قرآن کریم اللہ تعالی کی کلام ہے اور یہ نزول سے لے کر اس زمانے تک اور قیامت تک کے لیے ویسے ہی محفوظ ہے جیسے یہ نازل ہوئی تھی-قرآن کریم اور دوسری کتابوں کے درمیان فرق افضل مفضول اور اکمل وغیراکمل کا نہیں بلکہ بنیادی فرق محفوظ اور غیر محفوظ کا ہے،کیونکہ اللہ تبارک وتعالی نے کسی بھی کتاب کی بقا اور حفاظت کی ذمہ داری قبول نہیں جبکہ قرآن کریم کی حفاظت کی ذمہ داری خود قبول کی ہے جس سے یہ بھی اندازہ ہوتا ہے کہ پہلی کتابیں وقت کے ساتھ ختم ہو جائیں گی اور قیامت تک کے لیے راہنمائی اس کتاب سے حاصل کی جائے جس کی حفاظت کی ذمہ داری اللہ تعالی نے خود لی ہے-مصنف نے اپنی کتاب میں قرآن کریم کے حوالے سے تین مختلف پہلوؤں پر گفتگو کی ہے-1-قرآن اپنی ذات میں اس بات کی دلیل ہے کہ وہ اللہ تعالی کی کلام ہے-2-یہ کہ قرآن اسی طرح محفوظ ہے جیسے یہ نازل ہوا تھا اور اس میں کسی بھی قسم کا تغیر وتبدل یا کمی وبیشی نہ کی گئی ہے اور نہ ہی کوئی کر سکتا ہے-3-یہ ایک کتاب دعوت ہے اور اگر اس کی دعوت کو صحیح طور پر دنیا کے سامنے پیش کیا جائے تو یہ دنیا کو مسخر کر سکتی ہے-
عناوین |
صفحہ نمبر |
|
دیباچہ |
5 |
|
پہلا باب:دلائل قرآن |
|
|
قرآن خدا کی کتاب |
9 |
|
قرآن خدا کی آواز |
44 |
|
دوسرا باب:حفاظت قرآن |
|
|
کتاب محفوظ |
82 |
|
خدائی اہتمام |
86 |
|
تیسرا باب:دعوت قرآن |
|
|
منصوبہ خداوندی |
91 |
|
دعوت اور اتحاد |
106 |
|
اسلام کا اخلاقی تصور |
118 |
|
کائنات کی گواہی |
115 |
|
فکری انقلاب |
127 |
|
دور جدید میں قرآنی دعوت |
132 |
|
حرف آخر:ابدی صداقت |
147 |