اس میں بھلا کیا شک ہے کہ اس وقت امت مسلمہ پرزوال کا دور ہے۔ مسلمان ہر لحاظ سے ابتر کا شکار ہیں۔ ان کی سیاست میں انتشار، ان کی معاشرت میں بے راہ روی، ان کی معیشت میں تباہ حالی اسی طرح تزکیہ نفس اور اصلاح باطن کا شدید فقدان ہے۔ گویہ یہ زوال ہمہ جہتی ہے۔ اور یہ شروع بھی گزشتہ کچھ دہائیوں سے ہواہے۔ امت کی اس زبوں حالی کو دیکھ کر اسے سدھارنے کےلیے کئی ایک جماعتیں اٹھیں، ان میں سے کچھ دعوتی تھیں اور کچھ عسکری۔ ایسے ان جماعتوں میں سے سب سے اہم ترین جماعت اخوان المسلمین ہے جس نے احیائے امت کےلیے تقریباً ہمہ جہت کام کیا۔ بنیادی طور پر اخوان کامحاذ سیاسی تھا۔ اور گزشتہ صدی میں جو جماعتیں امت کےلیے ایک نمونے کی حیثیت سے سامنے آئی ہیں ان میں سے بھی اخوان کا شمار ہوتا ہے۔ مختصر بات یہ ہےکہ اخوان کانظم ونسق اور اس کے کارکنان کی تربیت واصلاح ایک مثال تھے۔ زیرنظرکتاب میں اس عظیم تحریک کے نظام اصلاح وتربیت کو سمجھانے کی یا اسےآگے پہنچانے کی کوشش کی گئی ہے۔ جس میں مصنف نے اس تحریک کے دعوتی اور تربیتی پہلو کو زیادہ اجاگر کرنے کی کوشش فرمائی ہے۔ (ع۔ح)
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
حرفے چند |
|
1 |
حسن البنا شہید سے ڈاکٹر محمد البدیع تک |
|
6 |
پس منظر |
|
7 |
امام حسن البنا (مرشد اول) |
|
8 |
شیخ حسن بن اسماعیل الہضیئی (مرشد دوم) |
|
10 |
داعی ہیں ، داروغہ نہیں! |
|
11 |
خروج کی مخالفت |
|
13 |
پہلے اپنے دلوں میں قرآنی حکومت قائم کرو! |
|
16 |
السید عمر تلمسانی (مرشد سوم) |
|
18 |
اہل خانہ کے تئیں غیرت |
|
19 |
بہن کو بھائی کے سامنے برہنہ کردیا گیا |
|
20 |
الجماعت الاسلامیہ کا قیام |
|
21 |
انور سادات کو دو ٹوک جواب |
|
23 |
کیمپ ڈیوڈ معاہدہ |
|
24 |
استاذ محمد حامد ابو النصر (مرشد چہارم) |
|
25 |
تنظیمی شورائیت |
|
27 |
حسنی مبارک کا تشدد |
|
29 |
صدام حسین کی آمریت |
|
33 |
استاذ مصطفیٰ مشہور(مرشد پنجم) |
|
34 |
نظام خاص |
|
38 |
جمہوریت پر یقین |
|
42 |
المستشار محمد مامون الہضیبی (مرشد ششم) |
|
43 |
نوجوانوں کا قائدانہ کردار |
|
45 |
اندرونی اختلافات کا فسانہ |
|
48 |
حماس کے تئیں موقف |
|
50 |
نائن الیون پر رد عمل |
|
51 |
استاذ محمد مہدی عاکف(مرشد ہفتم) |
|
57 |
مسلم تحریکات مزاحمت کی حمایت |
|
59 |
پارلیمانی انتخابات 2005ء |
|
61 |
اسلامی حکومت کی تشکیل |
|
66 |
ڈاکٹر محمد البدیع (مرشد ہشتم) |
|
68 |
شخصی اقتدار کی مخالفت |
|
69 |
تحریک کے اندر جمہوریت |
|
72 |
تصوف اور سیاست کا اجتماع (بانی تحریک کی فکر) |
|
83 |
سید مودودی کا خراج عقیدت |
|
84 |
مقصد تحریک |
|
85 |
وسائل وذرائع |
|
88 |
مراحل دعوت |
|
90 |
تشدد سے گریز ، مزاحمت کی تلقین (دعوت اور خدمات) |
|
95 |
عالم اسلام کا بحران |
|
96 |
اخوان المسلمون کی تاسیس |
|
97 |
اخوان کی دعوت |
|
98 |
طریق کار اور منہج |
|
102 |
خدمات |
|
105 |
فکری انقلاب |
|
106 |
میدان صحافت میں |
|
108 |
خدمت خلق |
|
110 |
ادب کی حلاوت بھی ، ایمان کی حرارت بھی |
|
111 |
حصول سند ایک فتنہ ہے |
|
113 |
شعر وشاعری کا ذوق |
|
116 |
سماج سے بغاوت |
|
119 |
خود احتسابی کا عمل |
|
121 |
آسان راستہ کا انتخاب |
|
127 |
فنکار کے فرائض |
|
130 |
شیخ ازہر کا شرمناک فتویٰ |
|
136 |
وقت نکاح کا معاہدہ جہاد |
|
140 |
دانشوروں اور ادیبوں کی کہکشاں |
|
153 |
مصنفین ومفکرین کی جماعت |
|
154 |
شہادت گہ الفت میں (نظام تربیت کے لازوال نقوش |
|
209 |
معاشرتی روحانیت |
|
211 |
فرد تربیت کا محور ومرکز |
|
217 |
اصلاح نفس پر زور |
|
218 |
اوصاف تربیت |
|
219 |
نظام تربیت |
|
224 |
اس کی اداول فریب اس کی نگہ پاکباز |
|
249 |
اخلاص کا سرمایہ |
|
252 |
دلوں کو مادہ پرستی سے بچائیے |
|
255 |
رات کے راہب |
|
262 |
صبر وتسلیم کے ہمالہ |
|
269 |
محبتوں کے متوالے |
|
273 |
محبت سلاخوں کے پیچھے |
|
276 |
اشاریہ |
|
279 |