دار المصنفین اعظم گڑھ کا شمار ہندوستان کے انتہائی اہم علمی اداروں میں ہوتا ہے، یہ ادارہ صرف علامہ شبلی مرحوم کے خوابوں کی تعبیر ہی نہیں بلکہ مولانا سید سلیمان ندوی اور مولانا عبد السلام ندوی کی علمی کاوشوں اور مولانا مسعود علی ندوی کی عملی جدوجہد کی زندہ تصویر بھی ہے۔1915ء میں جب اس کی تاسیس ہوئی تو مسلمانوں کا ایسا کوئی دوسرا ادارہ پورے ہندوستان میں موجود نہیں تھا ، اپنی تاسیس کے بعد اس ادارے نے جس طرح مصنفین کی متعدد نسلوں کی تربیت کی اس کو بھی اس کی انفرادیت اور اولیت میں شمار کرنا چاہئے۔دار المصنفین کے مصنفین کے متعدد اور متنوع موضوعات پر تصنیفات لکھی ہیں۔ ان میں سے ایک موضوع ادبی بھی ہے جس پر انہوں نے اپنی قلم آزمائی کی ہے۔ زیر تبصرہ کتا ب" دار المصنفین کی ادبی خدمات کا تعارف "محترم ڈاکٹر شباب الدین صدر شعبہ اردو شبلی نیشل پوسٹ گریجویٹ کالج، اعظم گڑھ انڈیا کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے 1980ء تک دار المصنفین سے شائع ہونے والی ادبی تصنیفات کا تعارف کروایا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس عظیم خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
عرض حال |
|
7 |
شباب میرا بھائی |
|
12 |
باب اول دار المصنفین کے قیام کا تاریخی پس منظر |
|
19 |
باب دوم مکاتیب شبلی |
|
41 |
مقالات شبلی |
|
56 |
کلیات شبلی |
|
56 |
گل رعنا |
|
99 |
نقوش سلیمانی |
|
108 |
حیات شبلی |
|
117 |
حیات سلیمان |
|
127 |
غالب مداح و قدح کی روشنی میں |
|
139 |
باب سوم دار المصنفین کا علمی ترجمان |
|
146 |
کتابیات |
|
213 |