#3151.01

مصنف : عبید اللہ محدث مبارکپوری

مشاہدات : 5722

فتاویٰ شیخ الحدیث مبارکپوری جلد۔2

  • صفحات: 550
  • یونیکوڈ کنورژن کا خرچہ: 19250 (PKR)
(منگل 29 دسمبر 2015ء) ناشر : دار الابلاغ، لاہور

قرآن مجید خالق کائنات کی طرف سے انسانیت کے لیے حتمی اور آخری پیغام ِ ہدایت اور مسودۂ قانون ہے جسے ہادئ دوجہاں خاتم النبین ﷺ پر نازل کیا گیا ہے جن کے بعد نبوت کے دروازے بند کردئیے گئے ہیں۔کتاب وسنت او رسیر صحابہ ﷢ کا بغور مطالعہ کرنے سےپتہ چلتا ہے کہ فتویٰ دینا سنت اللہ،سنت رسول اللہ ﷺ اور صحابہ کرام ﷢ سلف صالحین وائمہ دین کی سنت ہے ۔قرآن مجید میں ’’استفتاء، افتاء اور یسئلونک کا ذکر مختلف مقامات پر آیا ہے جن مسائل، احکام، اور اشکالات کے متعلق صحابہ کرام ﷺ نے نبی اکرم ﷺ سے سوالات دریافت کئے اورآپ ﷺ کی طرف سے ان کے ارشاد کردہ جوابات فتاوائے رسول اللہﷺ کہلاتے ہیں۔ جو کتب احادیث میں بکثرت موجودہیں- اور اسلام میں فتویٰ نویسی کی تاریخ اتنی ہی پرانی ہے جتنا کہ بذات خود اسلام۔ فتویٰ سے مراد پیش آمدہ مسائل اور مشکلات سےمتعلق دلائل کی روشنی میں شریعت کا وہ حکم ہے جو کسی سائل کےجواب میں کوئی عالمِ دین اور احکامِ شریعت کےاندر بصیرت رکھنے والاشخص بیان کرے۔فتویٰ پوچھنے اور فتویٰ دینے کاسلسلہ رسول ﷺکےمبارک دور سے چلا آرہا ہے برصغیر پاک وہند میں قرآن کی تفاسیر شروح حدیث، حواشی وتراجم کےساتھ فتویٰ نویسی میں بھی علمائے اہل حد یث کی کاوشیں لائق تحسین ہیں تقریبا چالیس کے قریب   علمائے حدیث کے فتاویٰ جات کتابی صورت میں   شائع ہو چکے ہیں۔ زير تبصره كتاب ’’فتاوی ٰ شیخ الحدیث مبارکپوری ﷫‘‘ شارح مشکاۃ محدث دوراں شیخ الحدیث عبید اللہ رحمانی مبارکپوری ﷫ کےعلمی وفقہی فتاویٰ وتحریروں کا مجموعہ ہے۔ جنہیں موصوف کے پوتے فواز بن عبد العزیز ﷾ نے مختلف رسائل وجرائد میں بکھرے   فتاویٰ جات وتحریروں کو   جمع کر کے انہیں مرتب کیا ہے۔ اس پر مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی﷾ نے مبسوط علمی مقدمہ تحریرکیا ہے جس میں انہوں نے اس فتاویٰ کو مرتب کرنے کی روداد اور مولانا مبارکپوری ﷫ کے حالات زندگی بھی قلمبند کیے ہیں ۔نیز عالم باعمل مفتی پاکستان مولانا ابو الحسن مبشر احمدربانی ﷾ نے اس پر ایک مفید وجامع تقریظ لکھی ہے۔ دارالابلاغ، لاہور کے مدیر جناب طاہر نقاش ﷾ نے فتاویٰ کو طباعت کے اعلی معیار پر دو جلدوں میں شائع کرکے پاکستان میں پہلی بار اسے شائع کرنے کا اعزاز حاصل کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ مولانا عبید اللہ مبارکپوری ﷫ اور اس فتاویٰ کومنظر عام   پر لانے والے تمام احبات کی مساعی کو قبول فرمائے۔آمین (م۔ ا)

عناوین

صفحہ نمبر

زیورات اور مال کی زکاۃ کو یکجا کاروبار میں شامل رکھنا اور کھاتہ بنا کر حسب ضرورت خرچ کرنا درست ہے؟

35

سونے اور چاندی کا نصاب

35

زیور کی زکاۃ ہر سال فرض ہے یا فقط ایک مرتبہ؟ نیز زیورات کہ جن میں ملاوٹ ہوتی ہے خالص کے حکم میں کب سمجھا جائے گا؟

35

تجارتی مال کی زکاۃ کے لیے خرید کی قیمت سے نصاب کا اعتبار کیا جائے گا؟ یا اس کی موجودہ قیمت سے؟

36

شادی کے موقع پر دیا جانے والے زیور کی زکاۃ کس کے ذمہ ہوگی؟

37

گائے افزائش نسل کی غرض سے بقدر نصاب موجودہ ہیں، کیا ان میں زکاۃ ہوگی؟

37

گائے کی زکاۃ میں جتنے عدد نکل رہے ہیں، اگر ان کی مناسب قیمت دے دی جائے اور ان کو اپنے ہی گلہ میں رکھا تو جائز ہوگا؟ اسی طرح اگر غلہ کی قیمت ادا کردی جائے؟

38

عشر کے احکام و مسائل (مولانا عبد الرؤف جھنڈا نگری)

40

نصاب زکاۃ مقرر ہے، کمی یا بیشی کا اختیار نہیں ہے

46

زمین کی تمام پیداوار میں عشر کا حکم ہے۔

47

 

اس کتاب کی دیگر جلدیں

اس مصنف کی دیگر تصانیف

اس ناشر کی دیگر مطبوعات

فیس بک تبصرے

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 86950
  • اس ہفتے کے قارئین 120778
  • اس ماہ کے قارئین 1737505
  • کل قارئین111058943
  • کل کتب8851

موضوعاتی فہرست