اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ سے محبت کے بعد ضروری ہے کے اللہ تعالیٰ کے دوستوں کے ساتھ محبت اور اس کے دشمنوں کے ساتھ عداوت ونفرت قائم کی جائے چنانچہ عقیدہ اسلامیہ جن قواعد پر قائم ہے، اُن میں سے ایک عظیم الشان قاعدہ یہ ہے کے اس پاکیزہ عقیدے کو قبول کرنے والا ہر مسلمان اس عقیدے کے ماننے والوں سے دوستی اور نہ ماننے والوں سے عدوات رکھے۔اسلام میں دوستی اور دشمنی کی بڑی واضح علامات بیان کی گئی ہیں، ان علامات کو پیش نظر رکھ کر ہر شخص اپنے آپ کو تول سکتا ہے کہ وہ کس قدر اسلام کی دوستی اور دشمنی کے معیار پر پورا اُتر رہا ہے۔ الولاء عربی زبان کا لفظ ہے جس کا معنی دوست ،مدگار، حلیف کے ہیں۔ عقیدہ الولاء کی رو سے سب سے پہلے اللہ تعالیٰ سےاس کےبعد رسول اکرمﷺ سے اور اس کے بعد تمام اہل ایمان سے محبت کرنا ہر مسلمان پر واجب ہے ۔البراء بھی عربی زبان کا لفظ ہے اور اس کا مطلب بیزاری اور نفرت کا اظہار کرنا یا دشمنی کا اظہار کرنایا کسی سے قطع تعلق کرنا ہے ۔عقیدہ البراء کی روہ سے اسلام دشمن کفار سے شدید نفرت اور بیزاری کااظہار کرنا ہر مسلمان پر واجب ہے اور موقع ملنے پر ان کے خلاف جہاد کرنا ان کی قوت توڑنا او ران سے ظلم کا بدلہ لینا فرض ہے ۔شریعت ِاسلامیہ میں عقیدہ ’’الولاء والبراء‘‘ بہت اہمیت رکھتاہے اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ قرآن مجید کی کوئی ایک سورت بلکہ کوئی ایک صفحہ ایسا نہیں جس میں ’’ الولاء والبراء‘‘ کےبارے میں احکام نہ دئیے گئے ہوں یا کسی نہ کسی طرح ’’ الولاء والبراء‘‘کا تذکرہ نہ کیا گیا ہو۔قرآن مجید کی ابتداء سورۃ الفاتحہ سے ہوتی ہے جس میں صرف سات آیات ہیں لیکن اس میں سورۃ میں بھی ’’ولاء‘‘ اور ’’براء‘‘ کا مضمون بھر پور انداز میں موجود ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب’’اہل سنت کا منہج تعامل ‘‘ ڈاکٹر سیدشفیق الرحمٰن کی تصنیف ہے ۔ انہوں نے اس کتاب میں نہایت ہی احتیاط اوراعتدال کے ساتھ امت کو جوکہ فرقہ پرستی کی آگ کے شعلہ جوالہ میں جل رہی ہے وحدت واتحاد کا جام شریں پیش کیا ہے ۔ اور خلاف شریعت کاموں پر اور نظریات پر جونفرت ہونی چاہیے اسے بھی روشناس کیا ہے۔اور بہت سےعلمی اور فکری فتنوں کا تذکرہ کر کے فکر صحابہ کو ہی صائب اوردرست قرار دیا ہے ۔یہ کتاب عقائد کا مختصر اورنہایت عمدہ مجموعہ ہے ۔یہ کتاب اپنے عام فہم اسلوب کی وجہ سے جہاں علماء وطلباء کے لیے مفید ہے وہاں عوام الناس کے لیے بھی اس پُرفتن دور میں مشعل راہ کی حیثیت رکھتی ہے۔(م۔ا)
عناوین |
صفحہ نمبر |
انتساب |
13 |
اہل علم کے تا ثرات |
14 |
شیخ الحدیث محمد رفیق اثری حفظ اللہ |
14 |
شیخ القر آن ابو زکر یا عبد السلام عبد الرؤف الرستمی حفظہ اللہ |
16 |
شیخ الحدیث ابو عمر عبد العزیز ستا نی حفظہ اللہ |
17 |
شیخ الحدیث پر و فیسر محمد سعید کلیروی حفظہ اللہ |
21 |
تقدیم : فضیلتہ اےلشیخ ڈاکٹر حا فظ عبد الرشید اظہر حفظہ اللہ |
23 |
اہل بد عت کے ساتھ تعلقات میں محدثین کا منہج |
29 |
بد عت اور اہل بد عت کی تقسیم |
31 |
عر ض مؤلف |
37 |
منہج سلف کا مفہوم اور اہمیت |
40 |
سلف اور منہج سلف کا مفہوم و معنی |
40 |
مصدر تلفی |
40 |
منہج تلقی |
41 |
مصدر تلقی اور منہج تلقی میں فر ق نہ کر نا |
41 |
سلف امت.... نہ کہ اکابر ین جما عت |
43 |
فہم سلف ’’ کسی ایک امام کی فقہ میں مقید نہیں |
45 |
منہج سلف کی اہمیت |
46 |
اتباع ر سو ل ﷺ کا معیا ر اصحا ب رسو ل او ر سلف امت ہیں |
46 |
منہج سلف .. اسلامی اجتما عیت کی بقا کا ضامن |
55 |
منہج سلف کا انکار .... گمراہی کی بنیاد ی و جہ |
59 |
خو ارج |
59 |
کسی مومن کو نا حق قتل کر نا |
60 |
مر جئیہ |
63 |
اعل سنت و الجما عت |
64 |
تفر قہ سے بچنے کی وا حد سبیل |
66 |
فہم سلف اپنانے کا عملی طر یقہ |
68 |
اہل سنت کے عملی خصا ئص |
69 |
ولا ء اور وفا دار ی صر ف حق کے لئے |
69 |
اہلسنت عمومی طور پر با ہم دو ستی اور وفاداری (ولا ء) ؤزکھتے ہیں |
71 |
تا لیف قلوب اور احتما ع کلمہ |
73 |
اہل تفر قہ کے عمومی خصا ئل |
75 |
بد عت او راہل بد عت |
77 |
بد عت کی تعریف اور ضا بطہ |
77 |
بد عت کی اقسام |
77 |
بد عت کا حکم |
78 |
بدعت کی اقسام |
79 |
بدعت مکفرہ |
79 |
غیر اللہ کے قانو ن کے مطا بق فیصلہ کر نے والے |
84 |
المسا ئل الحنفیہ |
86 |
اللہ کے اسما ء و صفات |
86 |
کفر یہ بد عات کے حا ملین کا حکم |
90 |
اہل بدعت مکفرہ کو اہل قبلہ میں شامل کرنا در ست نہیں |
92 |
اہل بدعت مکفرہ کو اہل کتاب پر قیا س کرنا در ست نہیں |
96 |
کفر یہ بد عات کے حا ملین سے تعا مل |
98 |
دشمنی و قطع تعلقی کر نا |
98 |
اہل بدعت (مکفرہ) کی اقتد ا ء میں نما ز ادا نہ کرنا |
99 |
سلا م کا جوا ب نہ دینا |
101 |
ورا ثت میں حقدار نہ بنانا |
102 |
نکاح نہ کر نا |
102 |
اتحاد نہ کر نا |
104 |
جلسوں اور دینی تقر یبا ت میں ان کو ان کو تشریف آور ی کی دعوت نہ دینا |
105 |
احترام و تعظیم نہ کر نا |
106 |
مد ح سر ائی نہ کر نا |
108 |
استغفار رحمت کی دعا اور تعزیت نہ کرنا |
108 |
کفار کے ساتھ حسن سلوک |
110 |
پہلی صو رت :عیادت کر نا |
111 |
دوسر ی صورت : ہدیہ و صدقہ د ینا |
112 |
تیسر ی صو رت : : زیارت کر نا |
113 |
چو تھی صو ر ت : دعو ت قبو ل کر نا |
113 |
پا نچویں صور ت : خر یدو فر وخت کر نا |
113 |
چھٹی صو رت : اچھے ا خلا ق سے پیش آنا |
113 |
تکفیر کے اصو ل و ضوابط |
114 |
تکفیر نا حق جر م عظیم ہے |
114 |
تکفیر کے قو اعد و ضوابط |
116 |
تکفیر کی شر ائط |
117 |
تکفیر کے مو انع |
117 |
ا س کی جہا لت کی نو عیت |
120 |
تاویل : |
121 |
تا ویل کےسبب کفر یا بد عت میں واقع ہو نے والے |
122 |
تا ویل کی نوعیت |
123 |
تاویل غیر سا ئغ |
123 |
تا ویل کر نے والے کی شخصیت |
124 |
اکر اہ |
124 |
خطا اور نسیان |
125 |
تکفیر معین |
125 |
غیر مکفرہ بدعات |
127 |
امت کے تہتر فر قے |
130 |
غیر مکفرہ بدعات کے حا ملین کے سا تھ سلوک |
134 |
اہلسنت و الجما عت کا رو یہ سلوک |
134 |
بعض و جو ہ کی بنا پر محبت کی جا ئے گی اور بعض کی بنا پر نفر ت |
134 |
غیر مکفرہ بدعت کی وجہ سے تکفیر کر نا در ست نہیں |
135 |
اہل بدعت کے ساتھ عد ل و انصاف کرنا |
136 |
بد عات میں واقع ہونے والے علما ء کے محات سن کا تذکر ہ اور اعتر اف |
140 |
اہل بدعت غیر مکفرہ سے احایث صحیحہ لینا |
142 |
نر می سے پیش آنا |
143 |
خیر خو اہی کر نا |
143 |
شفقت کر نا |
143 |
پر یشانی کو دو رکر نا |
143 |
حقیر نہ سمجھنا |
144 |
سلام کہنا |
144 |
مسکر ا کر ملنا |
145 |
مر یض کی تیما رداری کرنا |
145 |
جنا زے کے ساتھ جانا |
145 |
رحمت و بخشش کی دعا کر نا |
148 |
دعوت قبو ل کر نا |
150 |
میل جو ل ر کھنا |
151 |
نصیحت کرنا |
151 |
ایثار وقر بانی کرنا |
151 |
مسکینوں کی امداد کر نا |
153 |
اہل بد عت کے ساتھ سختی کر نا |
153 |
قطع تعلقی کر نا |
154 |
بد عت مکفر ہ اور غیر مکفرہ کے مر تکبین کے سات قطع تعلقی کے ما بین فر ق |
156 |
قطع تعلقی کے مقا صد اور شر عی ضو ابط |
158 |
قطع تعلقی میں داعی بد عتی اور غیر داعی بد عتی میں فرق |
169 |
اہل بد عات کی بد عت پر رد کرنا |
172 |
رد کر نے میں حکمت اختیا ر کرنا |
174 |
اہل بد عت سے منا ظرہ کر نا |
176 |
ممدو ح مناظرہ |
177 |
مذموم منا ظرہ |
177 |
منا ظر ے کی شر ائط اور مقاصد |
179 |
منا ظر ے کے اصو ل و ضوابط |
179 |
مخا لفت کی ہدایت کی طمع کرنا |
180 |
منا ظرہ کا اسلوب |
181 |
منا ظرہ کامقصد حق کی نصرت |
181 |
منا ظرہ بدعت کی شان و شوکت کا باعث نہ ہو |
181 |
اہل بدعت (غیر مکفر ) کی اقتدا میں نماز کا حکم |
182 |
سوال فا سق و فاجر کے بیچھے نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے |
1891 |
مستو رات الحال کی اقتدا ء میں نماز |
190 |
اہل بد عت کے ساتھ مل کر جہاد کرنا |
194 |
حکم کے لحاظ سے سنت کی مخالفت میں واقع ہو نے والوں کی اقسام |
197 |
مجتہد مخطی |
197 |
جاہل قا بل عذر |
200 |
ظلم اور عد وان ’’ کے مر تکب |
201 |
منا فق |
203 |
مشر کین |
205 |
اہل سنت سے اعتقادی اختلا ف ر کھنے والے فر قوں کے مرا تب |
209 |
قد ریہ |
209 |
نظریہ امامت |
212 |
شیعہ کا صحابہ کر ام کے بارے میں عقیدہ |
213 |
اتحاد یہ ووجودیہ |
214 |
وحدت الوجود ’’ کے بارے میں دار الافتا ء دارالعلو م دیو بند انڈیا کامؤ قف |
215 |
قبر پر ست |
216 |
خوارج |
218 |
مرجئہ |
222 |
مر جئتہ السنتہ |
222 |
دیگر گر وہ |
223 |
اشاعرہ |
226 |
اللہ تعالی کے علو کا انکار ..... جہمیہ اور اشعر یہ کے ما بین فر ق |
227 |
اشا عر ہ اور ماتر ید یہ ’’ کی با بت عمائے امت کامؤقف |
231 |
معا صر تنظیموں سےتعا مل کے حوالے سےچند ضوا بط |
237 |
کفر و شرک سے پاک معا صرہ جماعتیں اسلام سے خا رج نہیں |
237 |
اجتہاد یا تا ویل کر نے وا لےمسلمان عا لم کے با رے میں اہلسنت کا مسلک |
239 |
اگر کو ئی عا لم دین بد عت کا مر تکب ہو یا کسی بد عتی کی مو افقت کر تا ہو تا ہو تو |
146 |
پاک و مند کے احناف ’’ اشاعر ہ ’’ وما تر یدیہ |
248 |
علامہ شمس الدین افغانی کی نظر میں ماتر یدیہ کی در جہ بندی |
248 |
پہلی قسم بدعت مکفر ہ کے حا ملین |
250 |
مو لوی ز کر یا صاحب فضا ئل حج میں لکھتے ہیں |
252 |
شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ا پنے شیخ ابو رضا محمد کے تصر فات |
253 |
دو سری قسم : بد عت غیر مکفرہ کے حا ملین |
255 |
سلفی العقیدہ علما ء احناف |
259 |
مسئلہ وحد ۃ الوجو د ’’ کے با رے میں علما ئے احنا ف کا مؤقف |
261 |
مسئلہ تقلید |
263 |
تقلید شرکیہ |
263 |
تقلید غیر شر کیہ |
264 |
تقلید کے جو از یا وجوب کی صو رت |
264 |
مولنا محمد تقی عثمانی حفظہ اللہ نے تقلید کی شر عی حیثیت بیا ن کر تے ہو ئے |
265 |
فقہی مسا ئل میں اختلا ف کی شر عی حیثیت |
270 |
فقہی اختلا فات کی بنیاد پر افتراق کر نا در ست نہیں |
271 |
اجتہادی احتلافات کی بنا پر تکفیر نہیں کر نی چائیے |
275 |
ائمہ کے ما بین اختلا فات کے اسباب |
277 |
امام تک حدیث کا نہ پنچنا |
277 |
حدیث کسی صحت |
278 |
سند میں مو جود را ویوں کے حالا ت پر اختلا فات |
279 |
را وی کا بھول جانا |
279 |
کسی حدیث سے غلط مفہو م لینے کا خوف |
280 |
غریب الاستعمال الفاظ |
280 |
حدیث کےالفاظ کےمفہوم میں اختلا ف |
281 |
دو متعا رض احادیث میں تطبیق |
252 |
حدیث مخا لف کو منصوخ سمجھنا |
284 |
علماء کا طر ز عمل |
285 |
جو شخص کسی حدیث پر عمل نہیں کر تا تو اس کی تین وجوہات ہو سکتی ہیں |
286 |
اختلا فی مسائل میں مخا لف پر رد کر نا |
288 |
احناف کے پیچھے نماز |
290 |
طالبان کےساتھ مل کر جہاد کر نے کی شر عی حیثیت |
302 |
طا لبا ن کی قیادت میں جہاد کے واجب ہونے پر علما ئے کر ام کے فتا و ی ٰ |
310 |
خلا صہ کلا م |
314 |
تصو ف بد عات کا وجو د |
314 |
رد شر ک و مشرکین کانہ پایا جانا |
314 |
لا دین سیا ست میں شر کت |
315 |
وطن پر ستی کا شر ک |
315 |
تقلید جا مد |
316 |
ہما رے لئے در ست طر ز عمل |
316 |
مر اجع م مصادر |
318 |