زیر نظرکتاب محترم جناب ڈاکٹر حافظ محمدزبیر صاحب کی اپنے موضوع پرایک قابل قدر تحقیقی و تطبیقی کاوش ہے۔ جس میں حافظ صاحب نے متعلقہ موضوع کےحوالے سے معتدل اور متوازن رویے کی طرف نشاندہی فرمائی ہے۔ عالمی استعمار کے تہذیبی غلبے، ریاستی دہشت گردی اور مال وزر کی حد سے متجاوز ہوس نے مسلمانوں کےاندر رد عمل کےطور پر دو انتہائی رویوں کو جنم دیا ہے۔ جن میں ایک طرف وہ مسلمان ہیں جو جدیدیت کے پرستار ہیں اور اس پرستاری میں اپنی روایات واقدار کی بےدریغ قربانی دینےسے بھی گریزاں نہیں۔ اور ہر طریقے سے مغربی معاشرت وروایات میں ضم ہونےکو تیار ہیں ۔ دوسری طرف ایسے اسلام کےنام لیوا ہیں جو ردعمل کی ان نفسیات میں اس قدر آگے نکل چکے ہیں کہ انہوں نے اہل مغرب تو کیا اپنے معاشرے کے ان لادین اور مغرب پرست مسلمانوں سے بھی مفاہمت کے دروازے بند کر دیے ہیں۔ اور اپنے مزاج ومسائل کے پیش نظراسلامی وشرعی نصوص کی تعبیر میں سلف کی اراء کو بھی پس پشت ڈال کر، اپنےمطلوبہ اہداف کےحصول کی خاطر نصوص کی نئی تعبیر کر ڈالی۔ انہوں نے اپنی ان تنقیدات کا نشانہ بالخصوص مسلم حکمرانوں کو بنایا۔ کیونکہ وہی عسکری ،تہذیبی اور معاشی میدان میں اہل مغرب کےلئے راہیں ہموار کرتے ہیں۔ اس کےلئے اسلام کی جہاد، تکفیر اور خروج کے باب میں دی گئی تعلیمات کو استعمال کیا۔ محترم حافظ صاحب نے بڑی عرق ریزی سے سلف کی آراء کی روشنی میں مذکورہ نصوص کا اطلاق واضح کرنے کی کوشش فرمائی ہے۔ اور پھر ساتھ ساتھ عصرحاضر میں بھی ان کا اطلاق وانطباق واضح کرتے ہوئے ایک معتدل رویے کی طرف نشاندہی فرمائی ہے۔ اور پھر یہ بھی ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ موجودہ اسلامی ممالک میں مکمل طور پر شرعی نظام کا نفاذ کہیں بھی نہیں تو اس سلسلے میں حالات کے تقاضوں کے مطابق کس طرح مثبت جدوجہد کی جائے؟ اور کون سے امکانی راستےممکن ہیں؟ اس حوالے سے بھی قلم اٹھایا گیا ہے۔ یہ کتاب ایک ایسے موضوع پر ہے جس کےحوالے سے کہا جا سکتا ہے کہ اس باب میں امت کو بر وقت رہنمائی کی شدید ضرورت ہے۔ اللہ تعالی حافظ صاحب کی اس تحقیقی وعلمی کاوش کو ذریعہ نجات بنائے۔ اور انہیں مزید دین کی خدمت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔ (ح۔ک)
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
مقدمہ |
|
1 |
باب اول : توحید حاکمیت اور تکفیر |
|
3 |
مصر میں تکفیر کی تحریک |
|
4 |
سعودی عرب میں تکفیر کی تحریک |
|
9 |
تکفیر کے بارے القاعدہ کے لٹریچر پر سلفی علماء کا تبصرہ |
|
12 |
شیخ محمد بن ابراہیم اور معاصر کبار سلفی علماء کا اختلاف |
|
18 |
شیخ محمد بن ابراہیم آل الشیخ کے فتویٰ کی پہلی توجیہہ |
|
23 |
دوسری توجیہہ |
|
24 |
تیسری توجیہہ |
|
25 |
چوتھی توجیہہ |
|
25 |
پانچویں توجیہہ |
|
27 |
مجرد وضعی قانون کے مطابق فیصلہ یا اس کانفاذ اور سلفی علماء کی رائے |
|
29 |
پاکستان میں تکفیر کی تحریک |
|
39 |
پہلاسلفی گروہ |
|
40 |
دوسرا سلفی گروہ |
|
43 |
تیسرا سلفی گروہ |
|
43 |
تاتاری قانون 'الیاسق' سے معاصرحکمرانوں کی تکفیر پر استدلال |
|
47 |
مسئلہ تکفیر کی اصولی بنیادیں |
|
50 |
تکفیر معین اور غیر معین کا فرق |
|
52 |
کفر عملی کی تفصیل |
|
58 |
پہلا نکتہ |
|
58 |
دوسرا نکتہ |
|
61 |
تیسرا نکتہ |
|
62 |
چوتھا نکتہ |
|
64 |
پانچواں نکتہ |
|
65 |
حاکم بغیر ما أنزل اللہ کے بارے سلف صالحین کی رائے |
|
66 |
مصادر ومراجع |
|
73 |
باب دوم : توحید حاکمیت بطور اصطلاح |
|
89 |
پہلا موقف |
|
91 |
دوسرا موقف |
|
91 |
تیسرا موقف |
|
92 |
خلاصہ کلام |
|
100 |
مصادر ومراجع |
|
101 |
باب سوم : تکفیر کی شرعی بنیادیں |
|
105 |
آیت تحکیم |
|
105 |
آیت ولایت |
|
111 |
عقیدہ الولاء و البراء |
|
125 |
مصادر ومراجع |
|
128 |
باب چہارم : خروج کی شرعی بنیادیں |
|
135 |
فاسق حکمرانوں کے خلاف خروج |
|
135 |
احادیث مبارکہ اور خروج |
|
136 |
اجماع امت کا دعویٰ |
|
139 |
مصلحت وحکمت |
|
141 |
ظالم حکمرانوں کے خلاف خروج |
|
142 |
امام ابو حنیفہ کا خروج کے بارے نقطہ نظر |
|
151 |
ظالم حکمرانوں کے خلاف خروج کے دلائل |
|
159 |
بے نماز حکمرانوں کے خلاف خروج |
|
168 |
کفر بواح کے مرتکب حکمرانوں کے خلاف خروج |
|
171 |
ظالم، بے نماز اور مرتد حکمرانوں کے خلاف خروج کی شرائط |
|
174 |
مصادر ومراجع |
|
181 |
باب پنجم : معاصر جہاد: ایک تجزیاتی مطالعہ |
|
191 |
جہاد کشمیر |
|
191 |
شمالی وجنوبی وزیرستان کا جہاد : تاریخ واسباب |
|
201 |
سوات کا جہاد : تاریخ واسباب |
|
204 |
لال مسجد کا جہاد : تاریخ واسباب |
|
205 |
معاصر جہاد کا ایک تجزیاتی مطالعہ |
|
209 |
چند شبہات اور ان کے جوابات |
|
212 |
قتال کی علت |
|
216 |
قتال کی غایت |
|
220 |
مصادر ومراجع |
|
223 |
چھٹا باب : پُرامن تحریک برائے نفاذ کتاب و سنت |
|
227 |
پُرامن تحریک برائے نفاذ کتاب و سنت: کرنے کا اصل کام |
|
229 |
ساتواں باب : نفاذ شریعت کا منہج : دعوت وجہاد |
|
239 |
دین،شریعت اور منہاج کا فرق |
|
239 |
کیا سابقہ مناہج ِنفاذِشریعت منسوخ ہیں؟ |
|
240 |
منہاجِ محمدیﷺ کے مصادر |
|
242 |
نفاذِ شریعت کا منہاج محمدی ﷺ |
|
243 |
فرد پر نفاذ ِشریعت کا منہج دعوت ہے |
|
244 |
اجتماعیت پر نفاذِ شریعت کا منہج جہاد ہے |
|
247 |
'نفاذِشریعت' اور' نظام عدل کا قیام' کی اصطلاحات: چند گزارشات۔ |
|
250 |
پاکستان میں نفاذ شریعت کے تین مناہج |
|
251 |
پہلا منہج: انتخابی سیاست |
|
251 |
دوسرا منہج: خروج وقتال |
|
252 |
تیسرا منہج: تحریک واحتجاج |
|
254 |
مصادر ومراجع |
|
256 |