قرآن مجید اللہ تعالی کی طرف سے نازل کی جانے والی آسمانی کتب میں سے سب سے آخری کتاب ہے ۔جسےاللہ تعالی نے امت کی آسانی کی غرض سے قرآن مجید کو سات حروف پر نازل فرمایا ہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف عین قرآن اور منزل من اللہ ہیں۔ان تمام پرایمان لانا ضروری اور واجب ہے،اوران کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔اس وقت دنیا بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔اور ان میں سے چار روایات (روایت قالون،روایت ورش،روایت دوری اور روایت حفص)ایسی ہیں جو دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں باقاعدہ رائج اور متداول ہیں۔مگر افسوس کہ بعض مستشرقین ابھی تک اس وحی سماوی کے بارے میں شکوک وشبہات پیدا کرنے اور اس میں تحریف ثابت کرنے میں لگے ہوئے ہیں تاکہ مسلمانوں کو اس سے دور کیا جا سکے۔اہل علم نے ہر دور میں ان دشمنان اسلام کا مقابلہ کیا ہے اور مستند دلائل سے ان کے بے تکے اعتراضات کا جواب دیا ہے۔علم قراءات اور علم تفسیر کا آپس میں برا گہرا تعلق ہے، اور مفسرین کرام جا بجا اپنی تفاسیر میں قراءات قرآنیہ سے استدلال کرتے نظر آتے ہیں۔ زیر نظر کتاب " قراءات قرآنیہ سے استدلال کے مناہج، برصغیر کی تفاسیر کا تجزیاتی مطالعہ" محترم حافظ رشید احمد تھانوی صاحب کا پی ایچ ڈی کا مقالہ ہے جو انہوں نے علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اسلام آباد سےپی ایچ ڈی کی ڈگری کے حصول کے لئے لکھا تھا۔اس میں انہوں نے برصغیر میں لکھی گئی تفاسیر کا تجزیاتی مطالعہ کرتے ہوئے یہ واضح کرنے کی کوشش کی ہے کہ ہر مفسر نے اپنی کتاب میں کس منہج کے مطابق قراءات قرآنیہ سے استدلال کیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)
عناوین |
صفحہ نمبر |
باب اول |
7 |
فصل اول :علم قراءت کاتعارف |
2 |
قراءا ت کی لغوی تعریف |
2 |
قراءات کی اصطلاحی تعریف |
2 |
علم القراءا ت موضوع |
3 |
علم القراءات کاماخذ |
3 |
عربوں کے قبائل ولہجات |
7 |
عربوں کی مختلف بولیاں |
8 |
فصاحت وبلاغت میں ممتاز قبائل |
10 |
معجزاتی کلام تحمل |
13 |
مختلف لہجات ولغات کی حیثیت |
14 |
فصل دوم علم تفسیر کاتعارف |
15 |
تفسیر تاویل کامفہوم |
15 |
تفسیر کااصطلاحی مفہوم |
15 |
علم تفسیر کی ایک مفصل تعریف |
15 |
تفسیر القرآن بالقراءات |
17 |
اقوال صحابہ تابعین |
19 |
لغت عرب |
19 |
عقل سلیم |
20 |
فصل سوم : قراءات وتفسیر کاباہمی تعلق |
21 |
قراءات متواترہ اور علم تفسیر |
21 |
قرآنی کلمات کی اقسام |
21 |
قراءات کی اقسام باعتبار سند |
22 |
قراءات کی اقسام باعتبار قبولیت |
24 |
قراءات کی اقسام باعتبار معنی ومفہوم |
25 |
قراءات شاذۃ وعلم تفسیر |
26 |
قراءات کی اقسام باعتبار تفسیر اثرات |
27 |
فصل چہارم : علم الاحتجاج وتوجیہ القراءات |
29 |
احتجاج کی لغوی تعریف |
29 |
احتجاج کی اصطلاحی تعریف |
29 |
علم الاحتجاج کے مختلف نام |
29 |
علم الاحتجاج کے مختلف نام |
29 |
علم توجیہ القراءات کاآغاز وراتقاء |
30 |
توجیہ قراءات کی انواع واقسام |
30 |
صحابہ یاائمہ کی طرف قراءات کی نسبت کامطلب |
32 |
علم توجیہ القراءات کاتاریخی ارتقاء |
32 |
علم توجیہ القراءات کی بنیادی کتب |
35 |
پہلی قسم القراءات پر مشتمل کتب |
35 |
دوسری قسم کتب تفسیر میں شامل علم توجیہ القراءات |
36 |
علم اتوجیہ پر جدید کتب |
36 |
فصل پنجم : علم الرسم وعلم الضبط کاتعارف |
39 |
علم الرسم |
39 |
رسم عثمانی |
39 |
مصاحف عثمانیہ سے مراد |
39 |
مصاحف عثمانیہ کاپس منظر وتعارف |
43 |
پہلی جمع قرآنی عہد صدیقی میں |
43 |
دوسری جمع قرآنی عہد عثمانی میں |
44 |
مصاحف عثمانیہ پر صحابہ کااجماع |
44 |
مصاحف عثمانیہ کارسم الخط |
44 |
رسم اور خط میں اصطلاحی فرق |
45 |
خط کی تعریف |
45 |
رسم کی تعریف |
45 |
رسم عثمانی کے امتیازات |
46 |
رسم عثمانی قواعد ستہ |
46 |
رسم عثمانی کے التزام کاحکم |
49 |
علم الضبط ولشکل کاتعارف |
52 |
علم الضبط کاآغاز |
52 |
باب دوم ،قراءات کی روشنی میں تفسیر قرآن مختلف مناہج واسالیب |
53 |
فصل اول : قراءات سے استفادہ کے چند بنیادی اصول |
54 |
قراءاتن شاذہ کی تعریف |
58 |
قراءات شاذۃ کی کئی اقسام |
58 |
اقوال علماء وامثلہ قواعج |
58 |
اس قاعدہ کے مویدات |
60 |
اس قاعدہ کےبارے میں علماء مفسرین کے اقوال |
60 |
فصل دوم : توجیہ القراءات میں امام قرطبی کامنہج واسلوب |
67 |
قرآنی علوم سے استشہاد |
67 |
آیات قرآنی سے استشہاد |
67 |
سیاق سباق اور نظم قرآنی سےاستشہاد |
68 |
رعایت فاصلہ سے استشہاد |
70 |
قراءات متواترہ اور مجمع علیہ قراءات سے اشتہاد |
70 |
مصحف عثمانی ودیگر مصاحف سے ستشہاد |
71 |
بعض صحابہ کے ذاتی مصاحف کے استشہاد |
73 |
اقوال صحابہ سےاستشہاد |
74 |
اسباب نزول سےاستشہاد |
75 |
آیت کاسبب نزول |
75 |
قراءات قرآنیہ کی توجیہ احادیث نبویہ کی بنیاد پر |
76 |
فصل سوم : قراءات سے استفادہ میں امام ابن عطیہ کامنہج |
78 |
قراءات میں امام امام عطیہ کے مصادر |
80 |
امام ابن عطیہ کی ذکر کردہ قراءات کی انواع واقسام |
79 |
توجیہ القراءات میں امام ابن عطیہ کامنہج |
80 |
توجیہ القراءات میں ابن عطیہ کےالفاظ |
81 |
توجیہ القراءات کے مختلف پہلو |
82 |
توجیہ القراءات کوذکر کرنے کامقام |
82 |
امام ابن عطیہ کی بیان کردہ توجیہات میں محل نظر امور |
82 |
قراءات سے تفسیری استدلال |
82 |
فصل چہارم : قراءات قرآنیہ مذہب علامہ آلوسی کامنہج واسلوب |
83 |
قراءات متواترہ کی تائید توجیہ میں قراءات شاذہ سے استفادہ |
84 |
قبول قراءات میں امام آلوسی کامنہج |
84 |
رسم عثمانی سے استفادہ کی مثال |
85 |
توجیہ القراءات کے مختلف پہلو |
87 |
توجیہ قراءات اور علامہ آلو سی |
87 |
توجیہ القراءات میں توسع |
87 |
قراءات قرآنیہ کاتفسیر روج المعانی پر اثر |
88 |
فصل پنجم : قراءات سے استدلال کے بارے میں ابن عاشور کاطریق ومنہج |
89 |
ابن عاشور کے نزدیک قراءات کی انواع واقسام |
89 |
ابن عاشور نے قراءات کو دوقسموں میں تقسیم کیا ہے |
89 |
قسم اول :جن کاتفسیر سے کوئی تعلق نہیں |
89 |
قسم اول کی مثالیں |
90 |
قراءات کی قسم اصل مبدا اور بنیاد کے بارے میں ابن عاشور کاموقف |
90 |
موقف ابن عاشور کارد |
91 |
ابن عاشور کاامام مالک کے وقول سے اپنے موقف کی تائید میں استدلال |
91 |
ابن عاشور کی دلیل کارد |
92 |
قسم دوم جس کاتفسیر ومعانی کے ساتھ تعلق ہے |
92 |
قراءا ت کی اس قسم میں پائی جانے والی خوبیاں |
93 |
ابن عاشو ر کاشروط میں قراءات صحیحہ میں موقف |
95 |
باب سوم |
97 |
قراءات کی مختلف اقسام کے مابین تعارض وترجیح |
97 |
فصل اول : تعارض وترجح کاتعارف اور عمومی اصول وضوابط |
98 |
تعارض کالغوی معنی |
98 |
تعارض کی اصطلاحی تعریف |
98 |
تعارض کے معتبر ہونے کی عمومی شرائط |
100 |
قراءات کے مابین تعارض کے معتبر ہونے کی شرائط |
100 |