انسان کے مبدا اور معاد کے بارے سب سے جامع اور منطقی جواب مذہب کے پاس ہے۔ازل سے خالق تھا اور اس کے ساتھ کچھ بھی نہ تھا یہاں تک کہ اس نے سب سے پہلے پانی کو پیدا کیا اور اس کے بعد اس پر اپنا عرش بنایا۔پانی اور عرش کے بعد سب سے پہلے خالق نے جسے پیدا کیا وہ قلم ہے۔قلم کو پیدا کرنے کے بعد خالق نے اسے قیامت تک جو کچھ ہونے والا تھا،اس کے لکھنے کا حکم دیا۔اور اس لکھے ہوئے کو ہم تقدیر کے نام سے جانتے ہیں۔اس کے بعد خالق نے زمین،پہاڑوں،سات آسمانوں ،ستاروں اور دیگر مخلوقات کو چھ دن میں پیدا فرمایا اور اپنے عرش پر مستوی ہوا۔خالق اور مخلوق کا باہمی تعلق عبد ومعبود کا ہے نہ کہ وہم وخیال یا عکس وظلال کا۔اس دنیا میں انسان کا وجود کسی اتفاق یا حادثے کا نتیجہ نہیں بلکہ خالق وحدہ لاشریک کی ایک بامقصد تخلیق کا ظہور ہے۔اور انسان کی تخلیق کا اصل مقصد یہ ہے کہ وہ اپنی عبادت اور بہترین عمل کے ذریعے اپنے خالق کا شکر ادا کرے۔اور یہ اسلامی نظریہ حیات ہی وہ واحد نظریہ ہے کہ جس میں انسانی زندگی کی ابتداء وانتہاء ،مقصد زندگی ،طرز حیات، تاریخ ،لسانیات،علمیت،اور اخلاقیات وغیرہ کے بارے اس قدر تفصیلی اور واقعی معلومات موجود ہیں کہ اس پر "Theory of Everything" کا اطلاق نہیں ہوسکتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "اسلامی نظریہ حیات"جامعہ لاہور الاسلامیہ کے فاضل محترم ڈاکٹر حافظ زبیر تیمی صاحب کی کاوش ہے ،جس میں یہ کوشش کی گئی ہے کہ اسلامی ضابطہ حیات کی روشنی میں اسلام کا عالمی نقطہ نظر اصولی انداز میں اس طرح پیش کر دیا جائے کہ یہ دین کی روایتی فکرکا ایک جامع اور مختصر بیانیہ بن جائے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)(عقائد)
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
تمہید |
|
1 |
مبد اور معاد |
|
1 |
روایت اور فہم |
|
2 |
علم اور قوت |
|
5 |
ایمان اور اخلاق |
|
9 |
حواشی |
|
10 |