#2123

مصنف : سید ابو الاعلی مودودی

مشاہدات : 24598

اسلامی ریاست

  • صفحات: 740
  • یونیکوڈ کنورژن کا خرچہ: 18500 (PKR)
(اتوار 30 نومبر 2014ء) ناشر : اسلامی پبلیکشنز،شاہ عالمی مارکیٹ،لاہور

اسلام ایک کامل دین اور مکمل دستور حیات ہے اسلام جہاں انفرادی زندگی میں فردکی اصلاح پر زور دیتا ہے وہیں اجتماعی زندگی کے زرین اصول وضع کرتا ہے جوزندگی کے تمام شعبوں میں انسانیت کی راہ نمائی کرتا ہے اسلام کا نظامِ سیاست وحکمرانی موجودہ جمہوری نظام سے مختلف اوراس کے نقائص ومفاسد سے بالکلیہ پاک ہے اسلامی نظامِ حیات میں جہاں عبادت کی اہمیت ہے وہیں معاملات ومعاشرت اور اخلاقیات کو بھی اولین درجہ حاصل ہے، اسلام کا جس طرح اپنا نظامِ معیشت ہے اور اپنے اقتصادی اصول ہیں اسی طرح اسلام کا اپنا نظامِ سیاست وحکومت ہےاسلامی نظام میں ریاست اور دین مذہب اور سلطنت دونوں ساتھ ساتھ چلتے ہیں، دونوں ایک دوسرے کی تکمیل کرتے ہیں دونوں ایک دوسرے کے مددگار ہیں، دونوں کے تقاضے ایک دوسرے سے پورے ہوتے ہیں، چنانچہ  ماوردی  کہتے  ہیں کہ جب دین کمزور پڑتا ہے تو حکومت بھی کمزور پڑ جاتی ہے اورجب دین کی پشت پناہ حکومت ختم ہوتی ہے تو دین بھی کمزور پڑ جاتا ہے، اس کے نشانات مٹنے لگتے ہیں۔اسلام نے اپنی پوری تاریخ میں ریاست کی اہمیت کوکبھی بھی نظر انداز نہیں کیا۔انبیاء کرام﷩ وقت کی اجتماعی قوت کواسلام کےتابع کرنے کی  جدوجہد کرتے رہے۔ ان کی  دعوت کا مرکزی تخیل ہی یہ تھا کہ اقتدار  صرف اللہ تعالیٰ کےلیے  خالص  ہو جائے اور  شرک اپنی ہر جلی اور خفی شکل میں ختم کردیا جائے ۔قرآن کےمطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ  حضرت یوسف ،حضرت موسی، حضرت داؤد،﷩  اور نبی کریم ﷺ نے باقاعدہ اسلامی ریاست قائم  بھی کی  اور اسے  معیاری شکل میں چلایا بھی۔اسلامی فکر میں دین اورسیاست کی دوری کاکوئی تصور نہیں پایا جاتا  اور کا اسی کانتیجہ  ہے کہ  مسلمان ہمیشہ اپنی ریاست کواسلامی اصولوں پر قائم کرنے کی جدوجہد کرتے رہے۔ یہ جدوجہد ان کے دین وایمان کاتقاضہ ہے ۔قرآن پاک اور احادیث نبویہ میں جس طرح اخلاق  اور حسنِ کردار کی تعلیمات موجود ہیں۔اسی طرح معاشرت،تمدن اور سیاست کے بارے  میں واضح احکامات بھی موجود ہیں۔زیر نظر کتاب’’اسلامی ریاست‘‘مفکرِ اسلام مولانا سید ابو الاعلیٰ مودودی کی  کی  تصنیف ہے ۔جس میں  انہوں نے  بیک وقت ان دونوں ضرورتوں کو پورا کرنے کی کما حقہ کوشش کی ہے ۔ ایک طرف انہوں نے اسلام کےپورے  نظام حیات کودینی اور عقلی دلائل کےساتھ اسلام کی اصل تعلیمات کودورحاضر کی  زبان میں پیش کیاہے ۔ ان کی تحریرات  کےمطالعہ سے قاری کوزندگی کے بارے  میں اسلام کے نقظہ نظر کا کلی علم حاصل  ہوتا ہے اوروہ  پوری تصویر کو بیک  نظر دیکھ سکتا ہے۔انہوں نےہر مرعوبیت سے بالا تر ہوکر دورحاضرکے ہر فتنہ کا مقابلہ کیا  اور اسلام کے  نظام زندگی کی برتری اورفوقیت کوثابت کیا ہے۔پھر یہ بھی بتایا ہےکہ  اس نظام کودور حاضر میں کیسے قائم کیا جاسکتا   ہے  اور آج کے اداروں کوکس طرح اسلام کے سانچوں میں ڈھالا جاسکتاہے ۔انہوں نے اسلامی ریاست کے ہمہ پہلوؤں کی وضاحت کرتے ہوئےدور جدید کے تقاضوں کوسامنے رکھ کر اسلامی ریاست کا مکمل نقشہ پیش کیاہے ۔کتاب  ہذا دراصل  مولانامودودی کے  منتشر  رسائل ومضامین کامجموعہ ہے جسے  پروفیسر خورشید احمد صاحب (مدیر ماہنامہ ترجمان القرآن)نے بڑے حسن ترتیب سے  مرتب کیا ہے۔اللہ تعالیٰ مصنف ومرتب کی  اشاعتِ اسلام کےلیے  کی جانے والی  تمام کاوشوں کو  قبول فرمائے (آمین)(م۔ا)

عناوین

 

صفحہ نمبر

دیپاچہ منصنف

 

15تا16

مقدمہ   خورشید احمد

 

17تا36

ریاست اور اسلام

 

دود جدید اور اسلامی ریاست

 

 

عالم اسلام میں اسلامی ریاست کی جدوجہد

 

 

کچھ اس کتاب کے بارے میں

 

 

حصہ اول :اسلام کا فلسفہ سیاست

 

 

باب1:دین وسیاست

 

36

(1)

 

 

مذہب کا اسلامی تصور : مذہب اور تہذیب ۔ ہماری سیاست میں

 

41تا51

جاہلی تصوبر مذہب کے اثرات

 

 

قرآنی ذہن

 

 

(2)

 

 

اسلامی ریاست کیوں ؟

 

52تا60

(3)

 

 

اسلام اور اقتدار

 

61تا79

اسلام کا مشن

 

 

رواداری کا غلط تصور اور اس کا جائزہ

 

 

حضرت یوسف ﷤اور اقتدار حکومت

 

 

(4)

 

 

دین و سیاست کی تفریق کا باطل نظریہ اور قصہ یوسف سےغلط استدلال

 

80تا84

(5)

 

 

تفریق دین و سیاست کا دفاع اور اس کا جائزہ

 

85تا117

دفاع

 

 

کیا اسلام میں تناقض ہے ؟ دین کا مفہوم

 

 

تفریق دین و سیاست کا تاریخی اور نفسیاتی جائزہ

 

 

چند بنیادی سوالات اور ان کا جواب

 

 

قصہ یوسف سے غلط استدلال

 

 

ہجرت حبشہ سے غلط استدلال

 

 

باب 2: اسلام کا سیاسی نظریہ

 

188

(1)

 

 

بنیادی مقدمات

 

122تا135

انبیاء ؑ کا مشن

 

 

اللہ اور رب کا مفہوم

 

 

(i) راست دعوے دار

 

 

(ii) بالواسطہ دعویدار

 

 

فتنہ کی جڑ

 

 

ابنیاءؑ کا اصل اصلاحی کام

 

 

(2)

 

 

نظریہ سیاسی کےاولین اصول

 

136تا138

(3)

 

 

اسلامی ریاست کی نوعیت

 

139تا 149

ریاست کی نوعیت

 

 

اسلامی ریاست کا مقصد  

 

 

اسلامی ریاست کی خصوصیات

 

 

الف۔ایجابی اور ہمہ گیرریاست

 

 

ب۔ جماعتی اور اصولی ریاست

 

 

(4)

 

 

نظریہ خلافت اور اس کے سیاسی مضمرات

 

150تا155

اسلامی جمہوریت کا حیثیت

 

 

باب 3: قرآ ن کا فلسفہ سیاست

 

156

علم سیاست کے بنیادی سوال ۔ چند بنیادی حقیقتیں ۔ اسلام تصور حیات

 

157تا205

دین اور قانون حق

 

 

حکومت کی ضرورت و اہمیت

 

 

تصور حاکمیت و خلافت

 

 

اصول اطاعت و وفاداری

 

 

باب4: معنی خلافت

 

206

لغوی بحث۔ خلافت میں فرمانروائی کا مفہوم ۔ قرآنی اشارات

 

208تا 217

خلافت الہٰی سے مراد کیا ہے ؟

 

 

باب5: اسلام تصور قومیت

 

218

(1)

 

 

قومیت کےغیر منفک لوازم

 

220تا260

قومیت کےعناصر ترکیبی

 

 

قومیت کے عناصر پر ایک عقلی تنقید

 

 

اسلام کا وسیع نظریہ

 

 

عصبیت اور اسلام کی دشمنی

 

 

عصبیت کے خلاف اسلام کا جہاد

 

 

اسلامی قومیت کی بنیاد

 

 

اسلام کا طریق جمع وتفریق

 

 

اسلامی قومیت کی تعمیر کس طرح ہوئی ؟ مہاجرین کا اسوہ

 

 

انصار کا طرز عمل

 

 

رشتہ دین پر مادی علائق کی قربانی

 

 

جامعہ اسلامیہ کی اصلی روح

 

 

رسول اللہ ﷺ کی آخری وصیت

 

 

اسلام کے لیے سب سے بڑا خطرہ

 

 

مغرب کی اندھی تقلید

 

 

(2)

 

 

اسلامی قومیت کا حقیقی مفہوم

 

261تا280

استدراک

 

 

حصہ دوم : اسلامی نظم مملکت : اصول اور نظام کار

 

 

باب6: اسلام کے دستوری قانون کے مآخذ

 

282

(1)

 

 

قرآن مجید

 

286تا291

(2)

 

 

سنت رسول اللہ ﷺ

 

292۔308

رسول بحیثیت معلم و مربی

 

 

رسول بحیثیت شارح کتاب اللہ

 

 

رسول بحیثیت پیشوا و نمونہ تقلید

 

 

رسول بحیثیت شارح

 

 

رسول بحیثیت قاضی

 

 

رسول بحیثیت حاکم و فرمانروا

 

 

سنت کے مآخذ قانون ہونے پر امت کا اجماع

 

 

(3)

 

 

خلافت راشدہ کا تعامل اورمجتہدین امت کے فیصلے

 

309تا311

(4)

 

 

مشکلات اور موانع

 

312تا316

اصطلاحات کی اجنبیت

 

 

قدیم فقہی لٹریچر کی نامانوس ترتیب

 

 

نظام تعلیم کا نقص

 

 

اجتہاد بلا علم کا دعویٰ

 

 

ضمیہ۔سنت رسول بحثیثت مآخذ قانون

 

317تا329

باب7:اسلامی ریاست کی بنیادیں

 

330

(1)

 

 

حاکمیت کس کی ہے ؟ حاکمیت کا مفہوم

 

334تا342

حاکمیت فی الواقع کس کی ہے ؟

 

 

حاکمیت کس کا حق ہے ؟ حاکمیت کس کی ہونی چاہیے ؟ اللہ کی قانونی حاکمیت

 

 

رسول اللہﷺ کی حیثیت

 

 

اللہ ہی کی سیاسی حاکمیت

 

 

جمہوری خلافت

 

 

(2)

 

 

ریاست کے حدودعمل

 

343تا344

(3)

 

 

اعضاء ریاست کے حدود عمل اور ان کا باہمی تعلق

 

345تا355

مجالس قانون ساز کےحدود

 

 

انتظامیہ کے حدود عمل

 

 

عدلیہ کے حدود عمل مختلف اعضائے ریاست کا باہمی تعلق

 

 

(4)

 

 

ریاست کا مقصد وجود

 

356تا357

(5)

 

 

حکومت کی تشکیل کیسے ہو ؟ صدر ریاست کا انتخاب

 

358تا369

مجلس شوریٰ کی تشکیل حکومت کی شکل اور نوعیت

 

 

(6)

 

 

اولی الامر کے اوصاف

 

370تا 373

(7)

 

 

شہریت اور اس کی بنیادیں

 

374تا377

(8)

 

 

حقوق شہریت

 

378تا 381

(9)

 

 

شہریوں پر حکومت کے حقوق

 

382تا 383

باب 8: اسلامی دستور کی بنیادیں

 

384

(1)

 

 

حاکمیت الہٰی

 

388تا 390

(2)

 

 

مقام رسالت

 

391تا 392

(3)

 

 

تصور خلافت

 

393تا 395

(4)

 

 

اصول مشاورت

 

396تا 398

(5)

 

 

اصول انتخاب

 

399تا 401

(6)

 

 

عورتوں کے مناصب

 

402

(7)

 

 

حکومت کامقصد

 

403تا 404

(8)

 

 

اولی الامر اور اصول اطاعت

 

405تا 409

(9)

 

 

بنیادی حقوق اور اجتماعی عدل

 

410تا 414

(10)

 

 

فلاح عامہ

 

415تا 417

 

اس مصنف کی دیگر تصانیف

اس ناشر کی دیگر مطبوعات

فیس بک تبصرے

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 49804
  • اس ہفتے کے قارئین 236880
  • اس ماہ کے قارئین 810927
  • کل قارئین110132365
  • کل کتب8838

موضوعاتی فہرست