وہ علم جس میں احکام کے مصادر ،ان کے دلائل کے ، استدلال کے مراتب اور استدلال کی شرائط سےبحث کی جائے او راستنباط کے طریقوں کووضع کر کے معین قواعد کا استخراج کیا جائے کہ جن قواعد کی پابندی کرتے ہوئے مجتہد تفصیلی دلائل سے احکام معلوم کرے ، اس علم کا نام اصول فقہ ہے ۔علامہ ابن خلدون کے بقول اس وجہ سے یہ علم علوم شریعت میں سے سب سے عظیم، مرتبے میں سب سے بلند اور فائدے کے اعتبار سے سب سے زیادہ معتبرہے (مقدمہ ابن خلدون ص:452)جس طرح کسی بھی زبان کو جاننے کےلیے اس زبان کے قواعد واصول کو سمجھنا ضروری ہے اسی طر ح فقہ میں مہارت حاصل کرنےکے لیے اصول فقہ میں دسترس اور اس پر عبور حاصل کرناضروری ہے اس علم کی اہمیت کے پیش نظر ائمہ فقہاء و محدثین نے اس موضوع پر کئی کتب تصنیف کی ہیں اولاً امام شافعی نے الرسالہ کے نام سے کتاب تحریرکی پھر اس کی روشنی میں دیگر اہل علم نے کتب مرتب کیں۔ اصول فقہ کی تاریخ میں بیسویں صدی کو خصوصی اہمیت حاصل ہے۔ا س دور میں علم اصول فقہ نےایک نئی اٹھان لی اوراس بر کئی جہتوں سے کام کاآغاز ہوا:مثلاً تراث کی تنقیح وتحقیق ،اصول کاتقابلی مطالعہ ،راجح مرجوح کاتعین اور مختلف کتب میں بکھری مباحث کو یک جا پیش کرنےکے ساتھ ساتھ موجودہ قانونی اسلوب اور سہل زبان میں پیش کرناوغیرہ ۔اس میدان میں کام کرنےوالے اہل علم میں ایک نمایاں نام ڈاکٹر عبد الکریم زیدان کا بھی ہے۔ اصول فقہ پران کی مایۂ کتاب ’’ الوجیز فی اصول الفقہ‘‘ اسی اسلوب کی نمائندہ کتاب ہے اور اکثر مدارس دینیہ میں شامل نصاب ہے ۔
زیر نظر کتاب ’’ جامع الاصول ‘‘ سید عبدالکریم زیدا ن کی اصول فقہ کے موضوع پر جامع عربی کتاب ’’الوجیز فی اصول الفقہ‘‘ کا ترجمہ ہے ۔ فاضل مصنف نے اس کتاب کو چارابو اب(باب اول :حکم کی مباحث۔ باب دوم :احکام کے دلائل کی بحث میں۔باب ثالث:احکام کے استنباط کے طریقہ اور قواعد اور ان کے ساتھ ملحق قواعد ترجیح اور ناسخ ومنسوخ۔باب چہارم : اجتہاد ا راس کی شرائط ،مجتہد،تقلید اوراس کےتعریف۔) میں تقسیم کرکے مثالوں کے ساتھ تفصیلی مباحث پیش کی ہیں ۔ مصنف نے اس میں ہر مسئلے کے بارے میں بنیادی اوراہم اصول اختصار وجامعیت کے ساتھ بیان کیے ہیں۔ اس کتاب کی بڑی خصوصیت یہ ہے کہ مؤلف نے کسی ایک مکتب فکر کے اصول پیش نہیں کیے اور نہ کسی خاص مکتب فقہ کی تقلید وحمایت کی ہے۔اختلافی مسائل میں مصنف نے مختلف آراء کا محاکمہ کیا ہے اور آخر میں اپنی رائے پیش کی ہے ۔ عربی کتاب کو اردو قالب میں ڈھالنےکی سعادت ڈاکٹر احمد حسن نے حاصل کی ہے۔مترجم نےترجمہ کے علاوہ حاشیے میں بعض مقامات پر اضافاجات بھی کیے ہیں۔اس سے قبل یہ کتاب مجتبائی پریس لاہور سے شائع ہوئی تھی لیکن اس میں کچھ پیرا گراف ترجمہ ہونے سے رہ گئے تھے۔اس ایڈیشن میں ڈاکٹر عبدالحی ابڑو صاحب نے کتاب کی دوبارہ نظر ثانی کی اور جن پیراگراف کا ترجمہ رہ گیا تھا ان کا ترجمہ کرکے کتاب میں شامل کردیا ہے اورمکمل کتاب کو کمپوز کروا کر طباعت کےاعلیٰ معیار پر شائع کیا۔جس کی وجہ سےیہ ایڈیشن پہلے ایڈیشن سے زیادہ مفید ہوگیا ہے۔امید ہے یہ کاوش اصول فقہ کے طلبہ اور علمائے کرام کےلیے مفید ثابت ہوگی۔یہ کتاب اپنے موضوع میں افادیت او رجامعیت کے پیش نظر وفاق المدارس سلفیہ او راکثر مدارس دینیہ کے نصاب میں شامل ہے ۔(م۔ا)
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
ابتدائیہ |
|
17 |
کچھ ترجمے کے بارے میں |
|
21 |
مقدمہ |
|
25 |
اصول فقہ کی تعریف |
|
25 |
مرکب اضافی ہونے کےاعتبار سے |
|
25 |
لقب کےاعتبار سے |
|
30 |
اصول فقہ کی غرض و غایت |
|
32 |
علم اصول فقہ کا آغاز وارتقا |
|
33 |
اصول فقہ کے مباحث کےبارے میں علماء کے اسالیب |
|
37 |
ترتیب موضوعات |
|
40 |
باب اول : مباحث حکم |
|
41 |
فصل اول : حکم اور اس کی اقسام |
|
43 |
پہلی مبحث : حکم کی تعریف اور اس کی بنیادی اقسام |
|
43 |
حکم شرعی کی قسمیں |
|
46 |
حکم تکلیفی اور حکم وضعی کےدرمیان فرق |
|
47 |
دوسری مبحث:حکم تکلیفی کی اقسام |
|
49 |
واجب |
|
50 |
واجب کی قسمیں |
|
51 |
بلحاظ وقت ادا |
|
51 |
مقدار کے اعتبار سے واجب کی قسمیں |
|
52 |
مطلوب کے تعین وعدم تعین کےاعتبار سےواجب کی قسمیں |
|
53 |
مکلف بہ کےاعتبار سے واجب کی قسمیں |
|
54 |
مندوب |
|
56 |
مندوب کی اقسام |
|
56 |
حرام یامحرم |
|
59 |
حرام کی قسمیں |
|
60 |
مکروہ |
|
63 |
مکروہ کی قسمیں |
|
64 |
مباح |
|
65 |
عزیمت و رخصت |
|
67 |
رخصت کی قسمیں |
|
69 |
رخصت کا حکم |
|
70 |
تیسری مبحث: حکم وضعی کی قسمیں |
|
73 |
سبب |
|
73 |
سبب کی قسمیں |
|
73 |
اسباب کے مسببات کے ساتھ ربط |
|
74 |
سبب اور علت |
|
75 |
شرط |
|
76 |
شرط اور رکن |
|
76 |
شرط اور سبب |
|
77 |
شرط کی قسمیں |
|
77 |
مانع |
|
79 |
صحیح وباطل |
|
81 |
باطل و فاسد |
|
83 |
فصل دوم: حاکم |
|
87 |
حاکم کے بارے میں تین نظریے |
|
88 |
فصل سوم : محکوم فیہ |
|
93 |
پہلی مبحث : محکوم فیہ کی شرائط ( صحت تکلیف کی شرائط |
|
95 |
دوسری مبحث : نسبت کےاعتبار سے محکوم فیہ کی مختلف حیثیتیں |
|
100 |
اللہ تعالیٰ کا حق ( حق اللہ ) |
|
100 |
بندے کا حق ( حق العبد) |
|
102 |
فصل چہارم: محکوم علیہ |
|
105 |
تکلیف کے صحیح ہونے کی شرائط |
|
105 |
شرط تکلیف پر اعتراضات |
|
106 |
فصل پنچم : اہلیت اور اس کے عوارض |
|
111 |
پہلی مبحث : اہلیت |
|
111 |
اہلیت وجوب |
|
111 |
اہلیت ادا |
|
112 |
کامل اور ناقص اہلیت |
|
113 |
پہلا دور : دور جنین |
|
113 |
دوسرا دور: پیدائش سے سن تمیز تک |
|
114 |
تیسرا دور : سن تمیز سےبلوغ تک |
|
116 |
چوتھا دور: بالغ ہونے کے بعد کا دور |
|
117 |
دوسری مبحث : اہلیت کےعوارض |
|
118 |
عوارض کی قسمیں |
|
118 |
قدرتی عوارض ( عوارض سماوی) |
|
119 |
جنون (دیوانگی ) |
|
119 |
فتور عقل ( عتابت ) |
|
120 |
نسیان |
|
121 |
نیند اور بےہوشی |
|
122 |
مرض |
|
123 |
موت |
|
126 |
اکتسابی عوارض |
|
129 |
جہل ( ناواقفیت ) |
|
129 |
خطا |
|
132 |
ہزل ( مذاق) |
|
134 |
سفاہت |
|
137 |
نشہ |
|
148 |
اکراہ(مجبور کرنا) |
|
155 |
باب دوم : احکام کےمآخذ |
|
167 |
مآخذ احکام کی مختلف قسمیں |
|
169 |
فقہ اسلامی کےمآخذ کی ترتیب |
|
172 |
فصل اور : قرآن مجید |
|
175 |
قرآن کی تعریف اور اس کی حجیت |
|
175 |
قرآن کی خصوصیات |
|
175 |
اعجاز قرآن کے مختلف پہلو |
|
178 |
احکام قرآن |
|
179 |
قرآن مجید میں احکام کی تفصیل |
|
181 |
احکام کے بیان کرنے میں قرآن کا اسلوب |
|
183 |
احکام پرقرآن مجید کی دلالت |
|
185 |
فصل دوم: سنت |
|
187 |
سنت کی تعریف |
|
187 |
سنت بحثیثت ماخذ قانون |
|
188 |
ماہیت کےاعتبار سے سنت کی قسمیں |
|
191 |
سند کےاعتبار سے سنت کی قسمیں |
|
196 |
متواتر سنت |
|
196 |
سنت متواترہ کی قسمیں |
|
197 |
سنت مشہورہ |
|
199 |
سنت آحاد( خبر واحد) |
|
200 |
سنت آحاد پر عمل کی شرطیں |
|
201 |
سنت آحاد کی قبولیت کے لیےمالکی فقہا کی شرطیں |
|
202 |
سنت آحاد کی قبولیت کےلیےحنفی فقہاء کی شرطیں |
|
203 |
وہ احکام جو سنت سےثابت ہیں |
|
207 |
احکام پر سنت کی دلالت |
|
207 |
فصل سوم: اجماع |
|
223 |
اجماع کی تعریف |
|
223 |
اجماع مجتہدین کی اصطلاحی تعریف کا تجزیہ |
|
224 |
اجماع کی حجیت |
|
226 |
اجماع کی قسمیں |
|
228 |
اجماع صریح ( عزیمت ) |
|
228 |
اجماع سکوتی ( رخصت ) |
|
229 |
دو قولوں پر اجماع کے بارے میں اختلاف |
|
231 |
اجماع کی سند |
|
234 |
انعقاد اجماع کا امکان |
|
235 |
دور حاضر میں اجماع کی سند اوراس کے انعقاد کا امکان |
|
238 |
فصل چہارم: قیاس |
|
243 |
ارکان قیاس |
|
244 |
قیاس کی مثالیں |
|
245 |
قیاس کی شرائط |
|
247 |
اصل سے متعلق شرطیں |
|
248 |
فرع سے متعلق شرطیں |
|
250 |
علت سے متعلق شرطیں |
|
252 |
علت ایک ظاہر وصف ہونا چاہیے |
|
257 |
علت ایک منضبط اورغیر متبدل وصف ہونا چاہیے |
|
258 |
وصف حکم کےمناسب ہونا چاہیے |
|
259 |
علت ایک متعدی وصف ہونا چاہیے |
|
260 |
علت ایسے اوصاف میں ہونی چاہیے جن کو شارع نے غیر معتبر نہ قرار دیا ہو |
|
261 |