انیسویں اور بیسویں صدی میں غیر مسلم اور مسلم مستشرقین کے ذہن جن بنیادی مسائل کے حل میں مصروف رہے ان میں حدیث کی تاریخی اور تشریعی حیثیت بنیادی اہمیت رکھتے ہیں۔ مستشرقین کی جانب سے غلط فہمیوں اور بعض اوقات شعوری طور پر گمراہ کرنے کی کوششوں سے یہ نتیجہ نکالنا مقصود تھا کہ دینی علوم سے غیر متعارف ذہن اس نہج پر سوچنا شروع کر دیں کہ ایک مسلمان کے لیے زیادہ محفوظ یہی ہے کہ وہ قرآن کریم پر اکتفا کر لے اور حدیث کے معاملہ میں پڑ کر بلاوجہ اپنے آپ کو پریشان نہ کرے۔ اسی گمراہ کن طرز عمل کے نتیجہ میں بعض حضرات اپنے آپ کو اہل قرآن کہنے لگے۔ دعوۃ اکیڈمی اسلام آباد کی جانب سے مطالعہ حدیث کورس ایک ایسی کوشش ہے جس میں مستند اور تحقیقی مواد کو سادہ اور مختصر انداز سے 24 دروس میں مرتب کیا گیا ہے جن سے حدیث کے ضمن میں پائے جانے شکوک و شبہات رفع کرنے میں خاصی مدد ملے گی۔ مطالعہ حدیث کورس کا یہ دوسرا یونٹ دین اسلام کے دو بنیادی عقائد ’توحید و رسالت‘ کے بیا ن پر مشتمل ہے۔ توحید اور رسالت دین اسلام کے بنیادی عقائد ہیں۔ کلمہ دین اسلام کی بنیاد ہے۔ اس کلمہ میں دین اسلام کے دونوں بنیادی عقائد (توحید و رسالت) کا ذکر ہے یہی کلمہ ایک مسلم کو کافر، مشرک اور دہریے سے الگ کرتا ہے۔ اس یونٹ کے دو حصے ہیں پیش نظر حصہ دوسرا ہے جس میں رسالت کی اہمیت و ضرورت پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ اور حضرت محمدﷺ کی رسالت و نبوت پر ایمان کے تقاضوں کا ذکر کیا گیا ہے۔(ع۔م)
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
پیش لفظ |
|
4 |
یونٹ کا تعارف |
|
6 |
آیات قرآنی |
|
7 |
تقدیر پر ایمان |
|
7 |
احادیث نبوی |
|
8 |
کوئی شخص تقدیر پر ایمان کے بغیر مومن نہیں ہوسکتا |
|
8 |
مسئلہ تقدیر سے متعلق ایک غلط فہمی اور اس کا ازالہ |
|
10 |
مسئلہ قضاء وقدر ایک نازک مسئلہ ہے |
|
11 |
اہل ایمان کو برابر حسن خاتمہ کے لیے فکر مند رہنا چاہیے |
|
12 |
عقیدہ تقدیر کا عملی زندگی میں فائدہ |
|
15 |
تقدیر پر ایمان |
|
19 |
تقدیر کا معنی اور اس کی حقیقت |
|
19 |
مسئلہ قضا وقدر کے بیان کا مقصد |
|
20 |
فرشتوں پر ایمان اور آسمانی کتب پر ایمان |
|
22 |
آیات قرآنی |
|
22 |
احادیث نبوی |
|
24 |
فرشتوں پر ایمان |
|
24 |
تورات اور انجیل کی اطاعت نجات کے لیے کافی نہیں ہے |
|
30 |