رمضان المبارک اپنے فضائل کی وجہ سے دوسرے تمام مہینوں سے افضل مہینہ ہے اسی لیے رسول اللہﷺ اس مہینے کی آمد پر صحابہ کو خوشخبری دیا کرتے اور اس کے فیوض وبرکات کوسمیٹنے کے لیے کمر کس لیا کرتے-مولانا وحید الدین خاں نے اپنی اس کتاب میں روزے کے فضائل کو بڑے احسن انداز سے بیان کرتے ہوئے یہ بتایا ہے کہ یہ مہینہ انسان کی کس طرح تربیت کرتا ہے-مصنف نے روزے کے انسانی زندگی پر اثرات،ایک منظم زندگی گزارنے کے لیے روزے کا کردار،اور محنت ومشقت وجدوجہد کے لیے انسانی طبعیت کو تیار کرنے کا بہترین ذریعہ ہے-رمضان صبرو استقامت ،برکتوں ورحمتوں اور کردار سازی کے لیے ایک ساز گار ماحول مہیا کرتا ہے-اس کے ساتھ ساتھ مصنف نے رمضان المبارک کے حوالے سے چند ایک اہم بنیادی مسائل کو بھی بڑے احسن طریقے سے پیش کیا ہے-
قرآن کریم اللہ تعالی کی کلام ہے اور یہ نزول سے لے کر اس زمانے تک اور قیامت تک کے لیے ویسے ہی محفوظ ہے جیسے یہ نازل ہوئی تھی-قرآن کریم اور دوسری کتابوں کے درمیان فرق افضل مفضول اور اکمل وغیراکمل کا نہیں بلکہ بنیادی فرق محفوظ اور غیر محفوظ کا ہے،کیونکہ اللہ تبارک وتعالی نے کسی بھی کتاب کی بقا اور حفاظت کی ذمہ داری قبول نہیں جبکہ قرآن کریم کی حفاظت کی ذمہ داری خود قبول کی ہے جس سے یہ بھی اندازہ ہوتا ہے کہ پہلی کتابیں وقت کے ساتھ ختم ہو جائیں گی اور قیامت تک کے لیے راہنمائی اس کتاب سے حاصل کی جائے جس کی حفاظت کی ذمہ داری اللہ تعالی نے خود لی ہے-مصنف نے اپنی کتاب میں قرآن کریم کے حوالے سے تین مختلف پہلوؤں پر گفتگو کی ہے-1-قرآن اپنی ذات میں اس بات کی دلیل ہے کہ وہ اللہ تعالی کی کلام ہے-2-یہ کہ قرآن اسی طرح محفوظ ہے جیسے یہ نازل ہوا تھا اور اس میں کسی بھی قسم کا تغیر وتبدل یا کمی وبیشی نہ کی گئی ہے اور نہ ہی کوئی کر سکتا ہے-3-یہ ایک کتاب دعوت ہے اور اگر اس کی دعوت کو صحیح طور پر دنیا کے سامنے پیش کیا جائے تو یہ دنیا کو مسخر کر سکتی ہے-
قرآن کریم اللہ تعالی کی کلام ہے اور اس کا یہ معجزہ ہے کہ اس جیسی کلام کرنا کسی کے اختیار میں نہیں-قرآن کریم اللہ تعالی نے انسان کی راہنمائی کےلیے نازل فرمایا اور اس کے احکامات پر عمل کو لازمی قرار دیا جس سے انسانی دنیا وآخرت کی کامیابی کو سمو دیا-مذکورہ کتاب مولانا وحید الدین خاں کے مختلف دروس وتقاریر کو کتابی شکل میں ڈھالا گیا ہے-چونکہ مختلف مقامات پر دیے جانے والے دروس کے مابین موضوع کا اشتراک موجود تھا تو اس لیے اس کو کتابی میں شکل میں پیش کر دیا گیا ہے-مصنف نے قرآن کریم کی روشنی میں یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ قرآن کریم مخاطب اصل میں انسان ہے-اس لیے مصنف نے جن چیزوں کو بڑی وضاحت سے بیان کیا ہے وہ درج ذیل ہیں:1-قرآن کا مطلوب اصل میں انسان ہے2-مومن کی عملی زندگی کیسی ہونی چاہیے3-انسانی زندگی بامقصد ہونی چاہیے4-خدمت دین میں کون کون سی مشکلات آتی ہیں5-اور ان مشکلات کی صورت میں انسان کو کیا کرنا چاہیے-
تاریخ انسانی میں جس طرح موت کا مسئلہ ہمیشہ یقینی اور حتمی رہا ہے، اسی طرح یہ بات بھی ہمیشہ غیر متنازع رہی ہے کہ اس کائنات کا خالق کوئی نہ کوئی ہے، اور آنکھ بند کرکے یہ بھی سب کہتے ہیں کہ وہ ازل سے ہے اور ابد تک ہے۔ہمیشہ سے ہمیشہ تک اس کا وجود قائم رہے گا۔خالق کائنات کے وجود پر یقین کے بعد عقل انسانی کا اس میں اختلاف ہو گیا، کہ وہ خالق ہے کون؟ اور پھر وہ ایک ہے دوہے یا چند؟ ان مباحث سے قطع نظر ہم تھوڑی دیر اس متفق علیہ مسئلہ پر غور کرلیں کہ خدا موجود ہے اور خدا کا وجود یقینی اور حتمی ہے تو اس کے وجود کے ساتھ ہمارے فرائض کیا ہیں اور خالق کو مانتے ہوئے ہمارے اوپر کیا ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں؟خدا کے وجود کو ماننے کو بعد جو سب سے پہلا احساس ہمارے اندر پیدا ہوتا ہے وہ اپنے مخلوق ہونے کا احساس ہے۔ یہ احساس سب سے پہلے ہمارے کبر ونخوت کے بت کو توڑتا ہے، اکڑنے کے بجائے جھکنے کا درس دیتا ہے۔ یہ احساس ہمیں بتاتا ہے کہ ہم اس جہاں میں خود سے نہیں آئے کسی نے بھیجا، کسی نے چاہا تب ہم آئے۔ جب ہم عقل کے سہارے یہاں تک پہنچتے ہیں تو ہماری روح ہم سے یہ مطالبہ کرتی ہے کہ ہم اپن...
مولانا وحید الدین خان یکم جنوری 1925ءکو پید ا ہوئے۔ اُنہوں نے اِبتدائی تعلیم مدرسۃ الاصلاح ’سرائے میر اعظم گڑھ میں حاصل کی ۔شروع شروع میں مولانا مودودی کی تحریروں سے متاثر ہوکر 1949ء میں جماعت اسلامی ہند میں شامل ہوئے لیکن 15 سال بعد جماعت اسلامی کوخیر باد کہہ دیا اورتبلیغی جماعت میں شمولیت اختیار کرلی ۔ 1975ء میں اسے بھی مکمل طور پر چھوڑ دیا ۔مولانا وحید الدین خان تقریبا دو صد کتب کے مصنف ہیں جو اُردو ،عربی، اورانگریزی زبان میں ہیں اُن کی تحریروں میں مکالمہ بین المذاہب ،اَمن کابہت زیادہ ذکر ملتاہے اوراس میں وعظ وتذکیر کاپہلو بھی نمایاں طور پر موجود ہے ۔لیکن مولانا صاحب کے افکار ونظریات میں تجدد پسندی کی طرف میلانات اور رجحانات بہت پائے جاتے ہیں اُنہوں نے دین کے بنیادی تصورات کی از سر نو ایسی تعبیر وتشریح پیش کی ہے جو ان سے پہلے کسی نے نہیں کی اوروہ نہ صرف اس بات کو تسلیم کرتے ہیں بلکہ اپنے لیے اس...