موجودہ دور میں اسلام او رامت مسلمہ کوجس طرح الزام تراشی اور معاندانہ پراپیگنڈہ کانشانہ بنایا گیا ہےاس سے ہر حساس مسلمان کا دل زخمی ہے ۔اور یہ ضرورت ماضی سے کہیں بڑھ کر محسوس کی جار ہی ہے کہ ان الزامات واتہامات کا مناسب اور شافی جواب دیا جائے ۔ کیونکہ حقیقت بھی یہی ہے کہ اگراس دنیا میں انسانوں کے مختلف طبقات میں چھوٹے سے لیکر بڑے تک ،بچے سے لیکر بوڑھے تک،ان پڑھ جاہل سے لیکر ایک ماہر عالم اور بڑے سے بڑے فلاسفر تک،ہر شخص کی جد وجہد اور محنت وکوشش میں اگر غور سے کام لیا جائے تو ثابت ہو گا کہ اگرچہ محنت اور کوشش کی راہیں مختلف ہیں مگر آخری مقصد سب کا قدرے مشترک ایک ہی ہے ،اور وہ ہے "امن وسکون کی زندگی"اور نبی کریم اسی امن وسلامتی کا علم بردارمذہب لے کر آئے۔ اسلام ایک امن وسلامتی والا مذہب ہے ،جو نہ صرف انسانوں بلکہ حیوانوں کے ساتھ بھی نرمی کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔ اس عظیم دین کا حسن دیکھئے کہ اسلام ’’سلامتی‘‘ اور ایمان ’’امن‘‘ سے عبارت ہے اور اس کا نام ہی ہمیں امن و سلامتی اور احترام انسانیت کا درس دینے کیلئے واضح اشارہ ہے۔نبی کریم ﷺ کی حیاتِ طیبہ ، صبر و برداشت، عفو و درگزر اور رواداری سے عبارت ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’پیغمبر امن ‘‘مرکزی جمعیت اہل حدیث ،سیالکوٹ کے زیر اہتمام امام بخاری انٹرنیشنل یونیورسٹی میں ’’ پیغمبر امن ... حضرت محمد ﷺ‘‘ کے عنوان پر مقالہ آل پاکستان سیرت نگار ی کے مقابلے میں ملک بھر سےپیش گئے 27 مقالات میں سے اول دو م سوم آنے والے تین قیمتی اور مفید مقالات کامجموعہ ہے ۔اس تحریر ی مقابلہ سیرت نگار ی میں مولانا منیر احمد وقار کے مقالے کو اول ، ملتان کےپروفیسر جناب اشفاق احمد خان کےمقالے کو دوم اور پنجاب یونیورسٹی کے پروفیسر محترم ڈاکٹر حمید اللہ عبدالقادر کےمقالے کوسوم انعام دیا گیا ہے۔ان تینوں مقالہ نگاروں نےنہایت اہم ، مستند اورمسلمہ مآخذ سے استفادہ کیا۔علامہ شبلی، قاضی محمد سلیمان منصورپوری، ڈاکٹر حمید اللہ ، مولاناابوالکلام آزاد ، مولانا غلام رسول مہر اور مولانا صفی الرحمٰن مبارپوری کے علاوہ قابل مغربی سکالرز سے بھی استفادہ کیا ہے ۔اور بڑی تحقیق وجستجو کے بعد وضاحت سےبتایا ہے کہ جب عالم انسانیت کی سب سے بڑی شخصیت حضرت محمدﷺ پیدا ہوئے تو اس دنیا کی کیا حالت تھی۔ یہ مذہبی ، سماجی اور اخلاقی لحاظ سے کتنی تاریکیوں میں گم اور کتنی مہلک پستیوں میں گری ہوئی تھی اور جب وہ اس دنیا سے رخصت ہوئے تو یہ کہاں سے کہاں تک پہنچ گئی تھی۔دارالسلام کے ڈائریکٹر مولانا عبدالمالک مجاہد﷾ نے ان تینوں تحقیقی مقالات کوبڑی افادیت کا حامل پایا اور دار السلام کے ریسرچ سکالزر سے ان مقالات پر مزید ضروری کام کروا طباعت کے عمدہ پر شائع کیا ہے۔اللہ تعالیٰ مؤلفین اور ناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے (آمین)(م۔ا)
عناوین |
صفحہ نمبر |
حرف آغاز |
19 |
تقدیم |
24 |
تعارف |
26 |
باب:1 امن اورتلاش امن |
|
امن دور حاضر میں |
36 |
امن کو تلاش |
37 |
امن کیساہوا |
38 |
تلاش امن کاصحیح طریق اورمعیار |
38 |
نقشہ عالم پر امن کےنظریات ومذاہب کاہجوم |
39 |
یہودیت اورامن |
40 |
صرف اسرائیلوں کےلیے پیغام امن |
41 |
عیسائیت اورامن |
44 |
عیسائیت اورحقوق وفرائض |
45 |
انجیل کی حفاظت |
46 |
اعمال کےدفاتر |
47 |
بدھ مت اور امن |
49 |
بدھ مت کی تعلیمات |
50 |
آرین مذاہب اورامن |
51 |
ہند ومت اورامن |
52 |
ہند ومت کانظام عدل وانصاف |
52 |
پس چہ باید کرد؟ |
55 |
امن عالم کاتنہا علمبر دار |
53 |
باب :2 امن بعثت نبوی ﷺ سے پہلے اوربعد |
|
پیغمبر امن ﷺ سےپہلے کازمانہ اور امن |
58 |
یہودیت ،بعثت نبوی ﷺ سےپہلے |
59 |
عیسائیت ،بعثت نبوی ﷺ سےپہلے |
59 |
مجوسیت ،بعثت نبوی ﷺ سےپہلے |
60 |
بدھ مذہب کی حالت |
61 |
ہندومذہب کی حالت |
61 |
قدیم عرب کی احوال |
61 |
متمدن ممالک کےحوال |
62 |
قرآن کریم کاتبصرہ |
62 |
پیغمبر امن ﷺ کاولادت وسلسلہ نسب |
63 |
والدہ اورانکاسلسلہ نسب |
64 |
مقام نسب |
65 |
قبیلہ خاندان اوررضاعت |
65 |
دنیاوی سہاروں سے محرومی |
65 |
امن کاپہلا علم |
65 |
حلف الفضو ل کامتن |
67 |
حلف الفضول کااہمیت |
68 |
امن کادوسرا علم |
68 |
اسلوب امن کی تلاش |
69 |
پیام امن آگیا |
70 |
امن کافارمولہ |
70 |
مکی دور اورامن عالم کےلیے افراد سازی |
72 |
حزب اللہ کی صفات وخصوصیات |
76 |
اور نور امن پھیلتا گیا |
79 |
پیغمبر امن ﷺ طائف میں |
80 |
موسم حج اور درس امن |
80 |
چھ سعادت مندروحیں امن کی شاہراہ پر |
80 |
مکہ سے مدین کی طرف |
82 |
امن کادوسرا فارمولہ |
82 |
باب :3 پیغمبر امن ﷺ مدینہ منورہ میں |
|
پیغمبر امنﷺ مدینہ منورہ میں |
84 |
مدینہ میں پیغمبر امن ﷺ کی مساعی امن |
87 |
پہلااقدام |
87 |
دوسرا قدام |
87 |
تیسرا قدام |
88 |
پہلے عہد وپیماں کی دفعات |
89 |
امن وامان کاپیکر معاشرہ |
91 |
چوتھا اقدام |
91 |
میثاق مدینہ کی دفعات |
92 |
پوری دینا کی دستور امن |
93 |
قبیلہ جہینہ سے معاہدہ امن |
94 |
بنو ضمرہ سے معاہدہ امن |
95 |
بنو مدلج سے معاہد ہ امن |
95 |
صلح حدیبیہ کی دفعات |
96 |
مسلمانوں کااضطرات |
97 |
تیماء کے یہودیوں سے معاہدہ امن |
97 |
امن وامان کابجرذخار |
98 |
ابوسفیان کی مرعوبیت |
101 |
پیغمبر امن ﷺ کادریائے کرم |
102 |
ام ہانی کےپناہ گزیں |
104 |
مساوات انسانی پیغمبر امن ﷺ کی زبانی |
104 |
عام معافی کااعلان |
105 |
پیغمبر امن ﷺ کی رحیمی وکریمی |
106 |
بےمثال حسن سلوک |
107 |
کوئی اورہوتا تو |
108 |
امن وامان کےمظاہرے |
108 |
حنین کےلیے تیاری |
111 |
حنین کےمال غنیمت کی تقسیم |
112 |
پرانے دشمنوں سےحسن سلوک |
114 |
حنین کےاسیران جنگ |
115 |
نبی ﷺ فاتح یاپیغمبر امن ﷺ |
116 |
دومتضاد حالتوں کاانجام |
121 |
وفو د عرب وعجم کاستقبال |
122 |
امن عالم کاابدی اورعالمی چارٹر |
124 |
مغربی دستور امن اورپیغمبر امنﷺ کادستور |
125 |
خطبہ حجۃ الوداع کی آفاقیت اوردفعات |
128 |
پیغمبر امن ﷺ کی اخلاقی تعلیمات |
141 |
حقوق وفرائض |
142 |
آداب |
142 |
فضائل اخلاق ورذائل اخلاق |
142 |
حقوق وفرائض ایک نظرمیں |
142 |
آداب ایک نظر میں |
143 |
فضائل اخلاق ایک نظرمیں |
143 |
رذائل الخاق ایک نظر میں |
143 |
اخلاقیات کےموضوع پر کتب |
144 |
عقیدہ توحید اوراس کازندگی پراثر |
145 |
انسانی اخوت کابلیغ اورتاریخی اعلان |
147 |
انسانی کی شرافت وعظمت کااعلان |
149 |
دین ودنیاکااجتماع |
151 |
حدود اورتعزیری قوانین کانفاذ |
153 |
زنا |
154 |
قذق |
154 |
چوری |
155 |
رہزنی وقزاقی |
155 |
شراب نوشی |
155 |
ظالموں کی ستم ظریفی |
156 |
کیا پیغمبر امن ﷺ انسانیت کےدشمن ہیں |
157 |
پیغمبر امن ﷺ کی جنگی پالیسی |
158 |
جنگوں میں جانی نقصانات کےعداد وشمار |
160 |
امن پسند مہذبوں کی امن پسندی |
163 |
مغرب کاپیغام |
166 |
حادثہ یاسازش |
167 |
سازش کاپس منظر |
167 |
سازش پر عمل درآمد کی وجہ سے جواز |
169 |
افغانستان پر حملہ اوربعد کی مہمات |
170 |
امریکہ کی عالمی دہشت گردی |
171 |
پیغمبر امن ﷺ کےغزوات پر ایک نظر |
173 |