’’نظم‘‘عربی زبان میں ثلاثی مجردکے باب سے مشتق اسم صفت ہے۔ اردو میں اپنے اضل معنی و ساخت کے ساتھ بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ 1854ء "مراۃ الاقایم" میں مستعمل ملتا ہے۔جس کے لغوی معنی ایک لڑی میں پرونا ہے/شعر کی صورت میں مرتب کیا ہوا کلام مراد لیا جاتا ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص اسی موضوع پر ہے جس میں بیشتران منظومات کا مجموعہ ہے جو اکابر علمائے اہلحدیث کی وفات پر لکھی گئی تھیں اور اخبار اہل حدیث‘ جریرۂ ترجمان نیز ماہنامہ التوعیہ میں وقتاً فوقتاً شائع ہوئیں۔ اور اس کتاب میں ان تمام کو جمع کیا گیا ہے اور اکابرین کے بارے میں مختصر تعارف دیا گیا ہے خاص کر سر سید اور مولانا ابوالکلام آزاد کے بارے میں ۔ کیونکہ یہ شخصیات اپنے اپنے دور کی مایۂ ناز شخصیات گزری ہیں اور سلف کے منہج پر عمل کرنے والے اور عقیدہ اور مسلک کے بارے میں کبھی کسی سے سمجھوتہ نہ کرنے والے تھے۔ نظم میں تصویر کے دونوں پہلوؤں کو پیش نظر رکھا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ چراغ منزل ‘‘اطہر نقوی کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )