#1570

مصنف : ڈاکٹر حافظ محمد زبیر

مشاہدات : 12808

عصر حاضر میں تکفیر، خروج، جہاد اور نفاذِ شریعت کا منہج

  • صفحات: 275
  • یونیکوڈ کنورژن کا خرچہ: 8250 (PKR)
(بدھ 19 جون 2013ء) ناشر : مکتبہ رحمۃ للعالمین لاہور

زیر نظرکتاب محترم جناب ڈاکٹر حافظ محمدزبیر صاحب کی اپنے موضوع پرایک قابل قدر تحقیقی و تطبیقی کاوش ہے۔ جس میں حافظ صاحب نے متعلقہ موضوع  کےحوالے سے معتدل اور متوازن رویے کی طرف نشاندہی فرمائی ہے۔ عالمی استعمار کے تہذیبی غلبے، ریاستی دہشت گردی اور مال وزر کی حد سے متجاوز ہوس نے مسلمانوں کےاندر  رد عمل کےطور پر دو انتہائی رویوں کو جنم دیا ہے۔ جن میں ایک طرف وہ مسلمان ہیں جو جدیدیت  کے پرستار ہیں اور اس پرستاری میں اپنی روایات واقدار کی  بےدریغ قربانی دینےسے بھی گریزاں نہیں۔ اور ہر طریقے سے مغربی معاشرت وروایات میں ضم  ہونےکو تیار ہیں ۔ دوسری طرف  ایسے اسلام کےنام لیوا ہیں جو ردعمل کی ان نفسیات میں اس قدر آگے نکل چکے ہیں کہ انہوں نے اہل مغرب تو کیا اپنے معاشرے کے ان لادین  اور مغرب پرست مسلمانوں سے بھی  مفاہمت کے دروازے بند کر دیے ہیں۔ اور اپنے مزاج ومسائل کے پیش نظراسلامی وشرعی نصوص کی  تعبیر میں سلف کی اراء کو بھی پس پشت ڈال کر، اپنےمطلوبہ اہداف کےحصول کی خاطر نصوص کی نئی  تعبیر کر ڈالی۔ انہوں نے اپنی ان تنقیدات کا نشانہ بالخصوص مسلم حکمرانوں کو بنایا۔ کیونکہ وہی  عسکری ،تہذیبی اور معاشی میدان میں اہل مغرب کےلئے راہیں ہموار کرتے ہیں۔ اس کےلئے اسلام کی  جہاد، تکفیر اور خروج کے باب میں  دی گئی تعلیمات کو استعمال کیا۔ محترم حافظ صاحب نے بڑی عرق ریزی سے سلف  کی آراء کی روشنی میں  مذکورہ نصوص کا اطلاق واضح کرنے کی کوشش فرمائی ہے۔ اور پھر ساتھ ساتھ  عصرحاضر میں بھی ان کا اطلاق وانطباق واضح کرتے ہوئے ایک معتدل رویے کی طرف نشاندہی فرمائی ہے۔ اور پھر یہ بھی ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ موجودہ اسلامی ممالک میں مکمل طور پر شرعی نظام کا نفاذ کہیں بھی نہیں تو  اس سلسلے میں حالات کے تقاضوں  کے مطابق کس طرح مثبت  جدوجہد کی جائے؟ اور کون سے امکانی راستےممکن ہیں؟ اس حوالے سے بھی قلم اٹھایا گیا ہے۔  یہ کتاب ایک ایسے موضوع پر ہے جس کےحوالے سے کہا جا سکتا ہے کہ اس باب میں  امت  کو بر وقت رہنمائی کی شدید ضرورت ہے۔ اللہ تعالی حافظ صاحب کی اس تحقیقی وعلمی کاوش کو ذریعہ نجات بنائے۔ اور انہیں مزید دین کی خدمت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔ (ح۔ک)
 

عناوین

 

صفحہ نمبر

مقدمہ

 

1

باب اول : توحید حاکمیت اور تکفیر

 

3

مصر میں تکفیر کی تحریک

 

4

سعودی عرب میں تکفیر کی تحریک

 

9

تکفیر کے بارے القاعدہ کے لٹریچر پر سلفی علماء کا تبصرہ

 

12

شیخ محمد بن ابراہیم اور معاصر کبار سلفی علماء کا اختلاف

 

18

شیخ محمد بن ابراہیم آل الشیخ  کے فتویٰ کی پہلی توجیہہ

 

23

دوسری توجیہہ

 

24

تیسری توجیہہ

 

25

چوتھی توجیہہ

 

25

پانچویں توجیہہ

 

27

مجرد وضعی قانون کے مطابق فیصلہ یا اس کانفاذ اور سلفی علماء کی رائے

 

29

پاکستان میں تکفیر کی تحریک

 

39

پہلاسلفی گروہ

 

40

دوسرا سلفی گروہ

 

43

تیسرا سلفی گروہ

 

43

تاتاری قانون 'الیاسق' سے معاصرحکمرانوں کی تکفیر پر استدلال

 

47

مسئلہ تکفیر کی اصولی بنیادیں

 

50

تکفیر معین اور غیر معین کا فرق

 

52

کفر عملی کی تفصیل

 

58

پہلا نکتہ

 

58

دوسرا نکتہ

 

61

تیسرا نکتہ

 

62

چوتھا نکتہ

 

64

پانچواں نکتہ

 

65

حاکم بغیر ما أنزل اللہ کے بارے سلف صالحین کی رائے

 

66

مصادر ومراجع

 

73

باب دوم : توحید حاکمیت بطور اصطلاح

 

89

پہلا موقف

 

91

دوسرا موقف

 

91

تیسرا موقف

 

92

خلاصہ کلام

 

100

مصادر ومراجع

 

101

باب سوم : تکفیر کی شرعی بنیادیں

 

105

آیت تحکیم

 

105

آیت ولایت

 

111

عقیدہ الولاء و البراء

 

125

مصادر ومراجع

 

128

باب چہارم : خروج کی شرعی بنیادیں

 

135

فاسق حکمرانوں کے خلاف خروج

 

135

احادیث مبارکہ اور خروج

 

136

اجماع امت کا دعویٰ

 

139

مصلحت وحکمت

 

141

ظالم حکمرانوں کے خلاف خروج

 

142

امام ابو حنیفہ  کا خروج کے بارے نقطہ نظر

 

151

ظالم حکمرانوں کے خلاف خروج کے دلائل

 

159

بے نماز حکمرانوں کے خلاف خروج

 

168

کفر بواح کے مرتکب حکمرانوں کے خلاف خروج

 

171

ظالم، بے نماز اور مرتد حکمرانوں کے خلاف خروج کی شرائط

 

174

مصادر ومراجع

 

181

باب پنجم : معاصر جہاد: ایک تجزیاتی مطالعہ

 

191

جہاد کشمیر

 

191

شمالی وجنوبی وزیرستان کا جہاد : تاریخ واسباب

 

201

سوات کا جہاد : تاریخ واسباب

 

204

لال مسجد کا جہاد : تاریخ واسباب

 

205

معاصر جہاد کا ایک تجزیاتی مطالعہ

 

209

چند شبہات اور ان کے جوابات

 

212

قتال کی علت

 

216

قتال کی غایت

 

220

مصادر ومراجع

 

223

چھٹا باب : پُرامن تحریک برائے نفاذ کتاب و سنت

 

227

پُرامن تحریک برائے نفاذ کتاب و سنت: کرنے کا اصل کام

 

229

ساتواں باب : نفاذ شریعت کا منہج : دعوت وجہاد

 

239

دین،شریعت اور منہاج کا فرق

 

239

کیا سابقہ مناہج ِنفاذِشریعت منسوخ ہیں؟

 

240

منہاجِ محمدیﷺ کے مصادر

 

242

نفاذِ شریعت کا منہاج محمدی ﷺ

 

243

فرد پر نفاذ ِشریعت کا منہج دعوت ہے

 

244

اجتماعیت پر نفاذِ شریعت کا منہج جہاد ہے

 

247

'نفاذِشریعت' اور' نظام عدل کا قیام' کی اصطلاحات: چند گزارشات۔

 

250

پاکستان میں نفاذ شریعت کے تین مناہج

 

251

پہلا منہج: انتخابی سیاست

 

251

دوسرا منہج: خروج وقتال

 

252

تیسرا منہج: تحریک واحتجاج

 

254

مصادر ومراجع

 

256

فیس بک تبصرے

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 74485
  • اس ہفتے کے قارئین 108313
  • اس ماہ کے قارئین 1725040
  • کل قارئین111046478
  • کل کتب8851

موضوعاتی فہرست