امام احمد بن حنبل( 164ھ -241) بغداد میں پیدا ہوئے۔ آپ ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد 179ھ میں علم حدیث کے حصول میں مشغول ہوئے جبکہ اُن کی عمر محض 15 سال تھی۔ 183ھ میں کوفہ کا سفر اختیار کیا اور اپنے استاد ہثیم کی وفات تک وہاں مقیم رہے، اِس کے بعد دیگر شہروں اور ملکوں میں علم حدیث کے حصول کی خاطر سفر کرتے رہے۔ امام احمد جس درجہ کے محدث تھے اسی درجہ کے فقیہ اورمجتہد بھی تھے۔ حنبلی مسلک کی نسبت امام صاحب ہی کی جانب ہے۔ اس مسلک کا اصل دار و مدار نقل و روایت اور احادیث و آثار پر ہے۔ آپ امام شافعی کے شاگرد ہیں۔ اپنے زمانہ کے مشہور علمائے حدیث میں آپ کا شمار ہوتا تھا۔ مسئلہ خلق قرآن میں خلیفہ معتصم کی رائے سے اختلاف کی پاداش میں آپ نے کوڑے کھائے لیکن غلط بات کی طرف رجوع نہ کیا۔ آپ کوڑے کھا کھا کر بے ہوش ہو جاتے لیکن غلط بات کی تصدیق سے انکار کر دیتے۔ انہوں نے حق کی پاداش میں جس طرح صعوبتیں اٹھائیں اُس کی بنا پر اتنی ہردلعزیزی پائی کہ وہ لوگوں کے دلوں کے حکمران بن گئے۔ آپ کی عمر کا ایک طویل حصہ جیل کی تنگ و تاریک کوٹھریوں میں بسر ہوا۔ پاؤں میں بیڑیاں پڑی رہتیں، طرح طرح کی اذیتیں دی جاتیں تاکہ آپ کسی طرح خلق قرآن کے قائل ہو جائیں لیکن وہ عزم و ایمان کا ہمالہ ایک انچ اپنے مقام سے نہ سرکا۔ حق پہ جیا اور حق پہ وفات پائی۔ امام صاحب نے 77 سال کی عمر میں 12 ربیع الاول 214ھ کوانتقال فرمایا۔ اس پر سارا شہر امنڈ آیا۔ کسی کے جنازے میں خلقت کا ایسا ہجوم دیکھنے میں کبھی نہیں آیا تھا۔ جنازہ میں شرکت کرنے والوں کی تعداد محتاط اندازہ کے مطابق تیرا لاکھ مرد اور ساٹھ ہزار خواتین تھیں۔ (وفیات الاعیان : 1؍48) حافظ ابن کثیر فرماتے ہیں کہ امام صاحب کایہ قول اللہ تعالیٰ نےبرحق ثابت کردیا کہ: ’’ان اہل بدع ،مخالفین سے کہہ دوکہ ہمارے اور تمہارے درمیان فرق جنازے کے دن کا ہے (سیراعلام النبلاء:11؍ 343) امام صاحب نے کئی تصنیفات یادگار چھوڑیں۔ ان کی سب سے مشہوراور حدیث کی مہتم بالشان کتاب ’’مسنداحمد‘‘ ہے۔ اس سے پہلےاور اس کے بعد مسانید کے کئی مجموعے مرتب کیے گئے مگر ان میں سے کسی کو بھی مسند احمد جیسی شہرت، مقبولیت نہیں ملی۔ یہ سات سو صحابہ کی حدیثوں کا مجموعہ ہے۔ اس میں روایات کی تعداد چالیس ہزار ہے۔ امام احمد نے اس کو بڑی احتیاط سے مرتب کیا تھا۔ اس لیے اس کا شمار حدیث کی صحیح اور معتبر کتابوں میں ہوتا ہے۔ حضرت شاہ ولی اللہ دہلوی نے اس کو کتبِ حدیث کے دوسرے درجہ کی کتابوں یعنی سنن ابی داؤد، سنن نسائی اور جامع ترمذی کے ہم پایہ قرار دیا ہے۔ مسنداحمد کی اہمیت کی بنا پر ہر زمانہ کے علما نے اس کے ساتھ اعتنا کیا ہےاور یہ نصاب درس میں بھی شامل رہی ہے۔ بہت سے علماء نے مسند احمد کی احادیث کی شرح لکھی بعض نے اختصار کیا بعض نےاس کی غریب احادیث پر کام کیا۔ بعض نے اس کے خصائص پر لکھا اوربعض نے اطراف الحدیث کا کام کیا۔ مصر کے مشہور محدث احمد بن عبدالرحمن البنا الساعاتی نے الفتح الربانى بترتيب مسند الامام احمد بن حنبل الشيباني کے نام سے مسند احمد کی فقہی ترتیب لگائی اور بلوغ الامانى من اسرار الفتح الربانى کے نام سے مسند احمد پر علمی حواشی لکھے۔ اور شیخ شعیب الارناؤوط نے علماء محققین کی ایک جماعت کے ساتھ مل کر الموسوعة الحديثية کے نام سے مسند کی علمی تخریج او رحواشی مرتب کیے جوکہ بیروت سے 50 جلدوںمیں شائع ہوئے ہیں۔ مسند احمد کی اہمیت وافادیت کے پیش نظر اسے اردو قالب میں بھی ڈھالا جاچکا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’مسند احمد امام احمد بن حنبل‘‘ مسند احمد کا 12 جلدوں پر مشتمل ترجمہ وفوائد ہیں۔ مترجمین میں پروفیسر سعید مجتبیٰ سعیدی﷾ (سابق شیخ الحدیث جامعہ لاہور الاسلامیہ، لاہور) شیخ الحدیث عباس انجم گوندلوی﷾، ابو القاسم محمد محفوظ اعوان ﷾ کےاسمائےگرامی شامل ہیں۔ تخریج وتحقیق اور شرح کا کام جناب ابو القاسم محمد محفوظ اعوان ﷾ کی کاوش ہے۔ موصوف نے آیات قرآنیہ اور احادیث نبویہ کی روشنی میں احادیث کی تشریح وتوضیح کی ہے اورمختلف فیہ مسائل میں زیادہ ترصرف راحج قول پیش کرنے پر اکتفا کیا ہے۔ شرح میں شیخ ناصر البانی کے بعض فقہی مباحث بھی موجود ہیں ۔فوائد میں امام البانی جیسے محققین پر اعتماد کرتے ہوئے احادیث صحیحہ کاذکر کیاگیا ہے۔ احادیث کی تخریج، صحت وضعف کاحکم لگاتے وقت ’’الموسوعۃ الحدیثیۃ‘‘ کو سامنے رکھاہے۔ اور بعض مقامامات پر حکم لگاتے وقت شیخ البانی کی رائے کو ترجیح دی ہے۔ کتاب کے آخر میں الف بائی ترتیب کے ساتھ احادیث کے اطراف قلمبند کردئیے گئےہیں۔ تاکہ قارئین آسانی کےساتھ اپنے مقصد تک رسائی حاصل کرسکیں۔ اور اسے شیخ احمد عبدالرحمن البنا کی فقہی ترتیب کے مطابق مرتب کر کے شائع کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ جزائے خیر عطا فرمائے مولانا حافظ عبد اللہ رفیق﷾ (شیخ الحدیث جامعہ محمد یہ لوکوورکشاپ، لاہور) کو جنہوں نے اس کتاب پرنظرثانی فرماکر اس میں موجود نقائص کو دور کرنے کی بھر پور سعی کی ہے۔ اور اللہ تعالیٰ اجر عظیم سے نوازے جناب شیخ الحدیث ومفتی پاکستان حافظ عبدالستار حماد﷾ کوکہ جنہوں نےاپنی نگرانی میں مسند احمد کا ترجمہ بزبان اردو کروانے کی ذمہ داری لی۔ جو کہ بعد میں یہ سعادت محمد رمضان محمدی صاحب کے حصہ میں آئی جن کی نگرانی میں یہ کام پایۂ تکمیل تک پہنچا۔ خراج تحسین کےلائق جناب ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی ﷾ جو دیار غیر میں رہتے ہوئے بھی حدیث رسول کی خدمت میں مصروف کار ہیں۔ دیار غیر میں منہج سلف کی ترجمانی میں ان کا کردار انتہائی نمایاں ہے۔ ایسے ہی ان کےدست راست او رمخلص دوست حافظ حامد محمود خضری﷾ (ایم فل سکالر لاہور انسٹی ٹیوٹ فارسوشل سائنسز، لاہور) کو اللہ تعالیٰ اجر جزیل عطا فرمائے کہ جن کے علمی تعاون واشراف سے محدثین کی علمی تراث کو بزبان اردو ترجمہ کے ساتھ منصۃ شہود پر لایاجارہا ہے۔ اب تک مختلف موضوعات پر تقریبا 35 کتب مرتب ہوکر شائع ہوچکی ہیں۔ ہم انتہائی مشکور ہیں جناب خضری صاحب کےجن کی کوششوں سے انصار السنۃ، لاہور کی تقریباً تمام مطبوعات ادارہ محدث کی لائبریری کو حاصل ہوئیں۔ یہ ضخیم کتاب بھی انہی کے تعاون سے میسر ہوئی ہے جسے افادۂ عام کے لیے ہم نے ویب سائٹ پر پبلش کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کو منظر عام پرلانے میں شامل تمام افرادکی محنت کو قبول فرمائے۔ آمین (م۔ا)
عناوین |
صفحہ نمبر |
1.....ہجری کے اہم واقعات |
|
تاریخ کی ابتداء اور اس بارے میں امیر المومنین سیدنا عمر کی صحابہ کرام سے مشاورت کابیان |
23 |
سیدنا عبداللہ بن سلام کے قبول اسلام کابیان |
24 |
مدینہ منورہ میں مسجد نبوی کی تعمیر کابیان |
26 |
مہاجر ی اور انصار کے مابین بھائی چارہ قائم کرنے کابیان |
27 |
اہل مدینہ کی خواتین کی بیعت کابیان |
32 |
اس امر کابیان کہ مدینہ منورہ پہنچ کر مہاجرین بخار میں مبتلاہوگئے |
34 |
عبداللہ بن زبیر کی ولادت اور رسول اللہ ﷺ کی سیدہ عائشہ ؓ سے شادی کابیان |
37 |
اذان کے مشروعیت اور حضر کی نماز میں دورکعت کے اضافے کابیان |
40 |
یہود اور منافقین مدینہ کی نبی کریم ﷺ سے عدوات ومخالفت کابیان |
41 |
2...ہجری کے اہم واقعات |
|
نبی کریم ﷺ کے غزوات کی تعداد او رجنگ وقتال کے بعض آداب کابیان |
50 |
غزوہ عشیرہ کابیان |
52 |
سریہ عبداللہ بم حجش یہ عہد اسلام میں بنائے جانے والے اولین امیر لشکر ہیں |
54 |
ہجرت کے دوسرے سان میں تحویل کعبہ کابیان |
56 |
ہجرت کے دوسرے سال ہی غزوہ بدر سے قبل رمضان کے روزہ کی فرضیت کابیان |
57 |
ماہ رمضان میں غزوہ بدر کبری کا پیش آنا |
60 |
نبی کریم ﷺ کے صحابہ کرام سے غزوہ بدر کے بارے میں مشاورت |
61 |
رسول اللہ ﷺبسیہ نامی شخص کو جاسوس بناکربھیجناتاکہ وہ ابوسفیان کے قافلہ پر نظر رکھے او رازاں کی اجازت کابیان |
63 |
واقعہ کی تفصیل اور دشمن کے خلاف قتال کی ترغیب |
64 |
نبی کریم ﷺکاغزوہ بدر کے متعلق اہتمام ،اللہ تعالی سے طلب نصرت اورآپ کابنفس نفیس میدان جنگ میں اترنا او رمجاہدین کا آپ کے پیچھے کے ذریعے ہونے سے بچنے کی کو شش کرنااور اللہ تعالی کا فرشتوں آپ کی نصرت فرمانے کابیان |
72 |
اس امت کے فرعون ابوجہل ملعون کے قتل او راس پر نبی کریم ﷺ کی خوشی کابیان |
74 |
اس امر کابیان کہ نبی کریم ﷺنے سردار قریش کی سے پہلے ہی ان کے گرنے کی جگہوں کے متعلق بتلادیا تھا نیز ان کی لاشوں کوکنوئیں میں پھینکے اور پھر ان کو زجر توبیح کرتے ہوئے ان سے ہم کلام ہونے کابیان |
77 |
اس امر کابیان کہ نبی کریم ﷺ نے غزوہ بدر سے پہلے ہی بتا دیا تھاکہ امیہ بن خلف قتل ہوکر کرے گااور اس کی اطلاع اسے مل گئی تھی |
81 |
غزوہ بدرکی تاریخ اس غزوہ میں مہاجرین وانصار کی تعداد اس غزوہ سے متعلقہ متفر ق امور کابیان |
82 |
سیدناعلی کی سیدنا فاطمتہ الزہرا سے شادی کرنے کابیان |
85 |
3.سن ہجر ی کے اہم واقعات |
|
کعب بن اشرف یہود ی کے قتل کابیان |
90 |
غزوہ احد کے متعلق ابواب |
92 |
رسول اللہ ﷺ کے اس خواب کابیان جو آپ ﷺ نے غزوہ احد سے قبل دیکھاتھا |
93 |
|
|
غزوہ احد میں مقام جنگ ،صفوں کی تنظیم وترتیب ،قائدین کاتقرر امام اطاعت کے وجوب اور اس کے امر کی مخالفت کی مذمت کابیان |
95 |
غزوہ احد میں نبی کریم ﷺ کے سامنےکے دانتوں کی شہادت ، چہر ہ انور کا زخمی ہونا اللہ تعالی کافرشتوں کے ذریعے آپ کی حفاظت کرنااو رآپ کے ساتھ بدسلوکی کرنے والوں پر اللہ کی شدید ناراضی کابیان |
102 |
جنگ ،اس کے مقاتلین او رشہدا احد سے متعلقہ مختلف امور کابیان |
105 |
نبی کریم ﷺ کے چچا سیدناحمزہ بن عبدالمطلب کی شہادت کاواقعہ اوران کے قاتل کے سبب کابیان |
107 |
4.ہجری کے واقعات وحوادث |
|
سریہ عاصم بن ثابت اور سیدنا خبیب کی شہادت کابیان |
110 |
سریہ معونہ کابیان اور یہ وہی سریہ ہے جس میں ستر افراد شہید ہوگئے تھے |
113 |
غزوہ بنی نضیر اوران کو مدینہ منورہ سے جلاوطن کرنے کابیان |
116 |
نبی کریم ﷺ کی ام المومنین سیدہ ام سلمہ سے شادی کابیان |
118 |
5..ہجری کے احوال وواقعات |
|
غزوہ بنی مصطلق یا عزوہ مریسیع کابیان |
142 |
نبی کریم ﷺ کی ام المومنین سندہ جویرہ بنت حارث سے شادی کابیان |
126 |
غزوہ بنومصطلق میں واقعہ افک کی وجہ سے ام المو منین سیدہ عائش صدیقہ ؓ کی ابتلاء واآوز مائش کابیان |
128 |
غزوہ خندق او رغزوہ بنی قرظیہ کاذکر اور رسول اللہ ﷺ کااس غزوہ کے لیے اہتمام ،مدینہ کے ارد گرد خندق کی کھدائی اوراس میں آپ ﷺ کی انصار ومہاجرین کے ساتھ شرکت اور آپ ﷺ کے بعض معجزات کے ظہور قوت کابیان |
137 |
غزوہ احزاب میں مجاہدین کی شجاعت اوراظہار قوت کابیان بلکہ موت کے لیے تیار ہوکر ان کالڑنا |
144 |
غزوہ خندق (احزاب) کے موقع پر اللہ تعالی کااپنے نبی کی دعا کو قبول کرنے اور کفا رکی جماعتوں کو شکت دینے ان کے تتر بتر ہوجانے اوران کے ناکام ونامراد واپس لوٹ جانے کابیان |
146 |
غزوہ خندق اور غزوہ بنی قرظہ کے بعض مشتر کہ واقعات اور سید نا سعد بن معاذ کے زخمی ہونے کاواقعہ |
149 |
غزوہ بن قریظہ سے متعلقہ بعض مخصوص روایات کابیان |
155 |
نبی کریم ﷺ کی سید نا زینب بنت حجش کے ساتھ شادی کرنے اور پردے والی آیت کےنازل ہونے کابیان |
157 |
6..ہجر ی کے واقعات |
|
نجد کی جانب سیدنا محمد بن مسلمہ کی مہم ،ثمامہ بن اثال کی گرفتاری اوراس کے قبول اسلام کابیان |
161 |
عسفان کے مقام پربپا ہونے والے غزوہ بنی لحیان کابیان جس میں نبی کریم ﷺ نے نماز خوف اداکی تھی |
163 |
غزوہ ذات الرقاع کابیان اس میں بھی نبی کریم ﷺ نےنماز خوف اداکی |
166 |
عمرہ حدبیہ کاذکر اور قریش کے نبی کریم ﷺ اور آپ ﷺ کے صحابہ کو مکہ مکرمہ میں داخلہ سے روکنا اور صلح کابیان |
169 |
معاہدہ صلح حد بیہ کی عبادت اوراس کی وفعات کابیان |
194 |
بیعت رضوان کابیان |
196 |
سلمہ بن اکوع کاواقعہ یہ در اصل گزشتہ دوابواب کی تلخیص پرمشتمل ہے |
202 |
7...ہجری کے احوال وواقعات |
|
غزوہ ذی قرد ، جس کو غزوہ غابہ بھی کہتے ہیں کابیان |
205 |
غزوہ خیبر کابیان |
216 |
نبی کریم ﷺ خیبر میں کس طرح داخل ہوئے ؟اور یہ کہ خیبر کو حملہ کرکے فتح کیا گیا تھا ،نیز حیی بن اخطب کی وختر سیدہ صیفہ ؓ کے ساتھ آپ ﷺ کے شادی کابیان |
217 |
اور نبی کریم ﷺ کے معجزہ اور سیدنا علی بن ابی طالب :وکرم اللہ وجہہ :کی منقبت کابیان |
219 |
فتح خیر کے بعدسیدنا حجاج بن علاط کامکہ مکرمہ جا کر کفار قریش سے حیلہ بازی کرکے اپنا مال حاصل کرنے کی کوشش کرنے کابیان |
225 |
اس زہر آلود بکر ی کاواقعہ جویہودنے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں کھانے کے لیے بھیجی تھی اور اس موقع پرآپ ﷺ کے معجزہ کاظہور |
229 |
مدینہ منورہ میں بچے ہوئے یہودیوں کی جلاوطنی اورفتح خیبر کے بعد بطور مصلحت کچھ عرصہ ان کی وہاں قیام کی اجازت |
231 |
خیبر کے اموال اور زمنیوں کی یہودیوں اور مسلمانوں کے درمیان تقسیم کابیان |
232 |
غزوہ خیبر کی غنیمتوں کی تقسیم او راس کابیان کہ یہ غنیمتیں اہل حدبیہ کے لیے مختص تھیں |
234 |
ابوہریرہ اپنی قوم کے ایک وفد کے ہمراہ او رسیدنا ابوموسی ٰ اشعری اور ان کے مہاجرین حبشہ ساتھی ان دنوں تشریق لائے جب نبی کریم ﷺ خیبر میں تشریف فرما تھے |
235 |
بنوفزارہ کی طرف سیدنا ابوبکر صدیق کی سربراہی میں بھیجے گئے دستہ کابیان |
237 |
کدیہ کے مقام پر بنوالموح کے ساتھ سیدنا غالب بن عبداللہ کے سریہ کابیان |
238 |
عمرہ قضاء اورام المومنین سیدہ میمونہ بنت حارث کے ساتھ آپ ﷺ کی شادی کابیان |
241 |
رسول اللہ ﷺ کی سیدنا ابن عباس ؓکی خالہ ام المومنین سیدنا میمونہ بنت حارص سے شاد ی کابیان |
244 |
8۔ہجری کے اہم احوال ووقائع |
|
سیدنا عمر بن عاص اور سیدنا خالد ولید کے قبول اسلام کابیان |
246 |
ارض فلسطین میں موتہ کے مقام پر سریہ زید بن حارث کابیان ، اسی غزوہ موتہ ہیں ،نیز سیدنا زید، سیدنا جعفر بن ابی طالب اور سیدنا عبداللہ بن رواحہ کی شہادت کابیان |
249 |
سریہ ذات السلاسل کابیان |
253 |
سریہ سیف البحر کابیان ، اس کوسریہ خبط بھی کہتے ہیں |
256 |
فتج اکبر یعنی فتح مکہ کابیان |
257 |
غزوہ فتح مکہ کی تاریخ اور اہل مکہ کے نام حاطب بن ابی بلتعہ کے مکتوب کاواقعہ |
258 |
نبی کریم ﷺ اور صحابہ کرام کے مکہ مکرمہ میں داخلہ اورحصول فتح نیز آپ ﷺ کے اہل مکہ کے ساتھ رحمت وشفقت اور عفودر گز رکابیان |
262 |
فتح مکہ کے دن سیدنا ابوبکر صدیق کے باپ اوقحافہ کے قبول اسلام کابیان |
266 |
رسول اکرم ﷺ کابیت اللہ کے اندر جانے کے لیے عثمان بن طلحہ سے چابیاں طلب کرنے اور بتوں کے ساتھ آپ کاسلوک اور بیت اللہ کوبتوں سے پاک کرنے کابیان |
268 |
کعبہ مشرقہ کے اندر داخل ہونے سے متعلقہ ابواب اور کعبہ کے اند رنماز اداکرنے کےبارے میں صحابہ کی روایات کااختلاف |
|
ان صحابہ کابیان جنھوں نے یہ رویت کی کہ نبی کریم ﷺ نے کعبہ کےاندر نماز ادانہیں کی |
270 |
کعبہ کےساتھ چمٹنے او راس سے برکت حاصل کرنے کابیان اور اس امر کابیان کہ کعبہ کے اندر داخل ہونے والاآدمی کیا کچھ پڑھے اور کرے؟ |
276 |
نبی کریم ﷺ کاعبدالعزی بن خطل کے قتل کے حکم دینا ،خواہ وہ کعبہ کے پردوں کے ساتھ چمٹاہوا اور دیگر چند اشخاص کو قتل کرنے کاحکم دینا |
278 |
فتح مکخ کے بعد مکہ پڑ چڑھائی کرنے کے حرام ہونے او راس بارے میں رسول اللہ ﷺ کے خطبہ کابیان |
280 |
مکہ مکرمہ کے مردوں او رعورتوں کے رسول اللہ ﷺسے بیعت کرنے اورانکے اپنی اولاد کو نبی کریم ﷺ کی خدمت میں لانے کابیان تاکہ آپ ﷺ ان پر اپنا ہاتھ مبارک پھیر دیں |
286 |
سریہ خالد بن ولید بمقابلہ بنوجزیمہ کابیان |
289 |
غزوہ حنین کے وقوع کی تاریخ اور سبب وغیرہ کابیان |
290 |
لڑائی کی تدبیروں ، ابتدائی طور پر مسلمانوں کی شکست کے سبب اور نبی کریم ﷺ اکابر صحابہ او رآل بیت کی ثابت قدمی کابیان |
298 |
غزوہ حنین کے دن نبی کریم ﷺ کا یہ فرمانا’’جس نے کسی کافرکو قتل کیاا، اس سے حاصل ہونے والامال اسی کو ملے گا‘‘سیدنا انس بن مالک کی والدہ سیدہ ام سلیم ؓ نے جو کچھ کہا اور سیدنا خالد بن ولید کے زخمی ہونے اور رسول اللہ ﷺ کے اس کے بارے میں اہتمام کرنے کابیان |
302 |
اس امر کابیان کہ غزوہ طائف ان مشرکین کی وجہ سے پیش آیا جو غزوہ حنین سے جان بچا کر بھاگ گئے تھے |
306 |
جعرانہ کے مقام پر حنین کی غنیمتوں کی تقسیم ، بنوہوازن کے وقد کی مسلمان ہوکرآمد اوران کی نبی کریم ﷺ سے اپنے قیدیوں اور اموال کی واپسی کی درخواست کابیان |
308 |
حنین کے قیدیوں کو لائے جانے اور ان کی قبول اسلام کی بیعت کابیان او راس صحابی کاواقعہ جس نے نذر مانی تھی کہ اگر وہ آدمی ہمارے پاس لایا گیا جو آج سارا دن ہم پر واز دار حملے کرتارہا تو میں اس کی گر دن اڑاؤں گا |
313 |
عمرہ جعرانہ اور آپ ﷺ کی مدینہ منورہ کی طر ف واپسی کابیان |
315 |
حرقہ کی طرف سیدنا اسامہ بن زید کی مہم |
316 |
9۔ہجر کے احوال وواقعات |
|
عد ی بن حاتم طائی کی آمد اور قبول اسلام |
317 |
غزوہ تبوک سے متعلقہ احوال وواقعات |
|
نبی کریم ﷺ کاغزوہ تبوک کے لیے خصوصی اہتمام اور اس کے لیے سیدناعثمان بن عفان کے عطیہ کابیان |
324 |
غزوہ تبوک میں صحابہ کرام کو سواریاں کی قلت وغیرہ سے جو سامنا رہا اس کااور نبی کریم ﷺ سے صادر ہونے والے معجزات کابیان |
227 |
رسول اللہ ﷺ ہر قل کے نام مکتوب اور اس کی طرف سے اس کے جواب کابیان |
331 |
قیام تبوک کے دوران نبی کریم ﷺ کاصحابہ کرام کو فاس اور روم کی فتح کی بشارت دینے او ران خصوصیات کابیان،جن سے اللہ تعالی نے آپ کوتبوک میں نوازراور تبوک سے واپسی پر منافقین کی ریشہ ووانیوں کابیان |
337 |
تبوک سے صحابہ کرام کی واپسی کاتذکرہ ، یہ واپسی کئی امور پر مشتمل ہے |
340 |
ان کاتذکرہ جوعذر کی بنا پر غزوہ تبوک سے پیچھے رہ گئے |
341 |
سندنا کعب بن مالک کا واقعہ ،جبکہ یہ ان لوگوں میں سے ہیں جوغزوہ تبوک سے پیچھے رہ گئے اوران کی توبہ کی قبولیت کے بیان میں قرآن کریم نازل ہوا |
349 |
وفد ثقیف او قبیلہ بنوسعد کے نمائندے سیدنا ضما م بن ثعلبہ کی آمد کابیان |
356 |
نیک مردنجاشی کی وفات اوربدعت شخص عبداللہ بن ابی کی ہلاکت کابیان |
359 |
سیدنا ابوبکر کی قیادت میں حج کی ادائیگی اور سیدنا علی کو اہل مکہ کی طرف اعلان براءت کے لیے روانہ کئے جانے کابیان |
362 |
10۔ہجری کے واقعات |
|
سیدناعلی بن علی طالب اور سیدنا خالد بن ولید کی یمن کی طرف مہم کابیان |
365 |
سیدنا معاذ بن جبل کو یمن کی طرف بھیجنے جانے کابیان |
368 |
سیدنا جریربن عبداللہ بجلی کی مدینہ منورہ آمد ،اور ان کی بیعت اور قبول اسلام کاواقعہ |
370 |
ذولخلصہ نامی بت خانہ کو مہندم کرنے کے لیے سیدنا جریر بن عبداللہ بجلی کی مہم کابیان |
371 |
حجتہ الوداع کابیان |
372 |
حجتہ الوداع میں آپ ﷺ کے بعض خطبات کے تذکرہ |
378 |
سیدنا جریر بن عبداللہ بجلی کویمن کی طرف روانہ کئے جانے کاتذکرہ |
380 |