انسان کے دل میں ہر وقت مختلف قسم کے خیالات و جذبات ابھرتے اور ڈوبتے رہتے ہیں۔یہی جذبات وخیالات جب کسی کام کا تانا بانا بنتے ہیں تو وہ نیت کی شکل اختیار کر لیتے ہیں،اور جب نیت اپنے اعضاء وجوارح کو عملی جامہ پہنانے پر پوری طرح چوکس کر دیتی ہے تو یہ عزم کہلاتا ہے۔اگر انسان کے دل میں خیالات وجذبات ،ایمان اور عمل صالح کے تحت اپنا تانا بانا بنتے اور باہر نکل کر کچھ کرنے کے لئے مچلتے ہیں تو انسان کی زبان سے خیر بھرے الفاظ کا اخراج ہوتا ہے لیکن جب انسان کی دل میں فحش قبیح اور گناہ آلود جذبات وخیالات ابھر رہے ہوتے ہیں تو زبان سے بھی گندے اور گناہ پر مبنی الفاظ نکلتے ہیں۔اسلام نے ہمیں سچی اور اچھی بات کہنے،اور فحش گوئی و بے ہودہ گفتگو کرنے سے منع کیا ہے۔حیاء ایمان کا حصہ ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ حفظ حیا ،گفتگو اور تحریر‘‘ معروف مبلغہ داعیہ،مصلحہ،مصنفہ کتب کثیرہ اور کالم نگار محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کی تصنیف ہے ۔ جس میں انہوں نے اپنی گفتگو اور تحریر میں حیاء کی حفاظت اور اہمیت پر روشنی ڈالی ہے اور بے حیائی وفحش گوئی کی مذمت کی ہے۔اللہ نے ان کو بڑا رواں قلم عطا کیا تھا،انہوں نے سو کے قریب چھوٹی بڑی اصلاحی کتب تصنیف فرمائی ہیں۔ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ محمد مسعود عبدہ کی اہلیہ ہیں ۔ موصوف تقریبا 23 سال قبل جامعہ لاہور الاسلامیہ میں عصری علوم کی تدریس کرتے رہے اور 99۔جے ماڈل ٹاؤن میں بمع فیملی رہائش پذیر رہے ۔موصوف کے صاحبزادے محترم عبد منیب صاحب نے اپنے طباعتی ادارے ’’مشربہ علم وحکمت ‘‘ کی تقریبا تمام مطبوعا ت محدث لائبریری کے لیے ہدیۃً عنائت کی ہیں ۔اللہ تعالیٰ ان کی تمام مساعی جمیلہ کو قبول فرمائے۔ آمین(راسخ)
عناوین |
صفحہ نمبر |
حفظ حیا اور گفتگو |
5 |
اسلوب قرآنی اور حیا |
6 |
رسول اللہﷺ کی گفتگو میں حیا |
9 |
صحابہ کرام کی گفتگو میں حیا |
12 |
گفتگو میں حیا کن کن مواقع پر |
15 |
گفتگو میں مختلف بیماریوں کا تذکرہ |
17 |
گالی سے بچنا |
18 |
عیب جوئی، غیبت، استہزا اور چغلی سے پرہیز |
24 |
بے حیا لوگوں کا تذکرہ |
26 |
گفتگو میں نا محرم کا بے جا تذکرہ |
26 |
نا محرم کے سامنے شیریں بیانی |
30 |
فحش مذاق کرنا |
32 |
فحش لطیفے |
32 |
حفظ حیا اور تحریر |
33 |
تحریر میں حفظ حیا کیوں۔۔۔۔؟ |
35 |
بے حیائی کی اشاعت |
37 |
ادب میں بگاڑ کے عومل |
39 |
شاعری اور حفظ حیا |
41 |
رب کریم کی عائد کردہ سنسر شب |
53 |
استثنائی صورتیں |
56 |
تعلیمی ضرورت |
56 |
علاج کی غرض سے |
57 |
عدالتی کاروائی میں |
58 |