فطرانہ ایک زکاۃ یا صدقہ ہے جو رمضان المبارک کے روزے ختم ہونے پر واجب ہوتا ہے۔ ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ دار کے روزہ کو لغو اور بے ہودگی سے پاک صاف کرنے اور مساکین کی خوراک کے لیے فطرانہ فرض کیا ، لہذا جس نے بھی نماز عید سے قبل ادا کر دیا تو یہ فطرانہ قبول ہو گا ، اور اگر کوئی نماز عید کے بعد ادا کرتا ہے تو اس کے لیے یہ ایک عام صدقہ ہو گا۔ فطرانہ کا مقصد دوران روزہ ہونے والی کمی و کوتاہی کی معافی، بے فائدہ اور فحش کلامی کی تطہیر اور عید کے دن باوقار طریقے سے مساکین کو در بدر ٹھوکریں کھانے سے بچانا ہے۔ زیر نظر کتابچہ ’’صدقۃ الفطر میں نقد و رقم دینے کا حکم ‘‘مولانا ابو الفوزان کفایت اللہ سنابلی حفظہ اللہ کا ’’ اہل السنۃ‘‘ کے خصوصی شمارہ میں مطبوع مضمون کی کتابی صورت ہے۔ صاحب مضمون نے اس میں اس بات کو ثابت کیا کہ احادیث میں منصوص اشیاء کے لیے دیگر خوراک یا نقدی و رقم بھی فطرانہ میں دینا جائز ہے بلکہ فطرانہ میں نقد و رقم دینا ائمہ سلف سے بھی ثابت ہے۔ (م۔ا)
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
نوٹ |
|
2 |
عہد رسالت میں بطور فطرہ دی جانے والی اشیاء |
|
3 |
اشیاء فطرہ کی صراحت کرنے والی احادیث |
|
3 |
صاعا من طعام کا مفہوم اور ایک غلط فہمی کا ازالہ |
|
5 |
احادیث کی روشنی میں منصوص اشیاء فطرہ |
|
14 |
فطرہ دینے کی علت و حکمت |
|
16 |
فطرانہ میں غیر منصوص اشیاء دینے کا حکم |
|
25 |
فطرانہ میں غیر منصوص طعام دینے کا حکم |
|
27 |
فطرانہ میں نقد و رقم دینے کا حکم |
|
28 |
عہد رسالت میں نقد و رقم سے فطرہ کیوں نہیں ادا کیا گیا |
|
34 |
کیا ایک صاع کی مالیت کے برابر عہد رسالت میں کوئی کرنسی موجود تھی؟ |
|
37 |
بعض شہبات کا ازالہ |
|
39 |
کچھ غیر متعلق اعتراضات اور ان کے جوابات |
|
41 |
تابعین کا موقف |
|
49 |
خلاصہ |
|
53 |