جب کوئی معاشرہ مذہب کو اپنے قانون کا ماخذ بنا لیتا ہے تو اس کے نتیجے میں علم فقہ وجود پذیر ہوتا ہے۔ علم فقہ، دین کے بنیادی ماخذوں سے حاصل شدہ قوانین کے ذخیرے کا نام ہے۔ چونکہ دین اسلام میں قانون کا ماخذ قرآن مجید اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی سنت ہے اس وجہ سے تمام قوانین انہی سے اخذ کیے جاتے ہیں۔ جب قرآن و سنت کی بنیاد پر قانون سازی کا عمل شروع کیا جائے تو اس کے نتیجے میں متعدد سوالات پیدا ہو جاتے ہیں۔قرآن مجید کو کیسے سمجھا جائے؟قرآن مجید کو سمجھنے کے لئے کس کس چیز کی ضرورت ہے؟ سنت کو سمجھنے کے لئے کس کس چیز کی ضرورت ہے؟ سنت کہاں سے اخذ کی جائے گی؟ قرآن اور سنت کا باہمی تعلق کیا ہے؟ قرآن مجید، سنت اور حدیث میں سے کس ماخذ کو دین کا بنیادی اور کس ماخذ کو ثانوی ماخذ قرار دیا جائے؟ رسول اللہ ﷺ سے مروی احادیث کو کیسے سمجھا جائے گا اور ان سے سنت کو کیسے اخذ کیا جائے گا؟ اگر قرآن مجید کی کسی آیت اور کسی حدیث میں بظاہر کوئی اختلاف نظر آئے یا دو احادیث میں ایک دوسرے سے بظاہر اختلاف نظر آئے تو اس اختلاف کو دور کرنے کے لئے کیا طریقہ اختیار کیا جائے گا؟ ان سوالوں کا جواب دینے کے لئے جو فن وجود پذیر ہوتا ہے، اسے اصول فقہ کہا جاتا ہے۔اور تمام قدیم مسالک (احناف،شوافع،حنابلہ اور مالکیہ)نے قرآن وسنت سے احکام شرعیہ مستنبط کرنے کے لئے اپنے اپنے اصول وضع کئے ہیں۔بعض اصول تو تمام مکاتب فکر میں متفق علیہ ہیں جبکہ بعض میں اختلاف بھی پایا جاتا ہے۔اصول شاشى احناف كى اصول فقہ پر لکھی گئی مشہور كتابوں ميں سے ایک ہے اور اس كے مؤلف ابو على الشاشى احمد بن محمد بن اسحاق نظام الدين الفقيہ حنفى متوفى ( 344ھ )ہيں۔يہ امام ابو الحسن كرخى كے شاگرد ہيں، ان كى تعريف كرتے ہوئے كہتے ہيں: ابو على سے زيادہ حافظ ہمارے پاس كوئى نہيں آيا، شاشى بغداد ميں رہے اور وہيں تعليم حاصل كى۔چونکہ علماء احناف کے ہاں یہ کتاب اصول فقہ کے میدان میں ایک مصدر کی حیثیت رکھتی ہے ،چنانچہ انہوں نے اس کی متعدد شروحات بھی لکھی ہیں۔ جن میں سے "شرح مولى محمد بن الحسن الخوارزمى متوفى ( 781 ھ)،حصول الحواشى على اصول الشاشى از حسن ابو الحسن بن محمد السنبھلى الہندى ،عمدۃ الحواشى از مولى محمد فيض الحسن گنگوہى،تسھيل اصول الشاشى از شيخ محمد انور بدخشانى قابل ذکر ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب " اجمل الحواشی علی اصول الشاشی "بھی اصول شاشی کی ایک عظیم الشان اردو شرح ہے،جو دار العلوم دیو بند کے استاذ مولانا جمیل احمد سکروڈوی صاحب کی تصنیف ہے۔اور سچی بات یہ ہے کہ اصول شاشی کی تفہیم میں یہ ایک منفرد اور مفید ترین شرح ہے،راقم جامعہ لاہور الاسلامیہ میں اصول شاشی کے مادہ کی تدریس کے دوران اس کتاب سے بھی استفادہ کرتا رہا ہے۔اصول فقہ کے طلباء اور اساتذہ کو اس کتاب کا ضرور مطالعہ کرنا چاہئے۔(راسخ)(اصول فقہ)
عناوین |
صفحہ نمبر |
اصول فقہ چار ہیں |
13 |
مطلق اور مقید کی بحث |
47 |
مشترک اور مول کا بیان |
73 |
حقیقت کی تین قسمیں ہیں |
85 |
مجاز حقیقت کا خلیفہ ہے |
85 |
استعارہ کے طریقہ کی تعریف |
89 |
صریح اور کنایہ کا بیان |
99 |
ظاہر بض مفسر ، محکم کا بیان |
106 |
خفی ، مشکل، مجمل اور متشابہ کا بیان |
121 |
امر کا بیان |
165 |
امر کے موجب کا بیان |
170 |
امر تکرار کا تقاضہ کرتا ہے یا نہیں |
174 |
مامور کے حسن ہونے کا بیان |
199 |
نہی کا بیان |
217 |
نصوص کی مرلو کو پہچاننے کا طریقہ |
233 |