ازمنہ وسطی کے کلیسائی ظلم و جبر کے خلاف جب یورپ میں ایک بیداری کی لہر اٹھی تو اہل یورپ میں بغاوت مذہب کے میلانات شدت پکڑ گئے ۔ مذہب سے سرعام اظہار تنفر کیا جانے لگا ۔ بلکہ اپنی زندگی کی اساس ہی مخالفت مذہب پر اٹھائی جانے لگی ۔ نتیجۃ ایک ایسی زندگی سامنے آئی جس میں سوسائیٹی کی بنیاد لامذہبیت قرار پائی ۔ اور مذہب کا خلا سائنس سے پر کرنے کی کوشش کی جانے لگی ۔ اس کے لیے تمام تر مفکرین یورپ متحد ہو گئے اور بھرپور کوشش کرنے لگے کہ ایسے نظریات اور افکار سامنے لائے جائیں جو ایک طرف تمدن و تہذیب کی اساس بنیں اور دوسری طرف ضرورت مذہب ختم کریں ۔ زیر تبصرہ کتاب کے مصنف ڈاکٹر ڈرائپر نے مذہب اور سائنس کی اس کشمکش کو جو صدیوں پر محیط تھی اسے تاریخی طور پر سامنے لانے کی کوشش کی ہے ۔ اس سلسلے میں موصوف یونان سے لیکر جدید یورپ تک کی تمام تاریخ کو سامنے لے کر آئے ہیں ۔ تاہم درمیان میں جب مسلمانوں کے حوالے سے تذکرہ کرتے ہیں تو افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ موصوف کی اس بارے میں معلومات انتہائی ناقص ہیں ۔ مثلا وہ کہتے ہیں کہ محمدﷺ نے جو پیغام دنیا کو دیا تھا وہ نسطوری عیسائیوں سے لیا گیا تھا ۔ وغیرہ تاہم مولانا ظفر علی خان جو کہ اردو کے مایہ ناز ادیب ہیں انہوں نے جہاں اسے بہترین اردو قالب میں ڈھالا ہے وہاں اس طرح غلط فہمیوں کا ازالہ کرنے کی بھی کوشش کی ہے ۔ (ع۔ح)
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
مقدمہ |
|
17 |
حیات ڈاکٹر ڈریپر از مترجم |
|
77 |
دیباچہ مصنف |
|
86 |
پہلا باب سائنس کی ابتداء |
|
95 |
دوسرا باب عیسائیت کی ابتداء |
|
132 |
تیسرا باب نزاع مذہب وسائنس دربارہ ، مسئلہ توحید |
|
166 |
چوتھا باب جنوب میں سائنس کا احیاء |
|
214 |
پانچواں باب نزاع مذہب وسائنس دربار ماہئیت روح |
|
230 |
چھٹا باب نزاع مذہب وسائنس دربار ماہئیت عالم |
|
263 |
ساتواں باب نزاع دربارہ عمر زمین |
|
294 |
آٹھواں باب نزاع دربارہ معیار حق |
|
314 |
نواں باب نزاع دربارہ انتظام عالم |
|
342 |
دسواں باب لاطینی مسیحیت اور تمدن جدید کا تعلق |
|
371 |
گیارہواں باب سائنس کا تعلق تمدن جدیدہ کے ساتھ |
|
403 |
بارہواں باب خطرہ کی آمد آمد |
|
441 |