علامہ جاوید احمد غامدی صاحب اپنے تجدد پسندانہ نظریات کے حوالے سے کافی شہرت رکھتے ہیں۔ میڈیا کی کرم فرمائی کی وجہ سے علامہ صاحب کو روشن خیال طبقوں میں کافی پذیرائی حاصل ہوئی ہے۔ علامہ صاحب کےگمراہ کن اور منہج سلف سے ہٹے ہوئے نظریات پر بہت سے لوگوں نے مختلف انداز میں تنقید کی ہے۔ ڈاکٹر حافظ زبیر صاحب کا شمار بھی ایسے لوگوں میں ہوتا ہے جنھوں نے غامدی صاحب کے خوشنما افکار کی قلعی کھولنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ آپ نے نہایت سنجیدہ اور علمی انداز میں ہر فورم پر غامدی صاحب کے نظریات کو ہدف تنقید بنایا۔ زیر تبصرہ کتاب غامدی صاحب اور اہل سنت کے اصول استنباط اور قواعد تحقیق کے ایک تقابلی مطالعہ پر مشتمل ہے۔ یعنی اس کتاب میں غامدی صاحب کے اختیار کردہ اصولوں پر نقد کیا گیا ہے فروعات کو موضوع بحث نہیں بنایا گیا ہے۔ غامدی صاحب کے افکار پر نقد دو اعتبارات سے کیا گیا ہے۔ ایک کتاب و سنت کی روشنی میں اور دوسرا خود غامدی صاحب کے اصولوں کی روشنی میں۔ حافظ صاحب خاصیت ہےکہ شخصیات پر تنقید سے گریز کرتے اور ممکن حد تک نرم انداز میں گفتگو کرتے ہیں اور صرف نظریات کو موضوع بحث بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہی خوبی ان کی زیر نظر تصنیف میں بھی واضح طور پر عیاں ہے۔ یہ کتاب ان مضامین پر مشتمل ہے جو کہ ماہنامہ ’’الشریعہ‘‘ میں شائع ہوئے۔ بعد میں تنظیم اسلامی کے سالانہ اجتماع 2006ء کے موقع پر انہی مضامین کو یکجا کرکے کچھ اضافوں اور تبدیلیوں کے ساتھ ایک کتاب کی شکل دے کر شائع کردیا گیا۔ یہ اس کتاب کا پہلا پمفلٹ ایڈیشن تھا جس کو ایک طرف تو علمی وفکری حلقوں میں کافی پذیرائی ملی جبکہ دوسری طرف عوام الناس کی طرف سے اسے آسان فہم بنانے کی خواہش کا بھی اظہار کیا گیا۔ لہذا جس حد تک ممکن ہو سکتا تھا مصنف نے اپنی طرف سے اس کتاب کو آسان سے آسان تر بنانے کی کوشش کی ، اور اس کتاب کا دوسرا ایڈیشن شائع ہوا۔ کچھ ہی عرصہ بعد کچھ مزید اضافوں اور تبدیلیوں کے ساتھ اس کتاب کا تیسرا نظرثانی شدہ ایڈیشن شائع کیا گیا۔ اب اس کتاب کا چوتھا ایڈیشن شائع کیا جارہا ہے ۔چونکہ پہلے ایڈیشن کو باقاعدہ ایڈیشن شمار نہیں کیا گیا ہے لہذا اس ایڈیشن کو باقاعدہ طور پر تیسرے ایڈیشن کا نام دیا گیا ہے ۔ اس دوران مصنف کی غامدی صاحب سے براہ راست تین ، چار نشستیں بھی ہوئیں جن میں مصنف کو ان کے فکر کو مزید گہرائی میں سمجھنے کا موقع ملا۔ اس ایڈیشن میں کافی اضافے اور تہذیب وتنقیح بھی کی گئی ہے۔ (ع۔ ر)
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
پیش لفظ |
|
12 |
مقدمہ |
|
13 |
باب اول۔دین کے منتلق اور حجت ہونے کا بنیادی ذریعہ اجماع یا خبر واحد؟ |
|
21 |
فصل اول۔دین کی روایت ایک نظر میں |
|
21 |
فصل دوم۔دین کی روایت کا بنیادی ذریعہ قرآن کی روشنی میں |
|
27 |
فصل سوم۔دین کی روایت کا بنیادی ذریعہ سنت کی روشنی میں |
|
33 |
فصل چہارم۔قرآن کے ثبوت کا بنیادی ذریعہ |
|
48 |
فصل پنجم۔سنت کے ثبوت کا بنیادی ذریعہ |
|
58 |
فصل ششم۔اجماع کے ثبوت کا بنیادی ذریعہ |
|
66 |
مصادر ومراجع |
|
71 |
باب دوم۔جاوید احمد غامدی صاحب کا تصور ’’قرآن‘‘ |
|
75 |
فصل اول۔قراءت متواترہ اور اہل سنت کا موقف |
|
75 |
فصل دوم ۔قراءت متواترہ کے بارے میں غامدی صاحب کا نقطہ نظر |
|
76 |
فصل سوم۔غامدی صاحب کے نقطہ نظر کی غلطی |
|
77 |
فصل چہارم۔غامدی صاحب کا اپنے اصولوں سے انحراف |
|
102 |
مصادر ومراجع |
|
106 |
باب سوم۔جاوید احمد غامدی صاحب کے اصول تفسیر |
|
111 |
فصل اول۔اہل سنت کے نزدیک قطعی الدلالۃ کا معنی ومفہوم |
|
111 |
فصل دوم۔غامدی صاحب کے نزدیک قطعی الدلالۃ کا مفہوم |
|
116 |
فصل سوم۔غامدی صاحب کے نقطہ نظر کی غلطی |
|
119 |
فصل چہارم۔کتاب وسنت کا باہمی تعلق ،شرعی وعقلی دلائل کی روشنی میں |
|
128 |
فصل پنجم۔ائمہ اہل سنت اور کتاب وسنت کا باہمی تعلق |
|
134 |
فصل ششم۔غامدی صاحب کا اپنے اصول سے انحراف |
|
171 |
مصادر ومراجع |
|
176 |
باب چہارم۔جاوید احمد غامدی صاحب کا تصور ’’سنت‘‘ |
|
181 |
فصل اول۔اہل سنت کے نزدیک ’’سنت ‘‘ کا مفہوم |
|
181 |
فصل دوم۔غامدی صاحب کا تصور سنت |
|
182 |
فصل سوم۔غامدی صاحب کے تصور سنت کی غلطی |
|
184 |
فصل چہارم۔غامدی صاحب کے اصول سنت کی دلیل کا جائزہ |
|
194 |
فصل پنجم۔غامدی صاحب کے اصول سنت کا رد |
|
199 |
فصل ششم۔غامدی صاحب او رتواتر عملی |
|
201 |
فصل ہفتم۔غامدی صاحب کا اپنے ہی اصول سنت سے انحراف |
|
207 |
خلاصہ کلام |
|
210 |
مصادر ومراجع |
|
212 |
باب پنجم۔جاوید احمد غامدی صاحب کا تصور’’فطرت‘‘ |
|
215 |
فصل اول۔اہل سنت کے مصادر دین ،ایک نظر میں |
|
215 |
فصل دوم۔غامدی صاحب کا تصور فطرت |
|
216 |
فصل سوم۔غامدی صاحب کے اصول فطرت کی غلطی |
|
219 |
فصل چہارم۔غامدی صاحب کے اصول فطرت کی دلیل کا تجزیہ |
|
231 |
فصل پنجم۔غامدی صاحب کا اپنے اصول فطرت سے انحراف |
|
235 |
فصل ششم۔غامدی صاحب ،منظورالحسن صاحب اور مصادر شریعت |
|
237 |
مصادر ومراجع |
|
243 |
باب ششم۔غامدی صاحب کا تصور خیر وشر اور حلال وحرام |
|
248 |
فصل اول۔قرآن وسنت کے مطابق سنت کا مفہوم |
|
248 |
فصل دوم۔فطرت کا لغوی مفہوم |
|
251 |
فصل سوم۔ائمہ اہل سنت کے ہاں فطرت کا اصلاحی مفہوم |
|
254 |
فصل چہارم۔ایمانیات واخلاقیات میں اخروی مواخذے کی اصل بنیاد فطرت یا شریعت |
|
284 |
فصل پنجم۔ہر قوم کی طرف نبی یا رسول آیا ہے؟ |
|
289 |
فصل ششم۔عہد الست اور آیت نور کا معنی ومفہوم |
|
296 |
فصل ہفتم۔مسئلہ خیر وشر اور اتفاق امت |
|
301 |
فصل ہشتم۔ائمہ اہل سنت کے ہاں معروف ومنکر کا معنی ومفہوم |
|
306 |
فصل نہم۔غامدی صاحب اور منظور الحسن صاحب کے دلائل کا جائزہ |
|
311 |
فصل دہم۔حلال وحرام اور غامدی صاحب کا تصور فطرت |
|
331 |
مصادر ومراجع |
|
359 |
باب ہفتم۔جاوید احمد غامدی صاحب کا تصور’’کتاب‘‘ |
|
369 |
فصل اول۔غامدی صاحب کا تصور کتاب |
|
369 |
فصل دوم۔غامدی صاحب کے تصور کتاب کی غلطی |
|
375 |
فصل سوم۔غامدی صاحب اور انکے شاگردوں کا کتاب مقدس سے ثابت شدہ عقائد واحکام سے انکار |
|
391 |
فصل چہارم۔اہل سنت اور سابقہ کتب سماویہ |
|
402 |
خلاصہ کلام |
|
406 |
مصادر ومراجع |
|
407 |
باب ہشتم۔مکاتیب |
|
412 |