شریعتِ اسلامیہ میں نماز بہت بڑا اور اہم رکن ہے اور اس پر مواظبت لازم قرار دی گئی ہے بلکہ کفر وایمان کے درمیان نماز ایک امتیاز ہے۔عقیدہ توحید کے بعد کسی بھی عمل کی قبولیت کےلیے دو چیزوں کاہونا ضروری ہے۔ نیت اور طریقۂ رسول ﷺ ۔لہٰذا نماز کے بارے میں آپ کاﷺ واضح فرمان ہے '' نماز اس طرح پڑھو جس طرح تم مجھے پڑھتے ہوئے دیکھتے ہو'' (بخاری) نماز میں رفع الیدین رسول اللہ ﷺ سے متواتر ثابت ہے۔امام شافعی فرماتے ہیں کہ رفع الیدین کی حدیث کو صحابہ کرام کی اس قدر کثیر تعداد نے روایت کیا ہے کہ شاید اور کسی حدیث کواس سے زیادہ صحابہ نے روایت نہ کیا ہو۔ او رامام بخاری نے جزء رفع الیدین میں لکھا ہے ہے کہ رفع الیدین کی حدیث کوانیس صحابہ نے روایت کیا ہے ۔ لیکن صد افسوس اس مسئلہ کو مختلف فیہ بنا کر دیگر مسائل کی طرح تقلید اور مسلکی تعصب کی بھینٹ چڑھا دیا گیا ۔اثبا ت رفع الیدین پر امام بخاری کی جزء رفع الیدین ،حافظ زبیر علی زئی کی نور العینین فی مسئلۃ رفع الیدین وغیرہ کتب قابل ذکر ہیں۔اثبات رفع الیدین پر کتا ب ہذا کے علاوہ تقریبا 5 کتابیں کتاب وسنت ویب سائٹ پر بھی موجود ہیں۔زیر نظر کتاب ''مسئلہ رفع الیدین'' شیخ ابومحمد عبد القادر بن حبیب اللہ سندھی کی عربی تصنیف الكشف عن كشف الرين عن مسئلة رفع اليدين کا ترجمہ ہے ۔ترجمہ کی سعادت مشہور ومعروف مترجم ومصنف مولانا محمد خالد سیف ﷾ نے حاصل کی ہے ۔اس کتا ب میں مصنف نے فاضلانہ ومحدثانہ انداز میں مضبوط ومستحکم دلائل کے ساتھ ثابت کیا ہے کہ رفع الیدین ہی حضور اقدس ﷺ کی دائمی سنت ہے۔اس کے منسوخ ہونے کا دعویٰ باطل ہے او رکسی ایک صحابی سے بھی صحیح سند کے ساتھ یہ ثابت نہیں کہ وہ رفع الیدین نہ کرتےہوں۔نیز اس میں ایک حنفی عالمِ دین مولانا محمد ہاشم سندھی کی کتاب '' کشف الرین'' کا علمی وتحقیقی اسلو ب میں تجزیہ کیا گیا ہے۔ اثبات رفع الیدین کے موضوع پر یہ ایک عمدہ تالیف ہے ،جس کا مطالعہ قارئین کے لیے نہایت مفید ہوگا۔ شیخ عبد القادر سندھی سندھ میں پیدا ہوئے اور پچپن میں ہی مدینہ منورہ میں ہجرت کرگئے تھے انہوں نے ابتدائی تعلیم مدینہ منورہ کے سکولوں میں حاصل کی۔آپ بہت ذہین وفطین تھے ان کی ذہانت او رتعلیمی قابلیت سے متاثر ہو کر شاہ سعود نے انہیں سعودی شہریت دینے کا حکم صادر کیا تھا۔آپ کا شمار مدینہ یونیورسٹی کے اولین طلباء میں ہوتا ہے ۔فراغت کے بعد بیت اللہ شریف میں قائم معہد الحرم مکی او رمدینہ یونیورسٹی کے کلیۃ الحدیث میں تدریسی خدمات انجام دیتے رہے۔شیخ عبد القادر کو تصنیف وتالیف سے خاص دلچسپی تھی آپ نے بے شمار کتب اور رسائل تصنیف کئے ۔جامعہ علوم اثریہ ،جہلم (پاکستان) کا سنگ بنیاد آپ نے رکھا اور اس کی تعمیر وترقی میں اہم کردار ادا کیا ۔1999 کومدینہ منورہ میں وفات پائی ۔اللہ تعالی سے دعاہے کہ وہ حق کا علم ہو جانے کے بعد اس پر عمل کی توفیق عطا فرمائے-آمین( م۔ا)
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
مقدمہ |
|
9 |
شیخ عبدالقادر سندھی |
|
18 |
کچھ اس کتاب کے بارے میں |
|
24 |
سبب تالیف |
|
26 |
کیا یہ مولانا ٹھٹھوی کی کتاب ہے |
|
26 |
پہلا اعتراض |
|
28 |
امام ابو حنیفہ کی طرف ایک حدیث کا غلط انتساب |
|
31 |
مسند امام ابو حنیفہ کی حقیقت |
|
33 |
رسالہ پر تنقید |
|
35 |
حدیث ابن مسعود |
|
36 |
امام ترمذی کا تساہل |
|
48 |
امام ابراہیم نخعی کا اعتراض |
|
59 |
حافظ ابن حجر کی تحقیق |
|
60 |
امام طحاوی کی روایت |
|
61 |
حدیث وائل بن حجر |
|
68 |
امام ابو حنیفہ اور امام ابن مبارک کا مناظرہ |
|
74 |
رفع الیدین کے معنی |
|
79 |
حدیث ابن عمر |
|
83 |
مسانید امام ابو حنیفہ کے مرتبین کا حال |
|
99 |
حدیث براء بن عازب |
|
110 |
علامہ زیلعی کا وہم و گمان |
|
124 |
بیہقی کی روایت ابن عمر |
|
135 |
سنن بیہقی میں تحریف |
|
158 |
ترک رفع الیدین ہر گز ثابت نہیں |
|
170 |
احناف کے ہان ترجیح کے اسباب اور ان کا جواب |
|
170 |
رفع الیدین کی احادیث صحیحین کی ہیں |
|
181 |
مولانا ٹھٹھوی کا پھسپھسا جواب |
|
182 |
مولانا ٹھٹھوی کی مدابعت |
|
192 |