت توحید و سنت نبویﷺ اور اس کے ساتھ ہی ساتھ شرک و بدعت کی تردید میں جو کام کیاہے اور جو خدمات سرانجام دی ہیں وہ ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہیں۔پنجاب میں تدریسی خدمت کے سلسلہ میں مولانا حافظ عبدالمنان صاحب محدث و زیر آبادی (م1334ھ) کی خدمات بھی سنہری حروف سے لکھنے کے قابل ہیں۔مولانا حافط عبدالمنان صاحب حضرت شیخ الکل کے ارشاد تلامذہ میں سے تھے اور فن حدیث میں اپنے تمام معاصر پر فائز تھے۔ آپ نے اپنی زندگی میں 80 مرتبہ صحاح ستہ پڑھائی۔ آپ کے تلامذہ میں ملک کے ممتاز علمائے کرام کا نام آتاہے اورجن کی اپنی خدمات بھی اپنے اپنے وقت میں ممتاز حیثیت کی حامل ہیں۔ مولانا سید سلیمان ندوی لکھتے ہیں:’’علمائے اہلحدیث کی تدریسی و تصنیفی خدمات قدر کے قابل ہے۔ پچھلے عہد میں نواب صدیق حسن خاں (م1307ھ) کے قلم او رمولانا سید محمد نذیر حسین دہلوی (م1320ھ) کی تدریس سے بڑا فیض پہنچا۔ بھوپال ایک زمانہ تک علمائے اہلحدیث کا مرکز رہا۔ قنوج، سہوان او راعظم گڑھ کے بہت سے نامور اہل علم اس ادارہ میں کام کررہے تھے۔ شیخ حسین عرب یمنی (م327ھ) ان سب کے سرخیل تھے اوردہلی میں مولانا سید محمد نذیر حسین محدث دہلوی کے ہاں سند درس بچھی تھی اور جوق در جوق طالبین حدیث مشرق و مغرب سے ان کی درس گاہ کا رخ کررہے تھے۔ ان کی درس گاہ سے جو نامور اُٹھے ان میں ایک مولانا محمد ابراہیم صاحب آروی (م1320ھ) تھے۔ جنہوں نے سب سے پہلے عربی تعلیم اور عربی مدارس میں اصلاح کا خیال کیا اور مدرسہ احمدیہ کی بنیادڈالی ۔اس درس گاہ کے دوسرے نامور مولانا شمس الحق صاحب ڈیانوی عظیم ابادی (م1329ھ) صاحب عون المعبود فی شرح ابی داؤد ہیں جنہوں نے کتب حدیث کی جمع اور اشاعت کو اپنی دولت اور زندگی کامقصد قرار دیا اوراس میں وہ کامیاب ہوئے۔تصنیفی لحاظ سے بھی علمائے اہلحدیث کاشمار برصغیر پاک و ہند میں اعلیٰ اقدار کا حامل ہے۔ علمائے اہلحدیث نے عربی ، فارسی اور اردو میں ہر فن یعنی تفسیر، حدیث، فقہ،اصول فقہ، ادب تاریخ او رسوانح پر بے شمار کتابیں لکھی ہیں۔ الغرض برصغیر پاک وہندمیں علمائےاہل حدیث نےاشاعت اسلام ، کتاب وسنت کی ترقی وترویج، ادیان باطلہ اور باطل افکار ونظریات کی تردید اور مسلک حق کی تائید اور شرک وبدعات ومحدثات کےاستیصال اور قرآن مجید کی تفسیر اور علوم االقرآن پر جو گراں قدر نمایاں خدمات سرانجام دیں وہ تاریخ اہل حدیث کاایک زریں باب ہے زیر تبصرہ کتابچہ ’’برصغیر پاک وہند میں علمائے اہل حدیث کی تفسیری خدمات‘‘جماعت اہل حدیث کے ممتاز مؤرخ ومقالہ نگار محترم جناب عبدالرشید عراقی﷾ کی کاوش ہے ۔یہ کتابچہ دراصل مولانا عبدالرشید عراقی کےان مضامین کا مجموعہ ہے جوانہوں نے 1980ء میں’’علمائے اہل حدیث کی تفسیری خدمات ‘‘ کےعنوان سے ہفت روزہ الاعتصام میں تحریر کیے بعد ازاں بعض اہل علم کے اصرار پر ان میں مزید اضافہ جات کرکے اسے کتابی صورت میں شائع کیاگیا۔عراقی صاحب کا یہ رسالہ تین ابواب پر مشتمل ہے ۔اس میں انہوں نے 308 کتابوں کاذکر کیا ہےجن کا تعلق تفسیر قرآن اور علوم القرآن سے ہے اور اس کے علاوہ 28 مفسرین کرام (اہل حدیث) کے مختصر حالات زندگی اوران کی تفسیری خدمات کاذکر کیا ہے۔نیز ان کتابوں کابھی ذکر کیا ہے جومخالفین اسلام نے قرآن مجید پر اعتراضات کیے اور علمائے اہل حدیث نے ان کے جوابات دیے اور کچھ ایسی کتابوں کابھی ذ کر کیا ہے جوعلمائے اسلام نے فروعی اختلافات کی وجہ سے بطور تنقید ایک دوسرے کے خلاف لکھیں۔ اللہ تعالی ٰ عراقی کو صحت وعافیت سے نوازےاوران کی تمام مساعی حسنہ کو قبول فرمائے (آمین) (م۔ا)
عناوین |
صفحہ نمبر |
عرض ناشر |
5 |
ابتدایہ |
6 |
تقریظ |
8 |
مقدمہ |
13 |
باب اول |
23 |
مفسرین اور ان کی تفاسیر |
23 |
1۔شاہ ولی اللہ دہلوی |
23 |
2۔ شاہ عبدالعزیز دہلوی |
24 |
3۔ شاہ عبدالقادر دہلوی |
25 |
4۔شاہ رفیع الدین دہلوی |
26 |
5۔نواب صدیق حسن خان |
26 |
6۔مولانا احتشام الدین مراد آبادی |
31 |
7۔حافظ محمد لکھوی |
32 |
8۔حافظ نذیر احمد خان دہلوی |
33 |
9۔حافظ ابراہیم آروی |
33 |
10۔حافظ رحیم بخش دہلوی |
34 |
11۔سید امیر علی ملیح آبادی |
34 |
12۔مولانا وحید الزماں حیدرآبادی |
35 |
13۔سید احمد حسن دہلوی |
36 |
14۔قاضی محمد سلیمان منصور پوری |
37 |
15۔مولانا ثناءاللہ امرتسری |
38 |
16۔مولانامحمد ابراہیم سیالکوٹی |
40 |
17۔مولانا محمد علی قصوری |
42 |
18۔مولانا ابولکلام آزاد |
43 |
19۔مولانا عبدالمجید سوہدری |
46 |
20۔مولانامحمد بن ابراہیم جونا گڑھی |
46 |
21۔حافظ عبداللہ روپڑی |
47 |
22۔خواجہ عبدالحی فاروقی |
47 |
23۔مولانا محمد داؤد راغب رحمانی |
48 |
24۔مولانا محمد حنیف ندوی |
49 |
25۔مولانا عطاءاللہ حنیف بھوجیانی |
52 |
26۔مولانا عبدالرحمن کیلانی |
53 |
27۔حافظ صلاح الدین یوسف |
54 |
28۔حافظ عبدالستار حامد |
55 |
29۔مولانا محمد صادق خلیل |
56 |
باب دوم:تفسیری خدمات |
58 |
باب سوم:علوم القرآن |
60 |
مراجع و مصادر |
63 |