مسئولت کوئی عہدہ ،کرسی یامفادات کا منصب نہیں ہے جیسا کہ دنیادار عام تنظیموں ،پارٹیوں،گروپوں،گرہوں کے صدر ناظم ،چیئر مین یا سربراہ ہوا کرتے ہیں۔ عرف عام میں دنیا کے مختلف کاموں کوسرانجام دینے کےلیے جوذمہ داریاں تفویض کی جاتی ہیں انہیں مسؤلیت کہا جاتا ہے۔ یعنی ایسے کام جن کے بارے سوال کیا جائے گا۔اور دنیا وآخرت دونوں میں اس کےبارے میں احتساب ہوگا۔ ان مسؤلیتوں کو نبھانے والے مسؤل کہلاتے ہیں۔ یعنی جن سے دنیا کی ذمہ داریوں کونبھانے کے حوالے سے پوچھ ہوگی۔ انہیں اس کے متعلق جواب دینا ہوگا۔جیسا کہ ارشاد نبوی ہے: ’’ کہ تم میں سے ہر ایک نگراں ہے اور اس کے ماتحتوں کے متعلق اس سے سوال ہو گا۔ امام نگران ہے اور اس سے سوال اس کی رعایا کے بارے میں ہو گا۔ انسان اپنے گھر کا نگراں ہے اور اس سے اس کی رعیت کے بارے میں سوال ہو گا۔ عورت اپنے شوہر کے گھر کی نگراں ہے اور اس سے اس کی رعیت کے بارے میں سوال ہو گا۔ خادم اپنے آقا کے مال کا نگراں ہے اور اس سے اس کی رعیت کے بارے میں سوال ہو گا۔ ابن عمر ر نے فرمایا کہ میرا خیال ہے کہ آپ ﷺ نے یہ بھی فرمایا کہ انسان اپنے باپ کے مال کا نگراں ہے اور اس کی رعیت کے بارے میں اس سے سوال ہو گا اور تم میں سے ہر شخص نگراں ہے اور سب سے اس کی رعیت کے بارے میں سوال ہو گا۔‘‘صحیح بخاری:893) اس حدیث میں مذکورہ ذمہ داری اپنے عموم میں زندگی کے تمام شعبہ جات پر مشتمل ہے۔جو مسؤل اپنی ذمہ داریاں صحیح معنوں میں نبھائیں گے دنیا وآخرت میں بہت زیادہ اجروثواب کے ساتھ سرخرو ہوجائیں گے اور جو اس سے ناجائز فائدہ اٹھانے کی کوشش کریں گے۔ ان ذمہ داریوں کو عہدے، کرسی، مناصب ، اور شہرت کا ذریعہ سمجھ لیں گے تو یہی مسؤلیت ان کے گلے کا پھندہ بن جائے گی ،وبال بن کر اسے برباد کردے گی اور نیکیوں کو تباہ کر دے گی۔ زیر نظر کتابچہ ’’ مسؤلیت کے تقاضے ‘‘ محترمہ ام حماد صاحبہ کی اصلاح وتربیت کے موضوع ان کی ایسی تحریر ہے کہ جس سے خواتین وحضرات بھر پور فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ موصوفہ نے اس کتابچے میں وہ ساری صفات بیان کردی ہیں جو ایک مومن،مسلمان داعی میں ہونی چاہیئں۔ اللہ تعالیٰ مصنفہ کی دعوتی وتبلیغی خدمات کو قبول فرمائے اور اس تحریر کو تمام مسؤلین کے لیے نفع بخش بنائے ۔آمین (م۔ا )
عناوین |
صفحہ نمبر |
عرض ناشر |
5 |
مسؤلیت کیا ہے؟ |
9 |
مسؤلیت کا لالچ |
11 |
بہترین مسؤل کون؟ |
13 |
علم کا حصول |
16 |
قول و فعل |
17 |
کتاب و سنت کے ساتھ تمسک |
19 |
بد اعمالیوں اور ظلم سے پرہیز |
21 |
ساتھیوں سے تعلقات کیسے ہوں |
22 |
عفو در گزر |
25 |
مامورین سے نرمی |
28 |
بھائیوں کی مشکلات پر پریشان ہونا |
29 |
ساتھیوں کی خبر گیری |
30 |
عام کارکنان سے محبت |
32 |
مورے کی عادت ڈالی جائے |
35 |
بھائیوں کے لیے مغفرت کی دعا |
37 |
تنظیم سازی اور دعوت و اصلاح |
38 |
افراد کو لڑی میں کیسے پرویا جائے؟ |
48 |
سنا ہے تیرے ساتھیوں نے تیری قدر نہیں کی |
59 |
کیا ہم واقعی ایسے ہیں جن سے اللہ محبت کرتا ہے |
68 |
|
|